تنازعات میں بہترین رویے کی جستجو

کسی بھی اجتماعیت کے لیے یہ ناممکن ہے کہ وہ ہر طرح کے تنازعات سے محفوظ رہے۔ خاندان میں بھی تنازعات ہوتے ہیں اور پڑوسیوں کے درمیان بھی۔ خوبی اور کمال یہ ہے کہ تنازعات کے ساتھ ہمارا تعامل اس طرح ہو کہ تنازعات کی شدت میں کمی آئے ، تنازعات کا تصفیہ جلد ہوتا رہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ تنازعات کے باوجود تعلقات اچھے اور اخلاق بلند رہیں۔ہم اس مضمون میں تنازعات کے ساتھ بہتر تعامل کے حوالے سے کچھ نکات برائے غور و فکر پیش کریں گے۔

تعلقات کو اتنا اچھا رکھیں کہ تنازعات راہ نہ پائیں۔ بہت سے تنازعات اس وقت سر اٹھاتے ہیں، جب تعلقات میں خرابی آجاتی ہے۔ جب تک تعلقات پر دوستی اور گرم جوشی کا رنگ چھایا رہتا ہے، تنازعات کو سر اٹھانے کا موقع نہیں ملتا ہے۔ پڑوسی میرے گھر کے سامنے گاڑی کھڑی کردیتا ہے، میں یہ کہہ کر ٹال دیتا ہوں کہ ارے اپنا یار ہی تو ہے۔

تنازعے کے باوجود تعلقات برقرار رکھیں۔اگر پڑوسی کے ساتھ کوئی تنازعہ ہوگیا ہے ، تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ پڑوسی کے گھر تحفے بھیجنا بند کردیں۔ تنازعہ ہو یا نہ ہو، پڑوس کا رشتہ ہر حال میں باقی رہنا چاہیے۔ جس طرح تنازعے سے پہلے ایک دوسرے کی خبرگیری کرتے تھے، تنازعے کے بعد بھی کرتے رہیں۔

ہر مسئلے کوتنازعہ نہ بننے دیں۔ ضروری نہیں کہ ہر مسئلے کو تنازعے کی شکل دی جائے۔ بہت سے چھوٹے چھوٹے مسائل کو نظر انداز کرتے رہیں۔

سخت اقدام سے پہلے نرم نصیحت سے کام لیں۔ پڑوسی کے کسی رویے سے اگر آپ کو تکلیف پہنچتی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ اس کے خلاف فوری کوئی بڑا قدم اٹھادیں۔ اسے نرمی اور حکمت سے سمجھائیں۔ بار بار سمجھائیں۔

انا کو بیچ میں نہ آنے دیں۔ تنازعات اس وقت ناقابل حل ہوجاتے ہیں جب فریقین اپنی انا کا مسئلہ بنالیتے ہیں۔ اگر کوئی فریق بے نفسی سے کام لے تو بڑے بڑے مسائل آسانی سے حل ہوجاتے ہیں۔

انا رشتوں کی دشمن ہے ازل سے    انا کو بیچ میں آنے نہ دینا

تنازعے کو حل کرنے کی بہترین شکل پر خود غور کریں۔ نزاعات کے تصفیے کے لیے جو لوگ ثالث مقرر ہوتے ہیں ، ان کی ذمے داری ہوتی ہے کہ تنازعے کے بہترین حل تک پہنچنے کی کوشش کریں۔اگر فریق خود اس طرح سوچے تو شاید ثالث مقرر کرنے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے۔

مسائل کے قابل قبول حل ڈھونڈیں۔ جب آپ مسئلہ کا ایسا حل تجویز کرتے ہیں جو صرف آپ کو راس آتا ہو اور دوسرے فریق کو راس نہ آتا ہو، تو معاملات الجھ جاتے ہیں۔ خیر خواہی کے جذبے سے ایسا حل سوچیں جو دونوں کو راس آجائے اور جس میں دونوں کا بھلا ہو۔ایسا اس وقت ہوگا جب آپ مسئلے کو فریق کی حیثیت سے نہیں بلکہ ثالث کی حیثیت سے دیکھیں۔

تنازعے کو بڑھنے نہ دیں۔ اگر دو افراد کا تنازعہ ہے تو اسے بڑھا کر دو خاندانوں کا تنازعہ نہ بنائیں۔ عورتوں کے معاملات مردوں تک نہ پہنچیں اور مردوں کے معاملات عورتوں تک نہ پہنچیں۔ ایسا بھی نہ ہو کہ دو افراد کے جھگڑے میں محلہ دو فریقوں میں تقسیم ہوجائے۔

چھوٹے مسئلے پر بڑا ردعمل ظاہر نہ کریں۔ بسا اوقات ہماراشدید ردعمل چھوٹے مسئلے کو بڑا مسئلہ بنادیتا ہے۔ اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ ذرا سی بات پر بڑا ہنگامہ برپا ہوگیا اور بات تھانے کچہری تک پہنچ گئی۔

تنازعات میں کمیونیکشن برقرار رکھیں۔ ایسا نہ ہو کہ کوئی مسئلہ پیش آیا اور فریقین میں بات چیت کا سلسلہ ہی ٹوٹ گیا۔ اس سے مسائل کے حل میں غیر معمولی تاخیر ہوتی ہے۔ بات چیت ہوتی رہے تو مسائل کا حل جلد نکل آتا ہے۔

حسن اخلاق سے بھی تنازعات حل ہوجاتے ہیں۔ جب آپ تنازعے کے باوجود حسنِ اخلاق کا مظاہرہ کرتے ہیں تو دوسرا فریق نرم پڑتا ہے اور مسئلے کو حل کرنے کے سلسلے میں زیادہ سنجیدہ ہوجاتا ہے۔

بچوں کے معاملات کو بڑوں کے تنازعات نہ بنائیں۔ بچے آپس میں جھگڑتے ہیں ، مار پیٹ بھی کرلیتے ہیں، مگر تھوڑی ہی دیر بعد دوبارہ ساتھ کھیلنے لگتے ہیں۔ لیکن انھی بچوں کا معاملہ جب بڑوں تک پہنچتا ہے تو ان کے درمیان لمبی لڑائی شروع ہوجاتی ہے۔

میرا بچہ ہمیشہ درست ہے، اس غلط خیال سے بچیں۔ یہ خیال بہت سے فتنوں کو جنم دیتا ہے۔ اگر آپ کا بچہ پڑوسی کی شکایت لے کر آپ کے پاس پہنچا ہے تو ضروری نہیں ہے کہ غلطی پڑوسی کی یا صرف پڑوسی کی ہو۔

اپنی غلطی کا ادراک کریں۔ اپنی غلطی کا ادراک کرتے ہی آپ حل کے بہت نزدیک پہنچ جاتے ہیں۔مسائل اس وقت زیادہ الجھ جاتے ہیں جب آدمی اپنی غلطی کو نہیں دیکھتا اور یک طرفہ اعلان کردیتا ہے کہ ساری غلطی دوسرے کی ہے۔

پڑوسی کی غلطی کو ہم دردی کی نگاہ سے دیکھیں۔ کیا پتہ جسے ہم غلطی سمجھ رہے ہیں وہ اس کی مجبوری ہو۔ ایسی صورت میں اس کی مدد کریں۔

اگر معافی مانگنے سے تنازعہ حل ہوجائے تو دیر نہ کریں۔ معافی مانگنا نفس پر شاق گزرتا ہے، لیکن یہ بڑے بڑے مسائل کو فوری حل کردیتا ہے۔

جلتی پر تیل نہیں پانی چھڑکیں۔ اگر دو پڑوسیوں کے درمیان تنازعہ ہوگیا ہے تو باقی پڑوسیوں کی ذمےداری ہے کہ وہ لگائی بجھائی کےذریعے آگ کو اور زیادہ نہ بھڑکائیں، بلکہ حکمت اور خیر خواہی کے ساتھ مسئلے کے بہتر حل میں مدد کریں۔

پارٹی بندی سے دور رہیں۔ بعض لوگوں کو پارٹی بندی کا ایسا چسکہ لگا ہوتا ہے کہ وہ خود اپنی بستی میں ایک پارٹی بناکر باقی لوگوں کے خلاف محاذ آرائی شروع کردیتے ہیں۔ یہ شوق بہت ضرر رساں ہے، اس کی وجہ سے بستی کا ماحول ہمیشہ خراب رہتا ہے۔ آپ کی خواہش اور کوشش یہ رہنی چاہیے کہ بستی میں گروپ بندی نہ ہو اور سب لوگ مل جل کر میل محبت کے ساتھ رہیں۔

ذاتی تنازعے کو فرقہ واریت کا رنگ نہ دیں۔ جب دو پڑوسیوں کے درمیان کوئی مسئلہ ہو تو یہ دیکھیں کہ غلطی کس کی ہے اور یہ سوچیں کہ مسئلے کا صحیح حل کیا ہے۔ فریقین کی برادری، ان کا مسلک اور ان کا مذہب دیکھ کر اپنا موقف طے نہ کریں۔ ہمیشہ حق بات کہیں۔ کوئی فریق اگر اپنے ذاتی مسئلے کو فرقہ وارانہ بنانے کی کوشش کرے تو اس کی کوشش کامیاب نہ ہونے دیں۔

آخری بات

پڑوسی ایک مستقل نعمت ہے۔ کسی وقتی مفاد کی خاطر اس مستقل نعمت سے خود کو محروم نہ کریں۔ ہر موقع پر یہ ضرور سوچیں کہ جس چیز پر تنازعہ ہے کیا وہ پڑوسی کے ساتھ بہتر تعلقات سے زیادہ اہم ہے۔

تنازعہ کتنا ہی بڑا ہو، بہرحال آپ کے اخلاق کی دولت بہت زیادہ قیمتی ہے۔ ایسا نہ ہو کہ آپ ہار جیت کے چکر میں اپنی اس دولت سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔ اپنے آپ کو اخلاقی حدود کا پابند رکھیں۔ عام حالات میں تو ہر آدمی با اخلاق نظر آتا ہے، اخلاق کی اصل پرکھ نزاعات کے موقع پر ہوتی ہے۔

عربی کی ایک مشہور کہانی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک شریف آدمی کا شریر پڑوسی روزانہ اپنے گھر کا کوڑا اس کے دروازے کے سامنے پھینک دیا کرتا تھا۔شریف آدمی خاموشی سے کوڑا سمیٹ کر کوڑے دان میں ڈال دیتا۔ شریر پڑوسی کھڑکی میں سے منظر دیکھتا اور خوش ہوتا۔ ایک دن شریف آدمی ایک ٹوکری لیے شریر پڑوسی کے دروازے کے پاس پہنچا ۔ شریر پڑوسی نے دیکھ لیا۔ وہ سمجھا کہ وہ آدمی کوڑا لایا ہے اس کے دروازے پر پھینکنے کے لیے۔ یہ سوچ کر وہ لڑنے کے لیے تیار ہوگیا۔ اتنے میں اس شخص نے دستک دی ۔ شریر پڑوسی نے دروازہ کھولا۔ شریف پڑوسی کی ٹوکری پھلوں سے بھری ہوئی تھی۔ اس نے کہا میرے باغ سے بہت سے پھل آئے تھے میں نے سوچا کہ تمھیں دے دوں۔ ٹوکری میں ایک پرچی تھی جس پر لکھا ہوا تھا، جس کے پاس جو ہوتا ہے وہی دوسروں کو دیتا ہے۔ شریر پڑوسی کے دل میں یہ بات اثر کرگئی اور اس نے شریف آدمی سے معافی مانگی۔ پھر وہ اچھا پڑوسی بن گیا۔

مشمولہ: شمارہ نومبر 2025

مزید

حالیہ شمارے

نومبر 2025

Novشمارہ پڑھیں

اکتوبر 2025

شمارہ پڑھیں
Zindagi-e-Nau

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے زندگی نو کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے ای میل / وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 400 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ ای میل / وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9818799223