منتخب دروس القرآن (منتخب قرآنی آیات کی تفہیم و تشریح)
ترجمانی و تفہیم : مولاناسیدابوالاعلیٰ مودودیؒ، تدوین وترتیب: محمد عثمان سیٹھی
ناشر: : شان پبلی کیشنز، طاہرولا، یوسف گوڑہ، حیدرآباد۔۴۵
سنۂ اشاعت : ۲۰۱۴ء، صفحات:۶۲۴، قیمت:۲۰۰/- روپے
مولاناسیدابوالاعلیٰ مودودیؒ (م ۱۹۷۹ء) کے ترجمۂ قرآن اور تفسیر تفہیم القرآن کے ذریعے لاکھوں انسانوں کو فیض پہنچاہے، انھیں قرآن کریم کافہم حاصل ہوا ہے اور ان کی زندگیاں بدل گئی ہیں۔ مولانا نے آخری زمانے میں اپنی تفسیر پر نظرثانی فرمائی اور اس کا ضروری اختصاریہ ترجمۂ قرآن کے ساتھ الگ سے شائع فرمایا، جواب ’ترجمۂ قرآن مع حواشی‘ کے نام سے دست یاب ہے۔
زیرنظرکتاب کے مرتب جناب محمد عثمان سیٹھ صاحب (عمر ۸۸؍سال) مولانا مودودیؒ کے بڑے قدرداں ہیں۔ انھیں قرآن کی تعلیمات کو عام کرنے کا بہت شوق اور جذبہ ہے۔ نصف صدی سے زائد عرصہ سے وہ حیدرآباد کے مختلف مقامات پر درس قرآن کی مجلسیں آراستہ کررہے ہیں۔ انھوں نے اپنا حاصل مطالعہ، جو مولانا مودودیؒ کے ترجمہ و تفسیر سے مستفاد ہے، زیرنظر کتاب کی صورت میں شائع کردیاہے۔ پورے قرآن سے انھوںنے آیات منتخب کرکے ایک سو اسّی (۱۸۰) دروس کی شکل دی ہے۔ ہر سورہ کی ابتدا میں مختصر الفاظ میں اس کا تعارف، شان نزول اور زمانۂ نزول بیان کیاہے۔ آیات کے ترجمہ اور تشریح کے علاوہ لغات القرآن کے عنوان سے چند الفاظ کے معانی بھی درج کیے ہیں۔ درس دینے کا طریقہ بھی نکات کی شکل میں تحریر کردیا ہے۔
اس کتاب سے درس قرآن دینے والے بھی فائدہ اٹھاسکتے ہیں اور عام افراد کے لیے بھی اس کی افادیت کم نہیں ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ مرتب کو اس خدمت کا بھرپور بدلہ عطافرمائے۔
جہیز __ایک سماجی ناسور (مجموعۂ مقالات)
پیش کش : جہیز مخالف تحریک__ بھاسکر کمپاونڈ، کالندی کنج روڈ، جامعہ نگر، نئی دہلی۔۲۵
سنہ اشاعت : ۲۰۱۴ء، صفحات:۱۴۴، قیمت: درج نہیں
ہمارے ملک میں ہندو سماج کے جو اثرات مسلم معاشرہ پر پڑے ہیں اور ان کی وجہ سے اس نے جن چیزوں کو قبول کرلیاہے، ان میں سے ایک جہیز ہے۔ کسی شخص کے گھر کئی لڑکیاں ہوںتو ان کے لیے جہیز کی فراہمی اس کے لیے سوہانِ روح ہوتی ہے۔ نکاح سے قبل یہ دیکھا جاتاہے کہ کہاں سے زیادہ جہیز ملنے کی امید ہے، فہرستیں تیار ہوتی ہیں اور انھیں نکاح سے قبل لڑکیوں کے گھر بھیجا جاتاہے کہ فلاں فلاں کمپنیوں کی فلاں فلاں چیزیں فراہم کی جائیں۔ ہندوئوں میں تو یہ رسم اس لیے شروع کی گئی تھی کہ ان کے یہاں وراثت میں عورتوں اور لڑکیوں کا کوئی حصہ نہیں ہوتا، اس لیے انھیں شادی ہی کے موقع پر کچھ دے دلاکر رخصت کردیا جاتاہے، جب کہ اسلام میں تو ان کا حقِ ملکیت تسلیم کیاگیاہے اور وراثت میں ان کے حصے مقرر کیے گئے ہیں۔ لیکن مسلمانوں نے وراثت سے انھیں محروم رکھاہے اور جہیز کی بیڑیاں اپنے پیروں میں ڈال لی ہیں۔
زیرنظر کتاب جہیز کے موضوع پر دس (۱۰) مضامین کا مجموعہ ہے۔ ان میں واضح کیاگیاہے کہ جہیز ایک سراسر غیراسلامی رسم ہے۔ اس کا دین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ موجودہ دور میں ’ام المصائب‘ ہے۔ اس سے سماج میں ظلم اور ناانصافی کو فروغ ملتاہے۔ جہیز کامطالبہ انسانیت کی تحقیر ہے۔ جہیز فاطمی کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ یہ سنت کے نام پر بدعتِ سیئتہ ہے۔
یہ ایک عمدہ کاوش ہے۔ اس کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ سماج سے اس قبیح رسم کا خاتمہ ہو اور نکاح سادگی سے انجام پائے۔
قرآنی مطالعات (سماجی، معاشی اور سیاسی مسائل کے حوالے سے): ظفرالاسلام اصلاحی
ناشر : اسلامک بُک فائونڈیشن، ۱۷۸۱، حوض سوئی والان، نئی دہلی۔۲
سنہ اشاعت : ۲۰۱۴ء، صفحات:۱۵۲، قیمت:۱۲۰؍روپے
ڈاکٹرظفرالاسلام اصلاحی (پروفیسر شعبۂ اسلامک اسٹڈیز، مسلم یونیورسٹی علی گڑھ، ومدیر شش ماہی مجلہ علوم القرآن، علی گڑھ) قرآنی موضوعات پر برابر لکھتے رہے ہیں۔ ان کے مقالات کے متعدد مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ پیش نظر مجموعہ چھ مقالات پر مشتمل ہے۔ یہ مقالات علوم القرآن اور دوسرے رسائل میں شائع ہوچکے ہیں۔ پہلامقالہ ’قرآن مجید کا تعارف‘ کے عنوان سے ہے۔ اس میں قرآنی آیات کی روشنی میں بتایاگیاہے کہ قرآن ہدایت، رحمت، ذکر،تدبر وتفکر، عمل اور حق و باطل میں امتیاز کرنے والی کتاب ہے۔ اس کی تعلیمات کاتعلق انسانی زندگی کے کسی خاص شعبے تک محدود نہیں ہے، بلکہ جملہ شعبہ ہائے حیات سے ہے، دوسرے باب میںقرآن مجید کاتصور احسان واضح کیاگیاہے۔ اس میں بتایاگیاہے کہ انسانوں کے ساتھ بھلائی سے پیش آنا،ان کے ساتھ نرمی وہمدردی کا معاملہ کرنا، غریبوں کی مدد کرنا اور ضرورت مندوں کے کام آنا، اعلیٰ انسانی اقدار ہیں جن کی سماجی زندگی میں بڑی اہمیت ہے، قرآن نے ان کے لیے ایک جامع اصطلاح ’احسان‘ کی اختیار کی ہے۔ تیسرے مقالے کا موضوع ہے ’سماجی زندگی اور قرآنی ہدایات وتعلیمات‘۔ اس میں واضح کیاگیاہے کہ سماجی زندگی کو بہتر اور خوش گوار بنانے کے لیے حقوق العباد کی دیانت دارانہ ادائیگی نہایت ضروری ہے۔ چوتھے مقالے میںمالی معاملات میں قرآن کے مطالبات سے بحث کی گئی ہے اور بتایاگیاہے کہ قرآن میں دیانت داری، سچائی، شفافیت اور عہدوپیمان کی تکمیل پر زور دیاگیاہے۔ کسب مال کے لیے جائز ذرائع اختیار کرنے، مالی خرچ کرنے میں فضول خرچی اور ریا و نمود سے بچنے، لین دین میں فریب کاری اور دغابازی سے پرہیز کرنے اور مالی معاہدوں کا تحریری ریکارڈ تیار کرنے کی تاکید ملتی ہے۔ پانچویں مقالے کا عنوان ہے ’عورتوں کے معاشی حقوق قرآن کریم کی روشنی میں۔ اس میں واضح کیاگیاہے کہ عورتوں کو مختلف ذرائع سے جو کچھ مال حاصل ہوتاہے، اس پر ان کو نہ صرف یہ کہ مالکانہ حق حاصل ہے، بلکہ وہ اپنی مرضی کے مطابق اسے خرچ کرنے کی بھی مختار ہوتی ہیں۔ وہ اپنے ذرائع آمدنی میں اضافہ کے لیے بھی کوشش کرسکتی ہیں۔ اس مجموعہ کا آخری مقالہ ’سیاست و حکومت اور قرآن کے رہ نما اصول‘ کے عنوان سے ہے۔ اس میں واضح کیاگیاہے کہ قرآن مجید میں جہاں انسانی زندگی کے جملہ پہلوئوں کے بارے میں رہ نمائی کی گئی ہے، وہیں حکم رانی کے اصول بھی بیان کردیے گئے ہیں۔ انصاف، مساوات، آزادی اور امن وانتظام سیاست کے مضبوط ستون ہیں۔ قرآن ان کے تحفظ کی نہ صرف وکالت کرتاہے، بلکہ ان کی تفصیلات بھی بیان کرتاہے۔ فی زمانہ ایک طبقہ سیاست کو شجرممنوعہ تصورکرتاہے، فاضل مصنف نے اس کا رد کیاہے اور اس کے حقیقی خدوخال واضح کیے ہیں۔
مختصر یہ کہ اس کتاب میں سماجی، معاشی اور سیاسی مسائل کے حوالے سے قرآنی ہدایات و تعلیمات کاخلاصہ آگیا ہے۔ امید ہے کہ مصنف کی سابقہ تصانیف کی طرح اس کتاب کو بھی مقبولیت حاصل ہوگی۔ (زبیرعالم اصلاحی)
اسلامی افسانوی ادب (منہج، خصوصیات، مقاصد اور شرائط)
تعلیق و ترجمہ: ڈاکٹر محمد طارق ایوبی ندوی
ناشر : علامہ ابوالحسن ندوی ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر فائونڈیشن، علی گڑھ،
صفحات : ۲۱۶، قیمت: ۱۴۰/-روپے
یہ کتاب دراصل عربی زبان کے مشہور و معروف ادیب اور ناقد ڈاکٹر مامون فریزجرار کی عربی کتاب ’خصائص القصۃ الاسلامیۃ‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ مترجم نے کتاب کی تلخیص کے ساتھ ضروری تعلیقات کا اضافہ کیاہے، جس سے اس کتاب کی افادیت بڑھ گئی ہے۔امید ہے، اس کے ذریعہ اردو داں طبقہ کو عربی افسانوی ادب، قصصِ قرآن و حدیث اور اسلامی افسانوی ادب کے خدوخال کو سمجھنے میں آسانی ہوگی۔
اس کتاب کو سات فصلوں میں تقسیم کیاگیا ہے: فصل اول میں ادب اسلامی کا تعارف کرایاگیاہے۔ اس ذیل میں قرآن وحدیث کی تمثیلات کے ذریعہ مدعا کو واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ فصل دوم میں معاصر عربی افسانوی ادب کو موضوع بحث بنایاگیا ہے۔ اس میںجدید و قدیم اور مغرب و مشرق کے ادبی رجحانات سے بحث کی گئی ہے اور ان سب کا تعارف بھی پیش کیاگیاہے۔ فصول سوم میں قصص قرآن کو موضوع گفتگو بنایاگیا ہے۔ اس فصل کے آخر میں اس کابھی جائزہ لیاگیاہے کہ اسلامی افسانوی ادب پر قصص قرآن کے کیا اثرات مرتب ہوئے۔ فصل چہارم قصصِ حدیث نبویؐ سے متعلق ہے۔ اس میں احادیث میں وارد قصوں کی قسمیں اور نبیؐ کے ذاتی تجربات و واقعات بیان کیے گئے ہیں۔ اس فصل کے آخر میں اسلامی افسانوی ادب پر قصصِ حدیث کے اثرات سے بحث کی گئی ہے۔ فصل پنجم میں اسلامی افسانوی ادب کی تخلیق کے شرائط کا بیان ہے۔ فصل ششم میں ’اسلامی افسانوی ادب کے مصادر، تاریخ اور معاصر حالات کا جائزہ لیاگیاہے۔ فصل ہفتم میں ’اسلامی افسانوی ادب کی خصوصیات‘ اور فصل ہشتم میں ’اسلامی افسانوی ادب کے مقاصد‘ سے بحث کی گئی ہے۔ابتدا میں پروفیسر احتشام احمد ندوی، مولانا عمیرالصدیق دریابادی ندوی اورڈاکٹر محمد سمیع اختر فلاحی کی تعارفی تحریریں ہیں۔
یہ کتاب اپنے موضوع پر بہت عمدہ اور معلوماتی ہے۔ یہ عربی ادب کے طالب علموں کے لیے تو اہم ہے ہی، دوسری زبان کے طلبہ کے لیے بھی اس میں دل چسپی کا سامان ہے۔ امید ہے ،اہل علم اُسے قدر کی نگاہ سے دیکھیں گے۔
حرفِ شیریں (انتخاب کلامِ اقبال مع شرح)
مؤلف : فہیم محمد رمضان
ناشر : القلم پبلی کیشنز، کشمیر،
سنہ اشاعت: ۲۰۱۳ء، صفحات:۲۰۰ قیمت:۱۴۰/- ؍ روپے
علامہ اقبال کوحکیم الامت اور شاعر مشرق کے القاب سے یادکیاجاتاہے۔ان کی شاعری میں فنّی پختگی کے ساتھ فکری استحکام بھی پایا جاتاہے۔ اس میں احتجاج، وعظ و نصیحت، پیغام، ادبی زاویۂ نظر، احساسِ ذات و کائنات اور سوزوگداز کے ساتھ تخیل کی بلند پروازی بھی کارفرما ہے۔ اقبال کے فکری ابعاد اس قدر وسیع ہیں کہ ان کا احاطہ کرنا مشکل ہے۔ ان کی شاعری ، فن اور شخصیت پر اب تک سینکڑوں کتابیں لکھی گئی ہیں، مگر پھربھی اب تک پورے طورپر حق ادا نہیں ہوسکا ہے۔
’حرف شیریں‘ (انتخاب کلامِ مع شرح) فہیم محمد رمضان کی علمی کاوش ہے۔ یوں تو علامہ اقبال کی شاہ کار نظموں : شکوہ، جواب شکوہ، میں اور تواور دیگر نظموں کا خلاصہ، تشریح اور ترجمہ کئی لوگوں نے پیش کیا ہے، مگر مصنف نے اس بات کا خاص خیال رکھاہے کہ اشعار کی اصل روح مجروح نہ ہونے پائے اور اشعار کی تشریح سہل اور عام فہم انداز میں کی جائے۔ پہلے مکمل نظم دی گئی ہے اور پھر اس کا ملّخص تعارف پیش کیاگیا ہے، تاکہ اس کے تعلق سے منظر اور پیش نظر واضح ہوجائے۔ ساتھ ہی ان عوامل کا ادراک ہوسکے جن کے نتیجے میں علامہ اقبال نے نظم کہی ہے۔ اس کتاب کی دوسری خصوصیت حلِّ لغت ہے۔ اس میں الگ سے مشکل الفاظ کے معانی بیان کردیے گئے ہیں۔جابہ جا وضاحتی نوٹ دیے گئے ہیں۔ قرآنی آیات واحادیث نبویؐ کے بھی حوالے دیے گئے ہیں۔ آخر میں ’شبِ معراج، اور ’قطعات‘ کی بھی اسی انداز سے تشریح کی گئی ہے۔
یہ کتاب علامہ اقبال کی شاعری سے دل چسپی رکھنے والوں کے لیے ایک نادر تحفہ کی حیثیت رکھتی ہے اور طلبہ کےلیے بھی بے حد مفید اور معلوماتی ہے۔ امید کہ اہل علم اسے ہاتھوں ہاتھ لیں گے۔ (محمد رضوان خاں،ریسرچ اسکالر، شعبۂ اردو، دہلی یونی ورسٹی، دہلی)
مشمولہ: شمارہ مئی 2015