دستر خوان کی مثال

ہمارے دوست اور كرم فرما (نام مصلحتًا ظاہر نہیں كیا جا رہا ہے) مفتى عصر ہیں اور اس دنیا میں اللہ میاں كے داروغہ۔ ان كى پكڑ دھكڑ سے نہ انسان محفوظ ہیں اور نہ جنات۔ انہیں دیکھ كر جسم پر اس سے زیادہ لرزہ طارى ہوجاتا ہے جتنا كسى زمانے میں سعودى مطوّع سے ہوتا تھا۔ ان كا استدلال ہمیشہ كسى بزرگ كے ملفوظ یا كسى ادارے كے فتوے سے ہوتا ہے۔ اگر كبھى كسى حدیث سے استشہاد كرلیں تو وہ یقینا موضوع، واہى، منكر یا شاذ ہوگى۔ حدیث صحیح كا ان كے یہاں گزر نہیں۔ قرآن تو بہت دور كى بات ہے، كیونکہ وہ ایسى كتاب ہے جو صرف تراویح میں پڑھى جاتى ہے۔ كل میرى اور میرى طرح بہت سے مسلمانوں كى خوشى كى انتہا نہ رہى جب مفتى صاحب نے اپنى كسى بات كے لیے صحیحین كى ایک مشہور حدیث كا حوالہ دیا۔ اس كے بعد ہمیں امید ہوچلى کہ مفتى صاحب ایک نہ ایک دن كتاب الٰہى كو بھى محل اعتنا سمجھنے لگیں گے۔

اس حوالے كى خوشى سے ابھى ہم اچھى طرح لطف اندوز نہیں ہوپائے تھے کہ مفتى صاحب نے مطالبہ كرنا شروع كردیا کہ اب ہم ان كى بات مان لیں اور اپنے سارے خیالات سے صدق دل سے توبہ كرلیں۔ ہم نے بار بار عرض كیا کہ مفتى صاحب آپ ایک مضمون لکھ كر سمجھائیں کہ اس حدیث سے آپ كى تائید كیوں كر ہوتى ہے؟ اور یہ حدیث ہمارى تردید كیسے كرتى ہے؟ اس كے بعد وہ غائب ہوگئے اور ہم نے مزید یاد دہانى مناسب نہیں سمجھى۔ كیونکہ ہمیں ڈر لگا ہوا ہے کہ كسى روز مفتى صاحب ہمیں منكر حدیث كے لقب سے ضرور نوازیں گے۔

یہ قصہ وقتًا فوقتًا دہرایا جاتا رہتا ہے۔ آج ہى میرے ایک مخلص دوست نے اپنے كسى دعوے كى تائید میں حدیث جبریل كا حوالہ دیا۔ میں نے عرض كیا کہ اس حدیث سے آپ كا مدعا كیسے ثابت ہوتا ہے؟ كہنے لگے کہ یہ سارى باتیں شرحوں میں موجود ہیں اور یہى جمہور كا قول ہے۔ سعى بلیغ كے باوجود وہ یہى دہراتے رہے اور كسى تشریح سے دامن بچا لے گئے۔

یہ كہانى نادر الوجود نہیں ہے۔ بلکہ علما اور مفتیوں كى بڑى تعداد اسى راستے پر پورے غرور كے ساتھ گامزن ہے۔ یہ اصحاب معرفت كسى ملفوظ، مكتوب، فتوى، حدیث یا قرآن كا حوالہ دے كر یہ پڑھتے ہوئے نظر آئیں گے:   ’’وما علینا إلا البلاغ المبین‘‘۔ ان كے واہمہ میں بھى نہیں آتا کہ مفرد لفظ اور مركب ناقص كو جملہ نہیں كہتے اور غیر مرتب جملوں كو مخاطب كے چہرے پر مار دینے كو مضمون نہیں كہتے۔ انہیں یہ بھى شكایت رہتى ہے کہ آخر جدید تعلیم یافتہ طبقہ فلاں فلاں مصنف كى كتابیں كیوں پڑھتا ہے؟ یہ لوگ گم راہ ہو رہے ہیں، ہمارا فرض ہے کہ انہیں فتوے اور مناظرے كى لاٹھى سے اپنے مسلک كا پابند بنائیں۔

اگر آپ چار دوست ایک ساتھ رہتے ہوں اور آپ كے پاس كچھ مہمان آ رہے ہوں، آپ چاروں نے ان كى اچھى ضیافت كا فیصلہ كیا، ایک صاحب بازار سے ایک فربہ مرغى لے كر آئے، دوسرے صاحب نے بہت بڑى مچھلى خریدى، تیسرے صاحب نے بریانى كا سامان (بكرى كا گوشت، چاول وغیرہ) خریدا اور چوتھے نے تازہ سبزى لى اور اسے تیل، پیاز اور مسالے میں دھیمى آنچ پر بھونا، جب وہ لذیذ ہوگئى اور اس سے بھینى بھینى خوشبو آنے لگى تو اسے چولھے سے اتارا۔

مہمانوں كے آنے كے بعد پہلے دوست نے زندہ مرغى ڈائنگ روم كے ایک كونے میں کھڑى كردى، دوسرے نے پانى بھرے ہوئے برتن میں مچھلى رکھ دى اور وہ تیرنے لگى، تیسرے نے بریانى كے سارے اجزا زمین پر بکھیر دیے، اور چوتھے نے خوش نما اور خوش ذائقہ سبزى عمدہ ڈش میں نكالى۔ سب كے سامنے دستر خوان پر پلیٹیں لگائیں، تازہ تازہ روٹى كسى ڈالى میں سجائى اور سب كے سامنے گلاس میں پانى رکھا۔

مہمان بہت خوش ہوئے۔ انھوں نے مزے لے كر سبزى تناول كى، کھانے كى قدر دانى كى اور اسے اچھى طرح پیش كرنے كى تعریف كى۔ جب وہ مہمان چلے گئے تو پہلے دوست نے شكایت كى کہ كتنے بد ذوق یہ لوگ تھے، میرى مرغى كى طرف نگاہ بھى نہیں كى، دوسرے نے غصہ میں كہا کہ اتنے بے ادب مہمان كہاں سے آجاتے ہیں، آخر مچھلى سے بہتر كون سا کھانا ہو گا؟ تیسرے نے نفرت بھرے لہجے میں كہا کہ بریانى سید الطعام ہے اور یہ بیوقوف انسان بریانى چھوڑ كر سبزى پر لگ گئے، پھر یہ تینوں دوست چوتھے دوست كے خلاف ہوگئے اور اس پر الزام لگایا کہ یہ كسى ہندوستانى فلسفے سے متاثر ہے، نہ مچھلى گوشت کھاتا ہے اور نہ مہمانوں كو مچھلى گوشت کھلاتا ہے، لگتا ہے اس نے مہمانوں پر جادو كردیا ہے کہ مرغى، مچھلى اور بریانى پر ان كى نگاہ ہى نہ پڑى۔ یہ كہ كر تینوں نے اسے اپنے گھر سے نكال دیا، اور اسے اور تمام مہمانوں كو كسى نا معلوم باطل فرقے كا پیروكار ٹھہرادیا۔

ان تینوں دوستوں نے اپنے چوتھے دوست اور ان مہمانوں كى تردید میں دس رسالے تصنیف كیے۔ ان كے خلاف عوامى مناظرے كیے جن میں انھیں شكست فاش دى۔ كسى سمجھدار شخص نے ان لوگوں سے كہا کہ آپ لوگ بجائے ردود لکھنے اور مناظرے كرنے كے اپنا اپنا کھانا اچھى طرح پكا كر پیش كریں تو دنیا آپ كے کھانے بھى مزے لے كر کھائے گى۔ ان لوگوں نے برجستہ كہا کہ تم یہ گمان كرتے ہو کہ ہمارے آبا واجداد کھانا پكانا نہیں جانتے تھے، آخر ان كے دسترخوانوں پر اتنے لوگ كیسے آتے تھے؟ لگتا ہے کہ تم سبزى خوروں كے اعوان میں سے ہو، اب ہم تمھارى تردید میں بھى دس كتابیں لکھیں گے اور تمھیں عوامى مناظروں میں ذلت ناک شكست كا مزہ چکھائیں گے۔

كون نہیں جانتا کہ ایک اچھے میزبان كى ذمہ دارى ہے کہ مرغى ذبح كرے، گوشت كى بوٹیاں بنائے، پھر اسے اچھى طرح پكائے، اسى طرح مچھلى دھوئے، اس كى بدبو دور كرے، اسے تیل اور مسالوں كے ساتھ پكائے، بریانى كے اجزا كو ترتیب سے استعمال كرے اور قاعدے سے بریانى تیار كرے، پھر ان مختلف الانواع کھانوں كو قرینے سے دسترخوان پر لگائے۔

اسى طرح ایک اچھے عالم كى ذمہ دارى ہے کہ جس موضوع پر لکھنا چاہتا ہے، اس كے لیے مطالعہ كرے، نوٹس لے، پھر ان معلومات كو منطقى ترتیب دے، دلائل پیش كرے، دلیل اور مدلول كو مربوط كرے، حوالے فراہم كرے، سارى بات اس زبان میں پیش كرے جو مخاطب سمجھتا ہے اور اس كے مطابق تشبیہ وتمثیل لائے۔

مفردات كو علم سمجھنا ایک بہت بڑا دھوكا ہے۔ تاج محل كا حسن اس كى تركیب میں ہے۔ یہ حسین عمارت جن پتھروں سے بنى ہے وہ اب بھى پائے جاتے ہیں، مگر پتھروں كو كوئى احمق ہى تاج محل كہ سكتا ہے، شبلى وسلیمان نے جن مراجع كا بنظر غائر مطالعہ كیا ہے وہ آج زیادہ خوب صورت شكلوں میں موجود ہیں، انھیں اپنى لائبریریوں كى زینت بنانے سے آپ شبلى وسلیمان نہیں بن سكتے، غالب واقبال نے جو الفاظ استعمال كیے وہ اردو كى ڈكشنریوں میں محفوظ ہیں، انھیں زبانى یاد كرلینے سے آپ غالب واقبال نہیں بن جائیں گے۔

یہ دنیا مقابلے كى دنیا ہے۔ شكایتیں كرنا چھوڑیں، الزام تراشى سے توبہ كریں، دوسروں كو گم راہ قرار دے كر عوام كو ان سے كاٹنے كى گھناؤنى حركت پر شرمندگى محسوس كریں، اپنى نا اہلى كا ادراک كریں، علم حاصل كریں، محققین كى كتابیں پڑھیں اور اپنے زمانے كے اسلوب میں منطقى ترتیب سے معلومات پیش كرنے كا سلیقہ سیکھیں۔

مشمولہ: شمارہ فروری 2025

مزید

حالیہ شمارے

فروری 2025

شمارہ پڑھیں

جنوری 2025

شمارہ پڑھیں
Zindagi e Nau

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے زندگی نو کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے ای میل / وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 400 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ ای میل / وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9818799223