شاہ خرچیوں والی شادیاں

ایک خط کے جواب میں مولانا ابواللیث اصلاحی ندویؒ کی تحریر

رسومِ شادی کے سلسلے میں آپ کے اور آپ کے صاحبزادے کے درمیان جو اختلاف رائے پیدا ہوگیا ہے، اس کا حال معلوم کرکے انتہائی افسوس ہوا۔ آپ کے صاحبزادے جو کچھ کہہ رہے ہیں بالکل سیدھی سادی باتیں ہیں، ان کے سمجھنے میں آپ کو کوئی زحمت پیش نہیں آنی چاہیے تھی۔ لیکن غالبًا آپ کے نزدیک رسم و رواج دین و شریعت پر بھی مقدم ہیں اور برادری کی خوشی یا ناخوشی اللہ اور اس کے رسول کی خوشی و ناخوشی سے بھی زیادہ قابل لحاظ ہے اس لیے یہ سیدھی سادی باتیں سمجھنے کے لیے بھی آپ تیار نہیں ہیں۔

شادی کی جن رسموں کے لیے آپ اس درجہ اصرار کر رہے ہیں ان میں متعدد ایسی ہیں جو اسراف و تبذیر یا ریا و نمائش میں داخل ہیں اور اس بنا پر یقینًا ان کا کرنا موجبِ گناہ ہے اور جو چیزیں اس درجے میں داخل نہیں ہیں یا وہ اپنے اندر واقعی کوئی پہلو خیر یا افادیت کا رکھتی ہیں، ان کا کرنا عام حالات میں تو صحیح ہو سکتا ہے لیکن جب وہی باتیں رسم و رواج کی اتباع میں ضروری سمجھ کر کی جائیں تو ان کی حیثیت بالکل مختلف ہو جاتی ہے اور اس کی بنا پر ان کا کرنا بھی معصیت ہی میں داخل ہوگا۔ جب شریعت میں اس کی بھی گنجائش نہیں ہے کہ ہم ایک عبادت کا کام جو ضروری نہ ہو اسے ضروری سمجھ کر کریں جیسا کہ رسولؐ نے متعدد مواقع پر اس سے روکا ہے تو ظاہر ہے کہ اس طرح کی شادی بیاہ کی بہت سی باتوں کو جو کچھ نہ کچھ پہلو خرابی کا ضرور رکھتی ہیں ان کو ضروری ٹھہرا لینا کئی طرح سے موجبِ فسادِ دین ہوگا۔

اور دنیاوی حیثیت سے اس کا ایک مفسدہ تو خود اس سے ظاہر ہے کہ آپ ہر چیز کو نظر انداز کرکے ان رسموں کی ادائیگی پر محض اس لیے اس درجہ مصر ہیں کہ آبا واجداد سے ایسا ہی ہوتا چلا آیا ہے، وہ ضرور کیا جائے خواہ اس کی دین میں گنجائش ہو یا نہ ہو۔ اور ایسا نہ کیا جائے تو آپ کے خیال کے مطابق یہ بڑی بے عزتی اور رسوائی کی بات ہوگی گویا بہتری بس اسی میں ہے کہ جو کچھ ہوتا چلا آیا ہے وہ ضرور کیا جائے خواہ اس کی دین میں گنجائش ہو یا نہ ہو۔ یہ ذہنیت کتنی بری ہے اور اس پر اصرار کرنے کا نتیجہ کس قدر مشکل ہوتا ہے۔ مجھے آپ کی مالی حالت کا علم نہیں ہے کہ وہ کیسی ہے اور آیا وہ شادی کے ان گراں بار مصارف کی متحمل بھی ہو سکتی ہے یا یہ چند روزہ تماشا آپ سودی قرض ہی کے بل پر کرنا چاہتے ہیں جیسا کہ عام طور سے ہو رہا ہے۔ لیکن اگر آپ کی معاشی حالت قابل تحمل ہو تو بھی آپ یہ سوچنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے کہ اللہ کی نعمت کا شکر ادا کرنے کی صورت یہی ہے کہ جھوٹی رسوائی سے بچنے یا چند روز کی واہ واہ کے لیے آپ اپنی دولت ان غیر ضروری مراسم پر صرف کریں، یا اس کا اور کوئی بہتر مصرف بھی ہو سکتا ہے۔ مثلًا آپ کے محلے ہی میں کتنے ایسے مسکین اور خستہ حال لوگ ہوں گے جو نانِ شبینہ کے محتاج ہوں گے ایسے لوگوں کی مدد کرنا برادری کے کھانے پیتے اور خوش حال لوگوں کی دعوت سے زیادہ ضروری اور مفید کام ہے۔ پھر خود آپ کے صوبے میں کتنے ایسے لوگ ہیں جو گذشتہ فسادات میں بالکل لٹ گئے ہیں اور آج در در ٹھوکریں کھاتے پھر رہے ہیں کیا ان کی حمایت و نصرت کی کوئی ذمہ داری آپ پر عائد نہیں ہوتی، اور کیا ایسی حالت میں جب کہ ہندوستان میں خود آپ کے بھائی بند اس طرح مصیبتوں میں گھرے ہوئے ہیں آپ کے لیے یہ زیب دیتا ہے کہ آپ اپنا روپیہ پیسہ لایعنی کاموں میں صرف کرکے برباد کریں؟ دینی نقطہ نظر سے اگر آپ واقف نہیں ہیں یا اس رواج کے پیچھے آپ اللہ اور اس کے رسول کے احکام کی کوئی پروا نہیں کرنا چاہتے ہیں تو کیا آپ نے دنیوی حالت اور اس کے تقاضوں سے بھی آنکھیں بند کر لی ہیں۔ آپ کو اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اگر خود آپ ان باتوں کو سمجھ نہیں سکتے تو اللہ تعالیٰ نے اس کی تلافی کے لیے آپ کو ایسا بیٹا عطا فرمایا ہے جو ان معاملات میں آپ کو اللہ اور اس کے رسولؐ کے احکام اور عقل و دین کے تقاضوں سے آپ کو آگاہ کر سکتا ہے، لیکن شاید آپ اپنی اس نعمت پر بھی اللہ کا شکر ادا نہیں کرسکے اور اپنی دنیاوی نعمتوں کی طرح اسے بھی ضائع کر رہے ہیں۔

آپ نے اپنے صاحبزادے کے جو خیالات مختلف دفعات کے تحت نقل فرمائے ہیں، میں پورے وثوق کے ساتھ کہتا ہوں کہ وہ صحیح اور اللہ اور اس کے رسولؐ کے احکام کے مطابق ہیں، البتہ بعض جزئی باتوں کے ضمن میں کچھ شدت کی بو محسوس ہوتی ہے جو غالبًا آپ کے مخالفانہ طرزِ عمل کا نتیجہ ہے لیکن بہرحال اس صورت میں بھی یہ بات پیدا نہیں ہونی چاہیے تھی۔  (زندگی نو، جنوری ۱۹۵۰)

مشمولہ: شمارہ فروری 2025

مزید

حالیہ شمارے

اپریل 2025

شمارہ پڑھیں
Zindagi-e-Nau

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے زندگی نو کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے ای میل / وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 400 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ ای میل / وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9818799223