جماعتِ اسلامی کا آغاز ایک تاریخ ساز اجتماع کے ذریعے ہوا
آغاز میں ہی یہ طے کیا گیا کہ‘‘جماعت کے ارکان کا اجتماع عام ہر سال کیا جائے ،جس کے لیے موسم اور دوسرے اعتبارات سے مارچ کا مہینہ موزوں رہے گا۔ اجتماع عام کے موقعے پر جن لوگوں کو امیر جماعت مناسب سمجھے یا جن کے متعلق امرا سفارش کریں، انہیں ایک مہینہ تک مرکز میں تربیت کے لیے روک لیا جائے۔ ’’ (روداد جماعتِ اسلامی، اول ص ۲۸)
جماعتِ اسلامی (پنجاب، سندھ، کشمیر و بلوچستان) کے ارکان کا اجتماع دارالاسلام پٹھان کوٹ میں ۲۶، ۲۷ مارچ ۱۹۴۴ میں ہوا۔ مولانا مودودیؒ نے اس اجتماع کو رفقائے جماعت کے امتحان کے طور پر دیکھا۔ اجتماع کی پکار پر لبیک کہنے کی کیفیت سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ خود جماعت کے کاموں کے ساتھ قلبی تعلق کی کیا کیفیت ہے۔ مولانا نے اپنے دل کی کیفیت کو بغیر کسی لاگ لپیٹ کے سب کےسامنے رکھ دیا۔ اس اجتماع میں امیر جماعت نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ لوگوں کی شرکت بالکل اطمینان بخش نہیں تھی۔ (روداد جماعتِ اسلامی دوم، ص ۷ تا ۹)
پہلا کل ہند اجتماع
ہر سال جماعت کا اجتماع عام کرنے کے فیصلے پر شروع میں ہی عمل نہیں ہوسکااور پہلا کل ہند اجتماع عام جماعت کی تاسیس کے پونے چار سال بعد ہوا اور مشکلات کے باوجود ہوا۔ اجتماع کے شروع میں امیر جماعت مولانا مودودیؒ نے اس کی وضاحت کرتےہوئے کہا:
‘‘دوستو اور رفیقو ! آپ کو غالباً یاد ہو گا کہ جس اجتماع میں جماعت کی تشکیل کی گئی تھی اس میں یہ اعلان بھی کیا گیا تھا کہ جماعت کا اجتماعِ عام ہر سال کیا جاتا رہے گا ۔ لیکن محض اس وجہ سے کہ جنگی حالات نے مجبور کر دیا تھا، گذشتہ پونے چار سال سے ہم کوئی اجتماع عام نہ کر سکے ۔ اگرچہ اس دوران میں حلقہ وار اجتماعات کئے جاتے رہے اور ان کی رپورٹیں بھی شائع ہوتی رہیں جن سے ایک بڑی حد تک جماعت کو زندگی کی وہ حرکت اور عمل کے لیے وہ روشنی ملتی رہی جس کے لیے اجتماع عام کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن اس کے با وجود اجتماع عام بہر حال ضروری تھا اور حلقہ وار اجتماعات اس کی جگہ نہیں لے سکتے تھے ، اسی وجہ سے مجھے آخر کار یہ فیصلہ کرنا پڑا کہ جنگی مشکلات خواہ کتنی ہی ہوں اور لوگوں کو دور دراز سے آنے میں خواہ کتنی ہی زحمتیں برداشت کرنی پڑیں ، اب یہ اجتماع ضرور منعقد ہونا چاہئے۔’’
اس اجتماع میں پورے ملک سے ارکانِ جماعت کی بڑی اکثریت شریک ہوئی۔ امیرِ جماعت نے اس پر اپنی دلی خوشی کا اظہارفرمایا۔ (روداد سوم، ص ۹۲-۹۳)
دوسرا کل ہند اجتماع عام
رسالہ ترجمان القرآن، پٹھان کوٹ اور اخبار کو ثر، لاہور کے ذریعہ یہ اعلان کیا گیا تھا کہ کل ہند جماعتِ اسلامی کے ارکان کا اجتماع عام بمقام ہروارہ ،الہ آباد ۷،۶،۵ اپریل 1946بروز جمعہ، ہفتہ اتوار منعقد ہوگا جس میں تمام ارکانِ جماعت کی شرکت لازمی ہوگی الا یہ کہ کوئی عذر شرعی مانع ہو۔ نیز یہ کہ جماعت کے ہمدرد اور اس کے کام سے دل چسپی رکھنے والے دوسرے احباب میں سے جو حضرات جماعت کے کام اور کارکنوں کو قریب سے دیکھنا اور جماعت کی دعوت اور طریق کار کا عملی مشاہدہ کرنا چاہتے ہوں وہ بھی تشریف لا سکتے ہیں ۔ چنانچہ ۴ا پریل کی رات تک تمام ارکان اور بہت سے ہمدرد اور دوسرے حضرات تشریف لے آئے ۔ شرکائے اجتماع کی جملہ تعداد قریباً دو ہزار تھی ۔ اجتماع گاہ اور مہمانوں کے ٹھہرنے کا انتظام ہروارہ کی بستی کے بالمقابل لب سڑک خیموں میں کیا گیا تھا جو خوش انتظامی اور سلیقے کی آپ مثال تھا۔ الہ آباد اسٹیشن سے اجتماع گاہ تک مہمانوں کو لانے کے لیے بسوں کا انتظام کیا گیا تھا اور ریلوے اسٹیشن پر مہمانوں کے استقبال اور رہنمائی کے لیے کافی کارکن موجود تھے۔
ملک کے مختلف حصوں سے آنے والوں نے مرکز کی ہدایات کے مطابق بالعموم قافلوں کی شکل میں سفر کیا۔ پنجاب اور صوبہ سرحد کے تقریباً تمام شرکا مرکز سے آنے والے قافلے کے ہمراہ آئے۔
اگرچہ خواتین ارکان پر اجتماع میں شرکت کی پابندی نہیں تھی لیکن کچھ خواتین بھی اس اجتماع میں شریک ہوئیں۔ چنانچہ اجتماع گاہ میں خواتین کے لیے پردے کا انتظام کیا گیا اور مقامی خواتین کی ایک بڑی تعداد تمام اجلاسوں میں شریک اجتماع رہی ۔(روداد چہارم، ص ۷)
شدید تکلیف کےبا وجود امیرِ جماعت کی شرکت
امیر جماعت نے اجتماع کا افتتاح کرتے ہوئے حمد و ثنا کے بعد فرمایا : معزّز حاضرین و خواتین ! یہ ہمارا دوسرا کل ہند اجتماع ہے۔ میں گذشتہ چند مہینوں سے مسلسل بیمار چلا آ رہا ہوں اور اس سفر کے دوران میں میرے کان میں اس قدر تکلیف رہی ہے اور اب تک ہے کہ میں اس اجتماع کی کارروائی میں حصہ لینے سے معذور ہوں۔ میری نیابت کے فرائض مولانا امین احسن صاحب اصلاحی انجام دیں گے، اگر اللہ نے چاہا تو میں کل رات کے اجتماع میں تقریر کروں گا، خدا آپ کی مدد فرمائے۔ (روداد چہارم، ص ۸)
ملک کے حالات کی وجہ سے حلقہ وار اجتماعات
جنوری 47ء میں اعلان کیا گیا تھا کہ اس سال جماعتِ اسلامی کا اجتماع عام پٹنہ ، صوبہ بہار میں منعقد ہوگا۔ نیز جنوبی اور وسط ہند کے حلقہ وار اجتماعات اجتماع عام کے بعد متصلاً ہی منعقد کیے جائیں گے اور صرف شمال مغربی ہند کا حلقہ وار اجتماع اکتوبر تک ملتوی رہے گا۔ پٹنہ کے اجتماع عام کے لیے ۴،۵،۶ اپریل ۱۹۴۷کی تاریخیں بھی مقرر کر دی گئی تھیں مگر اس کے بعد پنجاب ، صوبہ سرحد اور بنارس میں فسادات کا سلسلہ شروع ہو گیا جس کی وجہ سے شمالی ہندوستان کے بیشتر رقبے میں ابتری پھیل گئی ، ذرائع آمد و رفت بیشتر منقطع اور بقیہ پر خطر اور غیر محفوظ ہو گئے اور جہاں فساد بالفعل واقع نہ ہوا وہاں کے حالات بھی پر سکون و پر امن نہ رہے۔ اس لیے امیر جماعت نے مقامی ارکان شوری اور دوسرے مقامی ارکان جماعت کے مشورے سے فیصلہ کیا کہ پٹنہ صوبہ بہار کا اجتماع عام منسوخ کر دیا جائے اور اس کے بجائے ہندوستان کے چاروں حلقوں کے الگ الگ سالانہ حلقہ وار اجتماعات اپریل اور مئی ۴۷ء میں کر لیے جائیں۔ چنانچہ اس اعلان کے مطابق ہر حلقے کے الگ الگ اجتماعات منعقد کیے گئے اور ان کی مفصل کارروائی درج ذیل ہے۔ (روداد پنجم، ص۵-۶)
ٹونک کا اجتماع
۱۷، ۱۸ اپریل ۱۹۴۷ کو حلقہ مغربی ووسط ہند کا اجتماع ٹونک میں ہوا۔ مرکز سے امیر جماعت اور قیم جماعت شریک ہوئے۔ ارکان اور ہم درد حضرات سواسو سے زائد تعداد میں شریک ہوئے۔
ٹونک کے اجتماع میں بھی امیر جماعت بیمار اور سخت تکلیف میں تھے، پھر بھی کسی طرح پر مشقت سفر کر کے وہاں آئے تھے۔کھلے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے امیر جماعت نے اجتماعات کے مقصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا:
‘‘اپنے ساتھیوں کا جائزہ لینے اور نئے ہم راہیوں کی تلاش میں ہم آپ کے شہر میں آئے ہیں۔ ہمارے اجتماعات کی غرض یہ نہیں ہوتی کہ اپنے کام کا اشتہار دیا جائے بلکہ یہ کہ اپنے کارکنوں کو وقتا فوقتا جمع کر کے ان کے کام کا جائزہ لیں، کوتاہیوں کو معلوم کرکے ان کو دور کرنے کی کوشش کریں اور آئندہ کام کا نقشہ بنا لیں۔ اس کے ساتھ ہی یہ مقصد بھی ہوتا ہے کہ مقامی لوگوں کو اپنے کام سے واقف کرائیں تا کہ اللہ کے جو بندے اس کام کو کرنا چاہتے ہوں وہ ہمارے کام کو دیکھیں اور سمجھیں اور اگر ان کا دل گواہی دے اور مطمئن ہو تو ہمارا ساتھ دیں ۔
کل سارا دن ہم اپنے جماعتی اور انتظامی کاموں میں مشغول رہے۔ آج آپ حضرات کو تکلیف دی ہے کہ آپ بھی ہمارے کام کو معلوم کریں میں زیادہ کچھ کہنے سے معذور ہوں کیونکہ میں بیمار اور بہت تکلیف میں ہوں اور محض احساسِ فرض اور ضرورت کی وجہ سے اس حال میں یہاں تک آگیا ہوں ۔ جو کچھ مجھے کہنا ہے وہ ان شاء اللہ شام کے اجلاس میں عرض کروں گا۔ اب آپ ہماری جماعت کے قیم سے جماعت کے سال بھر کے کام کی رپورٹ سنیے ۔ اس کے بعد قیم جماعت نے جماعت کی سالانہ رپورٹ پیش کی ۔’’ (روداد پنجم، ص11)
مدراس کا اجتماع
مدراس میں حلقہ جنوبی ہند کا اجتماع منعقد ہوا۔ امیر جماعت مولانا مودودیؒ کافی بیمار تھے، پھر بھی طویل سفر کرکے مدراس پہنچے۔
‘‘پہلا اجلاس ۲۵ اپریل۱۹۴۷کو بروز جمعہ ٹھیک ۲ بجے بعد نماز جمعہ اجتماع گاہ کے پنڈال واقع پرمبور بیرکس میں شروع ہوا یہ کھلا اجلاس تھا۔ صوبہ مدراس، ریاست حیدر آباد اور میسور کے ۲۵۰ سے زائد ارکان اور ہمدرد حاضر تھے۔ مقامی حضرات بھی کافی تعداد میں تشریف لائے تھے۔ مستورات کے لیے الگ انتظام کیا گیا تھا۔ ’’ (روداد پنجم، ص ۱۱۳)
افتتاحی تقریرمیں امیر جماعت نے اس اجتماع کی غیرمعمولی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا:
‘‘رفیقو اور دوستو ! اس سال جماعت کا اجتماع عام پٹنہ میں کرنا تجویز ہوا تھا۔ لیکن ہمارے اس فیصلے کے بعد ملک کے حالات یکا یک بدل گئے اور ہمیں مجبورًا یہ فیصلہ کرنا پڑا کہ اجتماع عام کو منسوخ کرکے چاروں حلقوں کے الگ الگ اجتماعات منعقد کر لیے جائیں تاکہ آنے والے تغیرات کے آغاز میں ہم بر سر موقع پہنچ کر اپنے رفقا کو منا سب اور ضروری ہدایات دے دیں ۔ اگر چہ ان حلقہ وار اجتماعات کے بارے میں بھی اندیشہ تھا کہ کہیں کچھ غیر متوقع مشکلات پیش نہ آجائیں لیکن خدا کا شکر ہے کہ ہم اپنے اس پروگرام میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ اس وقت ہندوستان جس تیزی کے ساتھ بدامنی اور تباہی کی طرف جا رہا ہے اسے دیکھتے ہوئے کوئی شخص یہ ٹھیک ٹھیک اندازہ نہیں کر سکتا کہ آئندہ سال کیا اور کیسے حالات پیش آنے والے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہمارے رفقا اپنی پوزیشن کو سمجھ لیں ، اپنے فرائض کو جان لیں اور اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح واقف ہو جائیں ۔ یہی وجہ تھی کہ میں اس بیماری کی حالت میں اپنے او پر جبر کر کے نکل آیا تاکہ موجودہ حالات کے بدلنے سے پہلے پہلے جو باتیں رفقائے جماعت تک پہنچانی چاہئیں وہ پہنچا دوں اور اپنی ذمہ داری سے خدا کے حضور بری الذمہ ہونے کی کوشش کروں ۔ آپ ان حلقہ وار اجتماعات کی اہمیت کو سمجھیں۔ یہ دو تین دن جو آپ کو یہاں مل بیٹھنے کے لیے ملے ہیں ان کا پورا پورا فائدہ اٹھا یئے۔ ان کا ایک لمحہ بھی ضائع نہ کیجیے اور کام ختم ہونے کے بعد واپس جا کر اپنے اپنے مقامات پر ہدایات کے مطابق عمل شروع کر دیجیے۔ ’’ (روداد پنجم، ص113-114)
پٹنہ کا اجتماع
مشرقی ہند (یوپی۔ بہار۔ اڑیسہ۔ بنگال اور آسام) کا حلقہ دار اجتماع پٹنہ صوبہ بہار میں۲۵،۲۶ اپریل ۱۹۴۷ کو منعقد ہوا۔ اس اجتماع میں مرکز کی طرف سے مولانا امین احسن صاحب اصلاحی، ملک نصر اللہ خان صاحب عزیز ایڈیٹر کوثر اور سید محمد ہاشم صاحب (شعبہ تنظیم جماعت، دارالاسلام) شریک ہوئے اور یوپی، بہار، بنگال اور ریاست نیپال سے ساڑھے تین سو ارکان اور ہمدرد تشریف لائے ۔(روداد پنجم، ص189-191)
مشمولہ: شمارہ نومبر 2024