اِنسانی ضروریات اور اللہ کی نشانیاں

بہتر سے بہتر اور خوب سے خوب زندگی کی خواہش انسانی فطرت کا خاصہ ہے۔ اِسی لیے انسان کی ہمیشہ یہی جستجو اور کوشش رہی ہے کہ اس کو زندگی میں ہر طرح کی آسائش میسر آجائے، اس کی ساری ضرورتیںبآسانی پوری ہوتی رہیں، زندگی میںکسی قسم کی کوئی تکلیف یا دشواری نہ پیش آئے، زندگی میں خوشی وشادمانی کا دور دورہ ہو اور اس کی زندگی چین اور سکون کا گہوارہ بن جائے۔ اگر ہم ابتدائے آفرینش کے انسان کو دیکھیں اور آج کے انسان پر نظر ڈالیں تو پتا چلے گا کہ انسان نے اپنی جستجو اور لگن سے زندگی کو کہاں سے کہاں پہنچادیاہے۔ انسان کی اس کوشش میں ٹکنالوجی نے کسی نہ کسی شکل میں اور کسی نہ کسی پیمانے پر ضرور اپناکردار ادا کیاہے۔ لیکن بلڈنگ ٹکنالوجی کو سب پر فوقیت حاصل رہی ہے۔ جس سے انسان کے تعمیراتی ذوق کاپتا چلتاہے۔

جب انسان کی پہلی دفعہ زمین پر آمد ہوئی تو اس کے پاس گرمی ،سردی اور بارش سے بچنے کاکوئی انتظام نہ تھا۔ پھر وہ جلد ہی جھونپڑیوں کی شکل میں اپنی رہایش کا انتظام کرنے لگا۔ اس کے بعد جھونپڑیوں کی جگہ کچی مٹی کے گھروں نے لے لی۔ پھر پتھروں اور پکی اینٹوں کے گھر بننے لگے، پھر چونے اور ریت کے مختلف مرکب عمارتوں کی تعمیر میںاستعمال ہونے لگے۔ مسئلہ گرمی، سردی اور بارش سے اپنی حفاظت تک ہی محدود نہیں رہا ۔ بل کہ عمارتوں کی آرایش وزیبایش اور زینت پر زیادہ سے زیادہ بوجھ دیا جانے لگا اور بلڈنگ ٹکنالوجی کو عروج حاصل ہوتارہا،جس سے انسان کی جمالیاتی حس تسکین پاتی رہی۔

‘عاد’ نہایت قدیم قوم تھی، لیکن کھدائیوں سے ملے ہوئے آثار سے پتاچلتاہے کہ وہ فن تعمیر (Building technology)میں بہت زیادہ مہارت رکھتی تھی۔ اس نے اپنے دور میں نہایت ہی عالیشان اور پرشکوہ عمارتیں تعمیر کیں، ان عمارتوں کی ایک اہم خصوصیت وہ بڑے بڑے ستون ہوتے تھے، جو پیش گاہ کے طورپر تعمیر کیے جاتے تھے۔ وہ ہر اونچے مقام پر ایک یادگار (Monument) بنایاکرتے تھے،جو فن تعمیرکا اعلیٰ نمونہ ہواکرتاتھااور شہر کی رونق میں اضافہ کیاکرتاتھا۔ ان کی عالیشان عمارتوں اورفن تعمیر کے اعلیٰ نمونوں کا قرآن مجید نے اس طرح ذکر کیاہے:

‘یہ تمھارا کیا حال ہے کہ ہر اونچے مقام پر لاحاصل ایک یادگار عمارت بناڈالتے ہو اور بڑے بڑے قصر تعمیر کرتے ہو گویا تمھیں ہمیشہ رہنا ہے۔’  ﴿الشعراء: ۱۲۷،۱۲۸﴾

اور بڑے بڑے ستونوں کی کثرت سے تعمیر کی وجہ سے سورہ الفجر کی آیت نمبر ۷ میں انھیں اِرَمَ ذَاتِ الْعِمَاد  اونچے ستونوں والے عاد کہاگیا۔

بہترین رہایش گاہوں کے انسانی ذوق اور بلڈنگ ٹکنالوجی میں عروج کا پتا قوم ثمود کی رہایش گاہوں سے بھی چلتاہے۔ قوم ثمود قوم عاد کے بعد قدیم ترین قوم تھی۔ اس نے جہاں رہایش اختیار کی تھی وہاں پہاڑیاں بہت تھیں، ان پہاڑیوںمیں اندر ہی اندر چٹانوں کو کاٹ کر تراش کر نہایت ہی خوبصورت رہایش گاہیں بنالینااس کے شوق میں داخل تھا۔ یہ علاقہ سعودی عرب کے مدان صالح میں واقع ہے اور قوم ثمود کی تراشی ہوئی رہایش گاہیں آج بھی مرجع خاص وعام ہیں اور دیکھنے والے قوم ثمود کی اس کاریگری میں مہارت پر انگشت بدنداں رہ جاتے ہیں۔

مصر میں فرعونیوں کے فن تعمیر کے نمونے اس ترقی یافتہ دور کے لوگوں کو بھی حیران کردیتے ہیں۔ ہندستان میں تاج محل دنیا کا سب سے بڑا اعجوبہ ہے اور انتہائی سحرآفریں نظارہ پیش کرتاہے۔ ہندستانی بادشاہوں، راجاؤں، مہاراجاؤں کے محلات سیاحوں کے لیے آج بھی کشش رکھتے ہیں۔ دنیا کے دوسرے حصوں میں بھی ہزاروں پرشکوہ اور دلفریب عمارتیں لوگوں کو دعوت دیتی رہتی ہیں۔ آج کے دور میں اونچی سے اونچی، اعلیٰ سے اعلیٰ مکمل ایرکنڈیشنڈ عمارتیں بہترین فن تعمیر کا ثبوت ہیں۔انسان کی فطرت میں سمائی ہوئی خوب سے خوب تر کی خواہش کا بہترین اظہار ہیں۔ بہترین سے بہترین عمارتوں سے انسان کی دلچسپی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایاجاسکتاہے کہ وہ دنیا کے کسی بھی شہر کی سیر کرے، وہاں کی خوبصورت عمارتوں کو دیکھنے کی خواہش ضرور کرے گا اور اکثر اپنے سفر کی یاد داشت کے طورپر ان عمارتوں کی تصویر ضرور اپنے پاس محفوظ کرلے گا۔ آج کی رہایش گاہیں صرف دیکھنے میں خوبصورت اور رہنے کے لیے آرام دہ نہیں، بل کہ سائنس اور ٹکنالوجی میں ترقی کی بدولت ہر قسم کی ضرورت کی چیزوں سے بھی لیس ہوتی ہیں۔

علم نباتات ، علم باغبانی اور رہایش گاہیں

اپنی عالیشان عمارتوں اور رہایش گاہوں کو مزید دل کش اور خوبصورت بنانے کے لیے ان کے ماحول کو بھی خوبصورت بنانے کا رجحان عام بھی ہے اور قدیم بھی۔ اس مقصد کے لیے باغات لگانے کا رواج بھی انسانی فطرت کاایک حصہ ہے۔ علم نباتات یا علم باغبانی کے باقاعدہ وجود میں آنے سے پہلے ہی لوگ پودوں سے واقف رہے ہیں اور اپنے باغوں کو مختلف قسم کے خوبصورت اور مسحور کن پھولوں کے پودوں اور بیلوں اور رنگ برنگ کے پتوں والے پودوں سے سجاتے رہے ہیں۔ باغوں میں پانی کے فوارے اور سینچائی کے لیے پانی کی نہریں انسان کو سحر زدہ کرتی رہی ہیں اور اس کی طبیعت کو سرور اور ترنگ سے بھرتی رہی ہیں۔آج علم باغبانی میں ترقی کے بعد باغات کی خوبصورتی اور دلفریبی میں بے حد اضافہ ہواہے۔

رہایشی ضروریات سے بھی زیادہ اہم انسان کے لیے غذائی ضروریات ہیں ۔ جب انسان کی زمین پر آمد ہوئی تو اس کے پاس اجناس کی قسم سے کوئی چیز نہیں تھی نہ ہی اس کو پکوان کے کسی طریقے کی آگہی تھی۔ لیکن جلد ہی اس نے کھیتی باڑی کے ذریعے مختلف اناج اگانا سیکھ لیا اور پکوان کے نت نئے طریقوں سے بھی واقفیت حاصل کرلی۔ مویشیوں کے دودھ اور گوشت سے بھی مستفید ہونے لگا۔ آج انسان کی غذا کے طورپر اتنے زیادہ اور اتنے لذیر ترین پکوان آنے لگے ہیں کہ ان کا صحیح شمار یا تصور تک نہیں کیاجاسکتا۔ بیکری کی آشیا ان میں قابل قدر اضافہ ہیں۔

اجناس کے علاوہ کروڑوں باغ انسان کو ہزاروں قسم کے میوے مہیا کرتے رہتے ہیں۔ دنیا کے بازار ہر دم خوشنما اور خوشبودار پھلوں سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں۔

اِسی طرح وہ انسان جو کبھی زمین پر بغیر لباس کے وارد ہواتھا اپنی لگن، جستجو اور محنت سے اعلیٰ سے اعلیٰ لباس زیب تن کرنے لگا۔آج ٹیکسٹائل انڈسٹری میں ترقی کی بدولت ہمہ اقسام کے ایسے شاندار لباس دستیاب ہیں کہ انسان خود دم بخود رہ جائے۔یہ سب انسان کے اعلیٰ ذوق اور خوب سے خوب تر کی تلاش، جستجو اور اس کے حصول کے لیے سخت ترین محنت اورمشقت کا نتیجہ ہے۔ اگر ایسے انسان تک کسی ایسے جہان کی خبر پہنچے جس کے بارے میں کہاگیاہے کہ وہاں انسان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کا کچھ ایسا سامان چھپاکر رکھا گیاہے کہ جس کی کسی بھی متنفس کو خبر تک نہیں اور اس دنیا کی ساری نعمتیں اور عیش و آسایش کے سامان اُس جہاں کی نعمتوں اور آسایش کے سامان کے آگے ہیچ اور بے وقعت ہیں، جنھیں دیکھ کر دنیا کی اعلیٰ ٹکنالوجی کاحامل انسان بھی حیرت سے دل تھام کر رہ جائے۔تو کیاانسان اُس جہان تک پہنچنے کے لیے مچلنے نہیں لگے گا؟

مشمولہ: شمارہ فروری 2011

مزید

حالیہ شمارے

نومبر 2024

شمارہ پڑھیں

اکتوبر 2024

شمارہ پڑھیں
Zindagi e Nau

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے زندگی نو کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے ای میل / وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 400 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ ای میل / وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9818799223