ہم جس راہ پر چلنے کے لیے اٹھے ہیں اس راہ میں صرف یہ کافی نہیں ہے کہ مخالفتوں سے مرعوبیت کم ہو جائے۔ یہ تو اس راہ کا پہلا مطالبہ ہے، اس کے بغیر تو آپ اس راستہ میں ایک قدم بھی نہیں اٹھا سکتے۔ اس راہ کا اصل مطالبہ اس سے بہت زیادہ ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم میں مخالفتوں کے خیر مقدم کا جذبہ پیدا ہو جائے۔ حق کا راستہ ہو یا باطل کا، اللہ تعالی کا قانون یہ ہے کہ جو شخص جس راستہ کو اختیار کرتا ہے اس راہ میں اس کی آزمائش ہوتی ہے اور راہ حق کا تو امتیازی نشان ہی یہی ہے کہ وہ شروع سے آخر تک آزمائشوں سے بھری ہوتی ہے۔ جس طرح ریاضی کا ایک ذہین طالب علم کسی مشکل سوال سے خوش ہوتا ہے کہ اس کو اپنی جودت طبع کے آزمانے کا ایک اور موقع ہاتھ آیا اسی طرح ایک صادق العزم مومن کو کسی نئی آزمائش سے مقابلہ کر کے خوشی ہوتی ہے کہ اس کو حق کے ساتھ اپنی وفاداری کے ثبوت دینے کا ایک اور موقع بہم پہنچا۔ ٹمٹماتے ہوئے دیے بیشک ہوا کے جھونکوں سے گل ہو جاتے ہیں لیکن بھڑکتے ہوئے تنور کو ہواؤں کے جھونکے اور زیادہ بھڑکا دیتے ہیں۔ آپ اپنے اندر یہ صلاحیت پیدا کیجیے کہ جس طرح ایک بھڑکتا ہوا تنور گیلی لکڑیوں سے بجھنے کے بجائے ان کو اپنی غذا بنا لیتا ہے، اسی طرح آپ مخالفتوں سے دبنے کے بجائے ان سے غذا اور قوت حاصل کریں۔ جب تک ہم میں یہ قابلیت نہ پیدا ہو جائے امید نہیں کہ ہم خدا کے دین کی کوئی اچھی خدمت کریں۔ (روداد جماعت اسلامی، حصہ ۳، ص۱۷۶)
مشمولہ: شمارہ اگست 2023