ایمان باللہ — علمی اور عملی تقاضے
مصنف: مجاہدشبیر احمد فلاحی
ناشر: سید مودودی ریسرچ فانڈیشن، ترال۔۱۹۲۱۲۳
سنہ اشاعت:۲۰۱۴ء، صفحات ۱۴۴
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لاالٰہ الا اللہ کی دعوت دی تو اس پر لبیک کہنے والے بھی اس کے مفہوم اور تقاضوں سے اچھی طرح واقف تھے اور جن لوگوں نے اسے قبول نہیںکیا اور اس کارد کیا وہ بھی اس کے متضمّنات سے پوری طرح باخبر تھے۔ لیکن زمانہ گزرنے کے ساتھ ساتھ مسلمان ہونا ایک رسمی چیز ہوکر رہ گئی اور لاالہ الا اللہ کا ورد محض زبانی جمع خرچ بن گیا۔ کلمۂ طیبہ پڑھنے والوں کو مطلق احساس نہ رہا کہ وہ کتنے عظیم الشان کلمات کو اپنی زبان سے ادا کررہے ہیں اور ان کے کیا تقاضے ان پر عائد ہوتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ان کی زندگیاں بہت سے ایسے کاموں میں ملوث ہوگئیں جو سراسر ایمان کے منافی تھے۔ زیر نظر کتاب میںعام فہم انداز میں آیات قرآنی اور احادیث نبوی کی روشنی میں ایمان کے تقاضوں کی وضاحت کی گئی ہے۔ باب اوّل میں ایمان کے علمی تقاضے بیان کیے گئے ہیںاور باب دوم میں عملی تقاضوں سے بحث کی گئی ہے۔ فاضل مصنف کے مطابق اللہ پر ایمان کا علمی تقاضا یہ ہے کہ اس کی ذات ، صفات، اختیارات اور حقوق میں کسی کو شریک نہ کیاجائے اور عملی تقاضا یہ ہے کہ اللہ سے محبت کی جائے، اس کا تقویٰ اختیار کیاجائے، اس سے مدد مانگی جائے، اس پر توکل کیاجائے، اس سے استقامت چاہی جائے اور اس سے استعانت طلب کی جائے۔ مصنف نے ہرنکتہ کی وضاحت کی ہے اور تائیدمیں انبیائے کرام کانمونہ اور صحابۂ کرام کا اسوۂ پیش کیا ہے۔ مصنف تحریک اسلامی کے سرگرم کارکن ہیں۔ اسلامی جمعیۃ طلبہ کشمیر کی مختلف ذمہ داریوں کی ادائیگی کے بعد ان دنوں جماعت اسلامی جموں وکشمیر کی تحصیل ترال کی امارت کی ذمہ داری انجام دے رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں سیّال قلم سےنوازا ہے۔ مختصر عرصے میں انہوں نے مختلف دینی وتحریکی موضوعات پر متعدد کتابیں تصنیف کی ہیں۔ امید ہے کہ اس کتاب کو بھی قبول عام حاصل ہوگا اور اس سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔
منظوم مضامین القرآن المجید
مؤلف: ڈاکٹر مختار عالم (بریگیڈیر)
ناشر: پروفیسر خلیق احمد نظامی مرکز علوم القرآن، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ، علی گڑھ ،یوپی
بڑی تقطیع کے صفحات: ۲۷۴، سنہ اشاعت اور ہدیہ درج نہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں ابھی چند سال قبل مرحوم پروفیسر خلیق احمد نظامی سے منسوب مرکز علوم القرآن قائم کیاگیا ہے۔ قراءت ، تدریس، تحقیق ، انعقاد سمینار کے علاوہ اس ادارہ کی جانب سے اشاعتی سرگرمیاں بھی شروع کی گئی ہیں اور بعض کتابیں طبع ہوئی ہیں، جس کا ایک نمونہ زیر نظر کتاب ہے۔مؤلف کی طرح مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر جناب ضمیرالدین شاہ بھی فوج کا پس منظر رکھتے ہیں۔ شاید اسی تعلق کی بنا پر یہ کتاب یونیورسٹی کے ایک مؤقر ادارے سے شائع ہوسکی ہے۔ وائس چانسلر صاحب نے اپنے پیش لفظ میں اور مؤلف نے اپنے دیباچہ میں خبر دی ہے کہ وہ (یعنی مؤلف) پچھلے پچاس برسوں سے قرآن مجید وتفاسیر کامطالعہ کرتے آرہے ہیںاور بتیس برسوں سے مضامین قرآن کامنظوم ترجمہ کرنے میں مصروف رہےہیں۔ مؤلف کا احساس ہے کہ اس علمی خدمت کے ذریعے انہوں نے اللہ تعالیٰ کے ’حکم‘ کی تعمیل کی کوشش کی ہے۔کہنے کو تو اس کتاب میں قرآن مجید کے مضامین کو ’منظوم‘ کیاگیاہے، لیکن اس کے ایک مصرع پر بھی نظم کی تعریف صادق نہیں آتی۔ مؤلف کو اس کا احساس تھا۔ اسی لیے انہوں نے دیباچہ میں لکھاہے: ’’اس میں شاعری اور نظم کے آداب کا زیادہ دھیان نہیں رکھا گیا ہے۔‘‘ اور مولانا محمد رابع حسنی ندوی، ناظم دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ وصدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنے دعائیہ کلمات میں قارئین کو یہ مشورہ دینا ضروری سمجھا ہے: ’’آپ ان اشعار کو فن عروض اور شاعری کے دیگر لوازمات کے عقب میں نہ پرکھیں، بلکہ ان نظموں کو سادگی اور خلوص پر محمول کریں کہ ’کہنے کا‘ یہ بھی ایک انداز ہے۔‘‘قرآن مجید کا ترجمہ وتشریح منظوم شکل میں کرنے کی پہلے بھی متعدد کوششیں ہوچکی ہیں، لیکن زیرنظر کتاب کاانداز بڑا نرالا ہے کہ مؤلف کو شاعری کی ہوا بھی نہیں لگی ہے اور وہ عروض و قافیہ کی الف ب سے بھی واقف نہیں، لیکن دعویٰ الہامی کیفیت کے ساتھ قرآن کو منظوم شکل میں پیش کرنے کا کیا ہے اور بڑے بڑے علماء نے فراخ دلی کے ساتھ اس کی توثیق کی ہے۔ یا للعجب!
ندائے حق (شش ماہی مجلہ) جولائی، دسمبر ۲۰۱۳ء)
مدیر:مجاہد شبیر احمد فلاحی
ناشر: شعبۂ نشرواشاعت ، جماعت اسلامی جموںوکشمیر
صفحات:۱۱۲، فی شمارہ۴۰،روپے، سالانہ زرتعاون ۸۰روپے
جماعت اسلامی جموں وکشمیر نے مدارس اسلامیہ کے فارغین سے روابط مضبوط کرنے اور ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے متعدد تدابیر اختیارکی ہیں۔ چنانچہ مختلف مکاتبِ فکر کے فارغین مدارس کے علیٰحدہ اور مشترکہ اجتماعات کے انعقاد کے علاوہ ان کی علمی وتصنیفی صلاحیتوں کو جِلا دینے کے لیے ایک شش ماہی مجلہ ’ندائے حق‘ کے نام سے شائع کرنا شروع کیا ہے۔ زیرنظر اس کا دوسرا شمارہ ہے۔اس شمارے میں امیر جماعت اسلامی جموں وکشمیر جناب محمد عبداللہ وانی کاپیغام ہے، جس میں انہوں نے بیسویں صدی کے عالمی حالات پر مختصر روشنی ڈالتے ہوئے جماعت اسلامی کی دعوت اور پیغام کا تعارف کرایا۔ اداریہ میں معرکۂ حق وباطل کی تاریخ کے تناظر میں امت مسلمہ کی ذمہ داریاں یاد دلائی گئی ہیں اور خاص طور سے دینی مدارس کے فارغین کو اپنا مطلوبہ کردار سرانجام دینے پر اُبھارا گیا ہے۔ درس قرآن، درس حدیث کے علاوہ قرآن، حدیث، سیرت، تعلیم، تذکرہ وسوانح کے موضوعات پر مقالات شامل ہیں۔ آخر میں چند نئی مطبوعات پر تبصرہ کیا گیا ہے۔ تمام قلم کار دینی مدارس کے فضلاء ہیں۔مجلّات کی بھیڑ میں، امید ہے، یہ بامقصد شش ماہی مجلہ اپنی انفرادی قائم رکھے گا۔ اس میں آئندہ بھی اسی طرح کے علمی، دینی ، سنجیدہ مضامین شائع ہوتے رہیں گے اور یہ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے مدارس اور ان کےفارغین کے درمیان اتحادواتفاق پیداکرنے کا ذریعہ بنے گا۔
مشمولہ: شمارہ ستمبر 2014