نقد و تبصرہ

منارۂ نور

مرتب      :   جناب محمد عبداللہ جاوید

ناشر          :               مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی۔۲۵

صفحات     :               ۱۲۸         ٭           قیمت:       ۷۰/- روپے

دین کچھ کاموں کو انجام دینے اور کچھ کاموں سے رکنے کا نام ہے۔ انسانوں سے مطلوب یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جن کاموں کا حکم دیا ہے ان پر عمل کریں اور جن کاموں سے روکا ہے ان سے باز رہیں۔ قرآن کریم میں صراحت سے کہاگیا ہے:

وَمَآ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ۝۰ۤ وَمَا نَہٰىكُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوْا (الحشر:۷)

’’جو کچھ رسول تمہیں دے وہ لے لو اور جس چیز سے وہ تم کو روک دے اس سے رک جائو‘‘

کتبِ احادیث میں کثرت سے ایسی احادیث ملتی ہیں، جن میں اللہ کے رسول ﷺ نے اپنی امت کو غلط عقائد و اعمال پر متنبہ کیا ہے اور ان سے باز رہنے کی تلقین فرمائی ہے۔ ان احادیث کی روشنی میں غلط راہوں سے بچاجاسکتاہے اور اللہ اور اس کے رسول کی مرضی کے مطابق زندگی گزاری جاسکتی ہے۔

سمندروں میں زیرِ آب بڑی بڑی چٹانیں ہوتی ہیں۔ خطرہ رہتاہے کہ ان جانے میں جہاز ان سے ٹکراکر پاش پاش اور غرقاب ہوجائیں۔ اس لیے ایسی پُرخطر جگہوں پر ’منارۂ نور‘ (Light House) نصب کردیے جاتے ہیں۔ جہاز کے کپتان انھیں دور ہی سے دیکھ کر ہوشیار ہوجاتے ہیں اور ان سے بچتے ہوئے اپنی راہ لیتے ہیں۔ منہیاتِ نبوی پر مشتمل احادیث بھی حقیقت میں منارۂ نور ہیں، جن کے ذریعے زندگی کی پُرخطر راہوں سے بچاجاسکتا ہے۔

اس کتاب میں عقائد و ایمانیات ، سماجی زندگی، اخلاقیات اور معاملات وغیرہ سے متعلق چارسو سے زائد ایسی احادیث جمع کردی گئی ہیں جن میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بُرے اور ناپسندیدہ کاموں سے منع فرمایا ہے۔ ان میں کبائر اور صغائر ہر طرح کے گناہ اور نازیبا حرکتیں آجاتی ہیں۔ احادیث کے اصل عربی متن کے ساتھ ان کا ترجمہ درج کیاگیا ہے اور حسب ضرورت کہیں کہیں ان کی تشریح بھی کی گئی ہے۔اس مجموعے کے مرتب جناب محمد عبداللہ جاوید جماعت اسلامی ہند حلقہ کرناٹک کے امیر ہیں۔ علمی اور دعوتی ذوق رکھتے ہیں۔ اس سے قبل بھی ان کی متعدد تحریریں تربیتی موضوعات پر شائع ہوچکی ہیں۔ امید ہے کہ اس مجموعۂ احادیث سے بھی خاطر خواہ فائدہ اٹھایا جائے گا۔

روشن قندیلیں

مؤلف      :     حافظ محمد ادریس

ناشر          :               چنار پبلی کیشنز، مائسومہ، سری نگر، کشمیر

سنہ اشاعت:             ۲۰۱۳ء    ٭صفحات:۲۷۲      ٭قیمت: ۱۶۰/-روپے

زیر نظر کتاب میں باون (۵۲) صحابیات کے ایمان افروز تذکرے جمع کیے گئے ہیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ روشن قندیلیں ہیں۔ جو لوگ بھی ان پاکیزہ سیرتوںکو نمونہ بنائیںگے اور ان کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھالنے کی کوشش کریںگے ان کے گھر بُقعۂ نور بن جائیںگے۔

اس کتاب کے مصنف جناب حافظ محمد ادریس جماعت اسلامی پاکستان کے رہ نمائوں میں سے ہیں۔ ادارۂ معارف اسلامی لاہور کے ناظم اور جماعت کی مرکزی تربیت گاہ کے انچارج ہیں۔ جماعت کے رسائل و جرائد ترجمان القرآن، ایشیا وغیرہ میں برابر شائع ہونے والی ان کی موثر تحریریں جماعت کے ارکان و کارکنان اور دیگر قارئین کی دینی و فکری تربیت کا سامان فراہم کرتی ہیں۔ سیرتِ رسول اور سیرتِ صحابہ ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔ ان پر ان کی متعدد کتابوں کو قبول عام حاصل ہے۔

اس کتاب میں گیارہ امہات المومنین ، چار بنات طاہرات، آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی مائوں اور رشتہ دار خواتین اور دیگر مشہور صحابیات کا تذکرۂ جمیل شامل ہے۔ فاضل مؤلف نے بہت موثر اسلوب میں عالی مرتبت صحابیات کےحالات تاریخی واقعات کی روشنی میں بیان کیے ہیں۔ ان کا یہ کہنا بجا ہے کہ یہ اصلاً تربیت اور تذکیرکی کتاب ہے۔ اگر تحریک سے وابستہ ارکان وکارکنان اپنے گھروں میں فیملی اجتماعات شروع کریں اور ہرہفتہ مختصر درس قرآن اور کسی مجموعۂ احادیث سے ایک حدیث کے مطالعہ کے بعد ایک صحابیہ کے حالات پڑھ کر سنائیں تو سال بھر میں یہ کتاب پورے گھر کے ماحول کو معطر و منوّر کرنے کا ذریعہ ثابت ہوگی۔

جماعت اسلامی جموںوکشمیر کا اشاعتی ادارہ چنار پبلی کیشنز قابل مبارک باد ہے کہ اس نے اس کتاب کو ہندوستان میں شائع کرکے اس سے استفادہ آسان کردیا ہے۔

فتاویٰ شیخ الحدیث مولانا حافظ عبدالواجد عمریؒ

مرتب      :   مولانا محمد منیرالدین عمری

ناشر          :  ادارۂ تحقیقات اسلامی، جامعہ دارالسلام عمرآباد (تمل ناڈو)

سنہ اشاعت:             ۲۰۱۳ء    ٭صفحات:               ۲۵۶        ٭قیمت:  ۱۲۰/- روپے

جامعہ دارالسلام عمرآباد جنوبی ہند میں دینی تعلیم کا مشہور ادارہ ہے، جو تقریباً پون صدی سے علم کی روشنی پھیلارہا ہے۔ اس کی شانِ امتیاز دینی امور میں اعتدال ووسطیت ہے۔ جامعہ کے ذمہ داران ہوں یا اساتذہ یا طلبہ، سب مسلکی عصبیت سے کوسوں دور ہیں۔ موجودہ دور میں یہ وصف بڑا قابل قدر ہے۔ زیرنظر کتاب اس جامعہ کے سابق ناظم شیخ الحدیث مولانا حافظ عبدالواجد عمریؒ (۱۹۱۰۔۱۹۸۹ء) کےفتاویٰ کا مجموعہ ہے۔ مولانا جامعہ میں حدیث اور فقہ کے استاد تھے۔ حدیث میں صحیح بخاری اور صحیح مسلم اور فقہ میں ہدایہ کا درس دیتے تھے۔ افتا کی ذمے داری بھی آپ سے متعلق تھی۔ جامعہ سے وابستگی کے دوران آپ نے سیکڑوں فتاویٰ صادر فرمائے تھے۔ استادِ جامعہ مولانا منیرالدین عمری نے ان میں سے ڈھائی سو سے کچھ زائد فتاویٰ منتخب کرکے شائع کیے ہیں۔

یہ کتاب سات ابواب پر مشتمل ہے۔ باب اول میں عقائد و ایمانیات کا بیان ہے۔ باب دوم میں عبادات کے تحت مساجد، نماز، امامت، جمعہ، جنازہ، دعا، روزہ، عیدین، حج، قربانی اور عقیقہ سے متعلق مسائل پر فتاویٰ ہیں۔ اگلے دو ابواب (سوم و چہارم) نکاح اور طلاق و خلع سے متعلق ہیں۔ پانچویں باب کا عنوان معاملات ہے۔ اس میں تجارت، سود، رہن و ہبہ، حقوق، نسوانی مسائل، رضاعت، ترکہ، اخلاق و آداب اور شکار کا بیان ہے۔ چھٹا باب تحریکات پر ہے اور ساتویں باب میں چند متفرق مسائل کا بیان ہے۔ فاضل مرتب نے لکھاہے کہ ہر موضوع پر سیکڑوں فتاویٰ موجود تھے، مگر تکرار سے بچنے کے لیے صرف منتخب فتاویٰ شائع کیے جارہے ہیں۔ استادِ جامعہ مولانا حفیظ الرحمن اعظمی عمری نے کتاب پر اپنے مقدمے میں لکھا ہے کہ مولانا عبدالواجد عمری کو اپنے فتاویٰ پر کسی کی تائید و تصحیح کی مطلق ضرورت نہیں تھی، مگر آپ کی انکساری کا حال یہ تھا کہ اپنے ماتحت اور جونیرس کی نظروں سے گزارکر ان کے دستخط سے اجتماعی فکر کا نتیجہ بنادیتے تھے۔ (ص ۱۱) مرتب نے ہر فتویٰ کے ساتھ اس کے اجراء کی تاریخ بھی درج کردی ہے۔

ان فتاویٰ میں خاص طور سے ان مسائل کا احاطہ کیاگیا ہے جو روزمرہ کی زندگی میں آئے دن پیش آتے رہتے ہیں۔ اس اعتبار سے بھی اس کتاب کی اہمیت مسلّم ہے۔ امید ہے، علمی حلقوں کے ساتھ عوام میں بھی اس کتاب کو مقبولیت حاصل ہوگی۔

فقیہ الامت و متکلّم اسلام مولانا سیدابوالاعلیٰ مودودیؒ

مرتبین     :  ٹی ہارون رشید، کوس فیروز عالم

ناشر          :               عرفات انگلش اسکول، مسلم پور، وانم باڑی (تمل ناڈو)

سنہ اشاعت:             ۲۰۱۳ء    ٭صفحات:               ۴۸۰       ٭قیمت:۱۰۰/- روپے

انیسویں صدی عیسوی کے اواخر اور بیسویں صدی عیسوی کےاوائل میں جب امت مسلمہ عالمی سطح پر زوال و ادبار کے مرحلے سے گزررہی تھی، اس وقت اللہ تعالیٰ نے دنیا کے مختلف حصوں میں ایسی شخصیات کوظاہر فرمایا، جنھوںنے احیائے اسلام کی خدمت انجام دی اور امت میں بیداری کی لہردوڑا دی۔ انہی میں سے ایک مولانا سیدابوالاعلیٰ مودودیؒ (۱۹۰۳۔ ۱۹۷۹ء) کی ذاتِ گرامی ہے۔ مولانا نے اپنی تحریروں کے ذریعے اسلام کا زندۂ جاوید، جامع اور انقلابی تصور پیش کیا اور ایک ایسی تحریک برپا کی جس کے اثرات برصغیر ہند سے نکل کر دنیا کے دیگر خطّوں پر بھی پڑے۔ زیرِ نظر کتاب میں مولانا مودودیؒ کی شخصیت، خدمات اور پیغام کے حوالے سے فاضل مرتبین کی اپنی بھی تحریریں ہیں اور دیگر اصحاب قلم کی منتخب تحریریں بھی شامل کی گئی ہیں۔

یہ کتاب چار حصوں (ابواب) پر مشتمل ہے۔ حصۂ اول میں برصغیر ہند وپاک اور عالم عرب کے علمائے کرام، دانش ور ان عظام اور مشہور شخصیات کے اقتباسات اور مختصر مضامین شامل کیے گئے ہیں، جن میں مولانا مودودیؒ کی خدمات کا تعارف کرایا گیا ہے۔ حصۂ دوم میں دعوت ِ اسلامی، قرآن مجید کی عظمت اور آفاقیت، توحید، رسالت، آخرت، صبر، انفاق، توبہ اور دیگر موضوعات پر مولانا مودودیؒ کی قیمتی اور موثر تحریروں کا انتخاب تفہیم القرآن اور تفہیم الاحادیث سے پیش کیاگیا ہے۔ حصۂ سوم میں جماعت اسلامی کی دعوت اور پیغام پر بہت تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس حصے میں مولانا مودودی کی تحریروں کے علاوہ جماعت اسلامی ہند کے امراء اور دیگر اصحاب قلم کی بہت سی تحریریں جمع کی گئی ہیں۔ فاضل مرتب جناب ٹی ہارون رشید کی بھی دو مفصل تحریریں ’امت مسلمہ کا مقصد وجود اور اتحاد ملت۔ وقت کا اہم تقاضا‘ کے عنوانات سے شامل ہیں۔ یہ حصہ تقریباً دو سو صفحات پر محیط ہے۔ حصۂ چہارم میں مولانا مودودی اور جماعت اسلامی کے بارے میں ہندو بیرون ہند کے کچھ فتاویٰ نقل کیے گئے ہیں۔ بیرون ہند کے اصحاب فتاویٰ میں شیخ محمد امین الحسینی مفتی اعظم فلسطین، شیخ عبداللہ کنون، مراکش، شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز، سعودی عرب، شیخ حسین محمد مخلوف مفتی مصر، شیخ علی طنطاوی قاضی دمشق اور اندرون ملک سے دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے اصحاب افتاء مفتی محمد سعید ندوی، مفتی محمد ظہور ندوی اور مفتی ناصر علی ندوی۔ مولانا احمد حسن خاں مفتی ٹونک اور مولانا محمد عبدالہادی قاضی ریاست بھوپال قابل ذکر ہیں۔ ان حضرات نے صاف الفاظ میں اظہار خیال کیاہے کہ مولانا مودودیؒ کی دعوت اور جماعت اسلامی کی فکر میں کوئی کجی اور انحراف نہیں ہے، اس لیے جو حضرات انھیں گم راہ قرار دیتے ہیں وہ غلطی پر ہیں۔

اس کتاب کی حیثیت ایک کشکول کی سی ہے۔ اس میں حمد بھی ہے، نعت بھی، دعائیں بھی، حالات حاضرہ پر مضامین بھی اور بہت کچھ۔ موضوع پر ارتکاز ہوتا تو اس کی ضخامت بھی کم ہوتی اور اس سے استفادہ کا دائرہ بھی وسیع ہوتا۔

مجلہ بیاد ڈاکٹر عبدالحق انصاری مرحوم (نرم دمِ گفتگو، گرم دمِ جستجو)

مدیر         :               ڈاکٹر ضیاء الرحمن فلاحی                  ٭   مدیراعزازی:       ابوالاعلیٰ سید سبحانی

ناشر          :               الجامعۃ الاسلامیۃ شانتاپورم، کیرلا

صفحات     :               ۲۱۰،         تاریخ اشاعت اور قیمت درج نہیں

ڈاکٹرمحمد عبدالحق انصاریؒ(۱۹۳۱۔ ۲۰۱۲ء) جماعت اسلامی ہند کے اکابر میں سے تھے۔ وہ اپنی نوجوانی ہی میں جماعت کی دعوت سے متاثر ہوئے۔ جماعت کے ذریعے قائم کردہ ثانوی درس گاہ رام پور میں تعلیم حاصل کی۔ علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی سے فلسفہ میں ایم اے اور پی ایچ ڈی کیا۔ شانتی نکیتن (مغربی بنگال) میں تدریسی خدمت انجام دی۔ پھر ملک سے باہر چلے گئے اور سوڈان اور سعودی عرب کی مختلف جامعات میں تدریس اور تحقیق دونوں میدانوں میں خدمات انجام دیں۔ آخر میں ہندوستان واپس آکر انھوںنے خود کو تحریک اسلامی کے کاموں کے لیے وقف کردیاتھا۔ انھوںنے عصری جامعات کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کی علمی و فکری تربیت کے لیے اسلامی اکیڈمی قائم کی۔ جماعت اسلامی ہند کی ایک میقات (۲۰۰۳۔ ۲۰۰۷ء) میں انھیں امیر منتخب کیا گیااور اسی دوران جامعہ اسلامیہ شانتا پورم کے چانسلر کی حیثیت سے بھی ان کا انتخاب عمل میں آیا۔

۱۳؍اکتوبر ۲۰۱۲ء کو ڈاکٹرصاحب کے انتقال کے بعد اخبارات و رسائل میں چند تعزیتی تحریریں شائع ہوئی تھیں۔ اب جامعہ اسلامیہ شانتاپورم نے ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ان کی یادمیں زیرنظر مجلہ شائع کیا ہے۔ اس میں دو درجن سے زائد تحریریں شامل ہیں۔ اصحاب قلم میں جماعت کے مرکزی ذمہ داران بھی ہیں، جامعہ اسلامیہ شانتاپورم کے ذمہ داران اور اساتذہ بھی، ان سے فیض اٹھانےوالے ان کے شاگرد بھی اور اسلامی اکیڈمی کے فارغین بھی۔ چند انٹرویو بھی ان کے بعض رفقاء و احباب اور دیگر حضرات کے ہیں، جن سے ان کی شخصیت کے مختلف پہلوئوں پر روشنی پڑتی ہے۔ بعض مضامین میں ان کے علمی کاموں کا تعارف کرایا گیا ہے۔ آخر میں تحریک اسلامی ہند کی چند اہم ضرورتیں، جماعت اسلامی ہند کے اہداف، سیکولرزم، جمہوریت اور انتخابات اور تصوف اورشریعت کے عناوین کے تحت ان کی چار منتخب تحریریں شامل کی گئی ہیں۔

ڈاکٹر صاحب کی یاد میں یہ مجلہ بہت محنت سے مرتب کیاگیا ہے۔ اس سے ان کی شخصیت کے تمام پہلوئوں پر بھرپور روشنی پڑتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے مدیر ان کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور ان کی طرح دین اور تحریک کی خدمت کا جذبہ دیگر کارکنان تحریک میں بھی پیدا فرمائے۔

مشمولہ: شمارہ مئی 2014

مزید

حالیہ شمارے

دسمبر 2024

شمارہ پڑھیں

نومبر 2024

شمارہ پڑھیں
Zindagi e Nau

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے زندگی نو کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے ای میل / وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 400 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ ای میل / وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9818799223