مسلم پرسنل لا بیداری مہم، ایک تجویز

اسسٹنٹ سکریٹری جماعت اسلامی. ہند نے یہ مسرت بخش اعلان کیا ہے کہ ’’ہندوستان کے پانچ کروڑ عوام تک دین و شریعت کا پیغام پہنچانے کے ہدف کو پیش نظر رکھ کر جماعت اسلامی ہند کے ذریعہ ملک کے طول و عرض میں ۲۳؍ اپریل تا ۷؍مئی ۲۰۱۷ء؁ کے دوران میں خوش اسلوبی کے ساتھ چلائی گئی پندرہ روزہ ’’مسلم پرسنل لا بیداری مہم‘‘ عظیم الشان کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔ الحمدللہ (دعوت ۲۵؍ مئی ۲۰۱۷ء؁)

اس مہم کے کنوینر جناب محمد جعفر صاحب تھے اور ان کے معاون مولٰنا ولی اللہ سعیدی فلاحی تھے۔ معاون کنوینر نے جو مرکزی رپورٹ پیش فرمائی ہے اس میں انھوں نے مہم کو کامیاب قرار دیا ہے۔ مہم کے لیے Concept Paper ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے تیار کیا تھا۔ اس کی روشنی میں دو کتابچے اور تیار کرائے گئے ایک ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی نے تیار کیا اور دوسرا محترمہ عطیہ صدیقہ صاحبہ نے تیار کیا  تھا۔ کچھ فولڈرس وغیرہ بھی تھے۔ یہ تینوں اردو، ہندی اور انگریزی زبانوں میں طبع کراکے تقریباً چالیس ہزار افراد تک پہنچائے گئے جو نشستیں ہوئیں ان میں ایک لاکھ بتیس ہزار تین سو بیس (1,32,320) علماء اور ائمہ نے شرکت فرمائی۔ ہر قابل ذکر مقام پر معززین کی پانچ سو پچاس نشستیں ہوئیں جن میں ۷۳ ہزار سے زائد معززین نے شرکت کی۔ پورے ملک میں جو پروگرام ہوئے ان کے ذریعہ تقریباً پانچ کروڑ افراد تک مہم کا پیغام پہنچایا گیا۔ میڈیا، ٹی وی ، یو ٹیوب جیسے ذرائع سے تیرہ کروڑ افراد تک رسائی ہوئی۔ اس طرح جملہ پروگراموں اور وسائل کے ذریعہ اٹھارہ (۱۸) کروڑ افراد تک مہم کا پیغام پہنچایا گیا۔ (ماخوز مرکزی رپورٹ ولی اللہ سعیدی فلاحی دعوت یکم جون ۲۰۱۷ء؁) اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ رپورٹنگ کا سسٹم بھی لائق تحسین تھا۔ ملک کے اٹھارہ کروڑ افراد تک مسلم پرسنل لاء کا پیغام پہنچا دینا نہایت پتہ ماری کا کام تھا۔

تجویز

غور وفکر کے بعد ایک جامع تجویز پیش کی جارہی ہے۔ وہ یہ کہ جماعت اسلامی ہندتنظیمی سطح پر بھی بیداری مہم چلائے جو تھوڑے وقفے سے  دو مرحلوں میں چلائی جائے۔ اس مہم کا ہدف خود جماعت اسلامی ہند ہو۔ وابستگان جماعت کے سامنے مسلم پرسنل لا کے اہم پہلوئوں کو خصوصیت کے ساتھ پیش کیا جائے اور ان پر اچھی طرح واضح کیا جائے کہ  ان کی معاشرت دین و شریعت کی ترجمان ہونی چاہیے۔   انھیں مفید اور موثر تجاویز اور مشوروں سے آگاہ کیا جائے۔ جائزہ لیا جائے کہ داعیانِ حق کے اپنے گھروں میں بہوئوں کے ساتھ کیا سلوک روا رکھا جا رہا ہے کہیں وہ ساس، خسر، شوہر اور کچھ دیگر متعلقین کے طنز و تعریض کا نشانہ تو نہیں بن رہی ہیں۔ ان گھروں میں طلاق اور خلع کے تعلق سے کیا صورتحال ہے؟  کیا ایسے وابستگان بھی  ہیں جنھوں نے کسی بیٹے اور بیٹی کو گود لے رکھا ہے اور انھیں باضابطہ قانونی طور پر اپنے صلبی بیٹے اور بیٹی کا مقام دے رکھا ہے جو دین و شریعت سے صریحاً بغاوت ٰ ہے۔ ان گھروں میں شادی، بیاہ ، بارات ، مہر کے تعین، جہیز کا لین دین اور دیگر غیر شرعی اور مسرفانہ رسوم کی کیفیت کیا ہے؟  کیاان گھروں کی بیٹیاں بے پردہ، مغربی لباس زیب تن کیے ہوئے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں مخلوط تعلیم حاصل کر رہی ہیں اور مختلف سرکاری اور پرائیویٹ اداروں میں مردوں کے شانہ بشانہ اپنے فرائض منصبی انجام دے رہی ہیں اور کیا ایسے بھی کچھ گھر ہیں جن کے اندر نوجوان دین و شریعت سے واسطہ نہیں رکھتے۔ کیا ایسے والدین بھی ہیں جو اپنی لڑکیوں کے شرعی حقوق کا پاس و لحاظ نہیں کرتے۔ وغیرہ، مسلم پرسنل لا کے مختلف پہلو ہیں جن کو سامنے رکھ کر دونوں مرحلوں میں وابستگان تحریک کا اور ان کی معاشرت کا جائزہ لینا چاہئے۔  یکے بعد دیگرے ان دونوں مرحلوں کو بہتر طور پر عبور کر لینے کے بعد خوشگوار انقلاب آ چکا ہوگا۔

اس مہم کے لیے کچھ زیادہ وسائل و ذرائع درکار نہ ہونگے۔ بس اتنی بات کافی ہے کہ پانچ سات افراد پر مشتمل ایک مرکزی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ کمیٹی حسب ضرورت اپنی مہم کو موثر اور کامیاب بنانے کے لیے کچھ فعال کارکنان کا انتخاب خود کر سکتی ہے۔ اس شرط کے ساتھ کہ وہ کارکن کسی صاحبِ منصب کی فیملی سے منسلک نہ ہو۔ مہم کے اختتام پر کمیٹی اپنی رپورٹ تیار کرکے مرکز کے حوالہ کردے۔ کوئی مصلحت مانع نہ ہوگی اس رپورٹ کو شائع کیا جائے ۔

یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے اور دعوت دین کا بھی یہ عین تقاضہ ہے کہ داعی کی عملی زندگی اس کی دعوت سے ہم آہنگ ہونی چاہئے۔ داعی کے قول و فعل میں تناقض اور تضاد نہ ہو۔ قرآن و سنت کی جس روشنی میں وہ رواں دواں ہے اس کی کرنوں سے اس کے گھر کا ایک ایک گوشہ منور ہو۔ داعی حق سے بڑے بڑے گناہ اور غلطیاں بھی سرزد ہو جایا کرتی ہیں مگر جب اسے محسوس ہو جاتا ہے یا محسوس کرا دیا جاتا ہے تو وہ بلا تاخیر تائب ہوجاتا ہے اور اللہ رب العزت سے عفو و درگذر کا طالب ہوتا ہے۔اللہ تعالیٰ اسے معاف کر دیتا ہے۔

واستغفرو ا اللہ ان اللّٰہ غفور الرحیم

اس موقع پر میں صرف دو احادیث پیش کرنے پر اکتفاء کروں گا ۔ ملاحظہ فرمائیں:’’ایک آدمی نے حضرت عبد اللہ ابن عباسؓ سے کہا کہ میں دعوت و تبلیغ کا کام کرنا چاہتا ہوں۔ لوگوں کو نیکی کی تلقین کروں گا اور برائیوں سے روکوں گا۔ انھوں نے کہا کیا تم اس مرتبہ پر پہنچ چکے ہو؟ اس نے کہا ’’ہاں توقع تو ہے۔‘‘ ابن عباسؓ نے کہا اگر یہ اندیشہ نہ  ہو کہ قرآن کی تین آیتیں تمھیں رسوا کر دیں گی تو تم ضرور تبلیغ دین کا کام کرو۔ اس نے پوچھا وہ کون سی تین آیتیں ہیں؟ ابن عباسؓ نے فرمایا پہلی آیت یہ ہے ’’أتا مرون الناس بالبر‘‘ ( کیا تم لوگوںکو نیکی کا وعظ کہتے ہو اور اپنے کو بھول جاتے ہو؟) تو بتائو اس پر اچھی طرح عمل کر لیا ہے؟ اس نے کہا ’’نہیں‘‘ فرمایا دوسری آیت یہ ہے  ’’لِمَ تقولون مالا تفعلون ’’ ( تم وہ بات کیوں کہتے ہو جس پر عمل نہیں کرتے ) بتائو اس پر اچھی طرح عمل کر لیا ہے؟ اس نے کہا ’’نہیں‘‘ ابن عباس نے فرمایا تیسری وہ بات جو حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہی تھی ’’ما اُرِیدُ‘‘ ( جن بری باتوں سے میں روکتا ہوں تو میرا قطعاً ارادہ نہیں کہ تم کو روک کر خود آگے بڑھوں اور یہ برے کام کرنے لگوں۔) ابن عباس نے پوچھا بتائو اس پر اچھی طرح عمل کر لیا ہے؟ اس نے کہا ’’نہیں‘‘ فرمایا جائو دعوت و اصلاح کا آغاز اپنی ذات سے کرو۔

دوسری حدیث کا ترجمہ ملاحظہ ہو ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ۔ایک آدمی قیامت کے دن لایا جائے گا اور جہنم میں پھینک دیا جائے گا تو اس کی انتڑیاں باہر نکل پڑیں گی۔ وہ انھیں لئے آگ میں اس طرح پھرے گا جیسے گدھا چکی میں گھومتا ہے۔ دوسرے جہنمی اس کے گرد اکھٹے ہوجائیں گے۔ پوچھیں گے ’’اے فلاں! یہ تیرا کیا حال ہے؟ یہاں تم کیسے آ گئے ؟ تم تو ہم کو نیکیوں کا حکم دیتے اور برائیوں سے روکتے تھے۔ وہ کہے گا میں تم کو نیکی کی تلقین کرتا اور خود میںا س پر عمل نہیںکرتا تھا اور تم کو برائیوں سے روکتا مگر خود وہ برائیاں کرتا تھا۔ (بحوالہ سفینۂ نجات ص ۱۸۲)

مجھے توقع ہے کہ  اس تجویز پر سنجیدگی سے غورکیا جائےگا۔

مشمولہ: شمارہ ستمبر 2017

مزید

حالیہ شمارے

نومبر 2024

شمارہ پڑھیں

اکتوبر 2024

شمارہ پڑھیں
Zindagi e Nau

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے زندگی نو کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے ای میل / وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 400 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ ای میل / وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9818799223