احسان سے مراد نیک برتاؤ، فیاضانہ معاملہ، ہم د ردانه رویه، خوش خلقی، با همی مراعات، ایک دوسرے کا پاس و لحاظ، دوسرے کو اس کے حقوق سے کچھ زیادہ دینا اور خود اپنے حق سے کچھ کم پر راضی ہوجانا ہے۔ یہ انصاف سے زائد ایک چیز ہے جس کی اہمیت اجتماعی زندگی میں عدل سے بھی زیادہ ہے۔ عدل اگر معاشرہ کی اساس ہے تو احسان اس کا جمال اور کمال۔ عدل اگر معاشرے کو ناگواریوں اور تلخیوں سے بچاتا ہے تو احسان اس میں خوش گواریاں اور شیرینیاں پیدا کرتا ہے۔ کوئی معاشرہ صرف اس بنیاد پر کھڑا نہیں رہ سکتا کہ اس کا ہر فرد ہر وقت ناپ تول کر دیکھتا ر ہے کہ اس کا کیا حق ہے اور اسے وصول کرکے چھوڑے اور دوسرے کا کتنا حق ہے اور بس اسے اتنا ہی دے دے۔ ایسے ایک ٹھنڈے اور کھرے معاشرہ میں کش مکش تو نہ ہوگی مگر وہ محبت اور شکر گزاری اور عالی ظرفی اور ایثار اور اخلاص و خیر خواہی کی قدروں سے محروم ر ہے گا جو دراصل زندگی میں لطف و حلاوت پیدا کرنے والی اور اجتماعی محاسن کو نشو و نما دینے والی قدریں ہیں۔
(معاشیات اسلام، ص۱۴۸-۱۴۹)
مشمولہ: شمارہ جولائی 2024