ویدک دھرم میں امن کا تصّور

مذہب یا  دھرم انسانی زندگی کی اہم ضرورت ہے،اگر ہم تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھیں تو انسانوں کی کوئی مستقل جماعت، ( تہذہبی یا قومی)ایسی نہیں ہے جو دھرم سے کسی نہ کسی شکل میں تعلق نہ رکھتی ہو،  انسان سماجی زندگی کے ہر پہلو سے تعلق رکھتاہے، جن میں اخلاقیات ، معاشیات اورسیاسیات شامل ہیں ۔  مختلف دھرموں میں امن و آشتی کی تعلیمات موجود ہیں،امن کا تعلق اعمال صالحہ سے ہےصداقت مثلاً،عدل و انصاف، اعتدال ومیانہ روی ،بھائی چارگی، رحم دلی،سخاوت اور فیاضی۔ان سب سےمتعلق معاشرہ میںانسانوںکےباہم حقوق و فرائض ہیں جن کو ادا کرکے  انسان امن و سکون حاصل کر سکتاہے ،   امن و بھائی چارگی کے بغیر معاشرہ  کے ماحول کو خوشحال بنانا ممکن نہیں ۔

محمد مظہر الدین صدیقی ویدک دھرم کے آغاز کے بارے میں لکھتے ہیں:’’ویدک دھرم کا آغاز ویدوں کے عہد سے ہوتا ہے جن کا زمانہ ۱۵۰۰ ق م کا تھا جب آریا ہندوستان میں داخل ہوئے تو انکے مذہبی تصورات نہایت سادہ سلیس تھے،انہی تصورات و عقائد کو ویدوں میں مدون کیاگیا‘‘  ۱ ؎   ویدک دھرم قدیم  دھرم ہے،ویدک دھرم کا آغاز ویدوں کے عہد سے ہوتا ہے، یعنی۱۵۰۰ سے ۴۰۰ ق م تک کے دور کوآریوں کے زمانۂ عروج کی حیثیت حاصل رہی ہے اسی زمانے کو ویدک کہا جاتا ہے ویدک دھرم  تا  ابتدائی دور تقریبا گیارہ سو سال پر مشتمل ہے، لہذاویدک دھرم کی بنیاد اصلاً ویدوں پر ہی ہے۔ وید لفظ سنسکرت کے ود سے بنا ہے،ود بمعنی گیان شرتی کتاب آسمانی کلام مقدس کتاب کا نام  ۲؎

وید کے معنیٰ

وید کے معنی اور عظمت کو اس طرح واضح کیا گیاہے:’’وید سنسکرت کا لفظ ہے،جس کے معنی ہیں علم مکاشفہ کے ہیں اور اصطلاح میں اس کی وضاحت یوں کی جاسکتی ہے کہ آریوں کے عقیدے کے مطابق خدا نے کچھ بزرگ اور روحانی ہستیوں پر بنی نوع انسان کی خیر و فلاح اور سعادت و کامرانی کے لئے کچھ ایسے قوانین و ضوابط کا انکشاف کیا جنہیں بعد میں ترتیب کا جامہ پہنایا گیا۔ ۳ ؎

ویدوں کا تعلق آریوں سے تھا ،وادی سندھ کی دو مشہور معروف تہذیبوں (موہنجودارواور ہڑپا) کی کھدائی میںجو آثار و شواہد ملے ہیں ان کی روشنی میں قبل از مسیح آریہ قوم کے وجود کا پتہ لگتا ہے ۔محققین کی رو سے ۱۵۰۰؁ء ق م سے لے کر  ۱۰۰۰؁ء ق م تک آریوں کے ہندوستان میں آمد کے بعد یہاں  وید اور ویدوں سے متعلق لٹریچر  وجود میں آیا اس لئے اس مذہب کو آریہ یا ویدک دھرم کہتے ہیں ۴ ؎

آ ٓریوں کے ہندوستا ن میں آنے کے بعد پندرہویں صدی ق م سے لےکر چوتھی صدی ق م تک جو سرمایا وجود میں آیا اسکو وید یا ویدک ادب کے نام سے جانا جاتا ہے،۱۵۰۰ ق م سے لیکر ۴۰۰ ق م تک کے دور کو آریوں کے زمانۂ عروج  و اقبال کی حیثیت حاصل ہے،اسی زمانہ کو برہمنی مت یا ویدک دھرم کے دور سے تعبیر کیا جاتا ہے  ۵ ؎

ویدک دھرم کی کتابوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

شروتی(سنی ہوئی)سمرتی(آباؤ  و اجداد کی روایات)

وید وںکی تعداد چار ہے:۱۔رگ وید ۲۔یجر وید ۳۔سام وید۴۔اتھر وید

چاروں وید عام عقیدے کے مطابق رشیوں کی زبان پر جاری ہوئے تھے،اس لئے چاروں ویدوں کو الہامی قرار دیا جاتا ہے،یہ  وید  مستند مانے جاتے ہیں اصلاً ویدک دھرم کی بنیاد ویدوں پر ہی مسلم ہے،  اور ویدوں کو اولین قرار دیا گیا ہے:

؎۶   /keZ ftKklekukuk izek.k Jfr%AA

ویدوں کے اجزاء

دھرم کی تعلیم حاصل کرنے والوں کے لیے وید سب سے اولین ترجیحات میں ہے۔

ویدک دور میں جو فکری اور مذہبی تخلیقات وجود میں آئیں وہ ویدک دھرم میں شامل ہیں۔ ویدوںکے  چار اجزا ہیں:

۱ ۔سمہتا۲۔براہمن ۳۔ آرنیکا ۴۔اپنشد

سمہتا ۔یعنی متن یہ قدیم آریا دیوی دیوتاؤں کی شان میں کہے گئے ہیں یہ بھجنوں اور اس سے متعلق گیتوں(نغموں) کا مجموعہ ہے۔

براہمن۔ یعنی شرحیں اس میں مذہبی رسم و رواج،آداب زندگی،یگیہ وغیرہ کے قاعدوں اور ضابطوں کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔

آرنیکا۔آرنیہ جنگل کو کہتے ہیں،آرنیکا سے مراد وہ کتابیں جو جنگل کی پر سکون فضا میں تصنیف کی گئیں،ان میں  روحانی اعمال کو اجاگر کرنے نیز ظاہر سے باطن کی طرف متوجہ ہونے کا رجحان زیادہ پایا جاتا ہے،قربانی کے بجائے فکر و مراقبہ پر زیادہ زور دیا گیا ہے۔

اپنشد۔یعنی روحانی تعلیمات اپنشدوں میں وحدۃ الوجود پر زیادہ زور دیا گیا ہے،اپنشد کا دوسرا نام ویدانت بھی ہے۔

ان چاروں طبقات میں براہمن کو سب سے زیادہ فضیلت حاصل ہے۔

الغرض ویدک دھرم وہ دھرم ہے جس کی ابتدا انسانی تمدن کی ا بتدا قرار دی جاتی ہے اور جس کی نشو و نما کی تاریخ انسانی تہذیب و تمدن کی ترقی کی تاریخ کا اہم جز ہے، اس دھرم نے چندرگپت جیسے بادشاہِ وقت اور دیانندو شنکرراچاریہ جیسے فلاسفر پیدا کیے۔

سوامی دیانند سرسوتی ویدک دھرم میں ویدوں کوماننا لازمی قرار دیتے ہیں،اور اس کے منکرین کو کافر کے نام سے پکارتے ہیں ،چاروں ویدوں کے منکر کو کافر اور خاندان اور قوم سے خارج کرنے کے قابل قرار دیتے ہیں:

چنانچہ منواسمرتی کے حوالے سے کہتے ہیں:

’’جو شخص وید اور علماء حق شعار کی تصانیف کے مطابق وید کی توہین کرے اسے قوم کے برگزیدہ حضرات اپنے حلقہ سے خارج کردیں کیونکہ جو شخص وید کی مذمت کرتا ہے وہی کافر کہلاتا ہے‘‘  ۷ ؎

منواسمرتی

ویدک دھرم کے  ماننے والوںکے ذہن سے ویدوں کے اثرات کسی زمانے میں محو نہیں ہوئے آج بھی اخلاقیات ،مسرت و شادمانی، شادی بیاہ سے لے کرموت تک تقریبات کو ویدک رسوم و رواج کے مطابق انجام دیا جاتا ہے، مذہبی ،سیاسی ،سماجی اخلاقی امور ویدوں کی تعلیمات سے متاثر ہیں۔

ویدوں کی تقلید کرتے ہوئے منواسمرتی ایک سماجی نظام کا خاکہ پیش کرتی ہے، اگرچہ قانونی و معاشرتی زندگی کے سلسلے میں و یدک دھرم کی بہت سی کتب ہیں یعنی اس میں شروتی و ا سمرتی دونوں ہی شامل  ہیں ۔

ویدوں کو شروتی یعنی الہامی کتاب سمجھا جاتا ہے ،ویدوں کے علاوہ دیگر کتابیں سمرتیاں کہلاتی ہیں سمرتیوں میں منو دھرم شاستر ،پران ،گیتا، رامائن ، مہابھارت شامل ہیں سمرتیوں میں منو سمرتی کو سب سے زیادہ اہم اور قابل قبول سمجھا جاتا ہے۔منو سمرتی انسان کی  معاشرتی ز ندگی سے بحث کرتی ہے،ویدک دھرم میںویدوں اور سمرتیوں کو جو مقام ومرتبہ حاصل ہے اس کا اندازہ منو سمرتی کے اس اشلوک سے لگایا جاسکتا ہے:  ’’وید اور سمرتی دونوں کو اچھی دلیل سے جو تلاش کرتا ہے،یعنی انکے اصلی مطلب کو جانتا ہے،وہی دھرم کو جانتا ہے دوسرا نہیں‘‘  ۸ ؎

ویدک دھرم کی کتابوں کا مطالعہ کیا جائے تو امن وسلامتی،بھائی چارگی، امن و آشتی کی  مثالیں شلوکوں میں موجود ہیں ،ان میں اکثر تعلیمات کے اصولوں کی بنیاد پنچ مہایگیوں پر ہے(ہر روز کے فرائض پنچگا نہ ) جنکی ادائیگی ہر ویدک دھرم کے ماننے والے پر فرض ہے یہ پانچ یگیوں کا ذکر منوسمرتی میں اس طرح ہیں:

v?;kiua czgk;K; ;KLrq riZ.keA

۹ ؎   gkseks nSoks cfyHkkSSZ rks u`;Kks vfrfFk iwtue ؎ٖ

۱۔برہمہ یگیہ(عبادت اِلٰہی) ۲۔دیویگیہ یعنی اگنی اور گیانی افراد کا احترام ۳۔تیسری یگیہ یعنی بزرگوں کی ضرورتوں کو پورا کرکے انہیں راضی خوش رکھنا۴۔بھوت یگیہ یعنی مویشی اور پرندوں کو کھلانا۵۔اتیتھی یگیہ یعنی مستحق مہمانوں کے ساتھ مہمانوازی کا سلوک۔

امن سے متعلق تعلیمات

ان مہایگیوں کو کرنے سے انسانی زندگی میں امن و سکون قائم رہتا ہے،ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر کس طرح زندگی گزاری جاسکتی ہے،اس بات کا علم ہوتا ہے ،انسان کے علاوہ دوسری مخلوقات سے تعلقات کو خوشگوار طریقے سے نبھانے کا طریقہ ٔ  زندگی معلوم ہوتا ہے اور ان تعلیمات پر عمل کرنے سے  ایک ایسا معاشرہ وجود میں آتا ہے،جس میں امن و آشتی ،اطمینان و سکون میسر ہوتا ہے ویدوں سے لے کر پرانوں تک ایسی کوئی کتاب نہیں ہے،جس میںامن و امان بھائی چارگی کی تعلیمات موجودنہ ہوں،جب معاشرہ میں اخلاقی پہلو غالب ہوگا تو امن و سکون ،چین و آرام خود بخود معاشرہ میں قائم ہو گا،ویدوں میںامن و امان کے تصور کو اس طرح سے واضح کیا گیا ہے:

۱۰؎    fi;a loZL; i’;r mr ‘kwnz mrfFkZ AA

ــ’’میں ہر بشر سے محبت کروں خواہ وہ شریف ہو یا رذیل‘‘

اس شلوک سے ایک دوسرے سے باہمی تعلقات پیار و محبت اور لگاؤ و بھائی چارگی امن و سکون کی تعلیم ملتی ہے،قطع نظر اس سے کہ وہ شریف ہو یا رذیل،اچھا ہو یا برا،اپنا ہو یا پرایا۔

یجر وید کے شلوک سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے:

۱۱؎  ifjeksxz nqJfjrkCnk /kLokek lqpahjrs HktA

’’مجھے برے فعل سے بچا میں ایماندار ہوں‘‘

امن ،چین،آرام و اطمینان کے لئے اچھا اخلاق بہت اہمیت کا حامل ہے،اچھے اخلاق کیلئے ازحدضروری اور اہم کام ایمانداری ہے،ایمانداری ایک ایسی بلند پایاں صفت ہے جس کا شمار اخلاقیات میں سب سے اوپر ہوتا ہے،ایمانداری کی وجہ سے معاشرہ میں امن و سکون پیدا ہوتا ہے جبکہ اس کے بالمقابل بے ایمانی کی وجہ سے معاشرہ میں بے چینی ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے۔

انسانی زندگی میں بھائی بہن کے رشتہ کو  پاکیزہ مانا جاتا ہے،اگر بھائی بہن میں خوشگوار تعلقات ہوں گے تو معاشرہ کو فروغ ملے گا ،معاشرہ فروغ پائیگا تو انسان کوامن و سکون نصیب ہوگا اسی وجہ سے اتھر وید میں بھائی بہن کے درمیان مہربانی اور نیک نیتی پر ا س طرح روشنی ڈالی گئی ہے۔

ek Hkzkrk Hkzkraj fnw{kEek LOklkjeqr LoklkA

۱۲؎lE;Okp%lozrk Hk~Rok Okkap onr Hknz;kAA

’’بھائی اپنے بھائی سے نفرت نہ کرے بہن بہن پر نامہربان نہ ہو نیک نیتی کے ساتھ دوسرے سے گفتگو کریں‘‘   منونے اپنی سمرتی میں سماجی تعلقات ، قوانین مختلف اشکال حکومت ،افراد کی خانگی اور اجتماعی زندگی چاروں آشرموں اور ورنوں کے فرائض منصبی پر بحث کی ہے۔

?k`fr {kek neksLrs;a] ‘kkSpa bfUnz;fuxzg% A

۱۳؎    /khfoZ|k lR;a vdzks/kks]nlda /kZe y{k.k~AA a

’’دلیری ،عفو،ضبط ،نفس،قبضہ ناجائز سے اجتناب جسم اور ذہن کا تزکیہ حواس کو پر اثر طریقہ پر منضبط رکھنا،عقل ،علم ،صداقت یہ دسوں کے دسوں نیک اعمالی اور نیکی کے خصوصیات ہیں‘‘

اظہارِ حق

منو سمرتی سماجی تعلیم پراہم  کتاب ہے، اس کتاب میں متعدد شلوک ایسے موجود ہیں جوامن و آشتی ، صلح و بھائی چارگی،پیش کرتے ہیں،حق بات کو اختیار کرنے پر اور جھوٹ سے اجتناب پر زور دیتے  ہوئے کہا گیا ہے:

۱۴  ؎  lR;a czw;kr~ fiz;a czw;kr~ u cwz;kr~ lR;efiz;e~A

’’ حق بات کہو اسے کڑوی نہ بناؤ میٹھا جھوٹ نہ بولو یہی قدیم قانون ہے‘‘

حق بات ہو یا کوئی اور اخلاق حمیدہ ان تمام پر انسان کو عمل پیرا ہونے کیلئے ضروری ہے کہ ا س پر ضمیر گواہی دیتا ہو،اگر ضمیر راضی نہ ہوگا  تو بے دلی سے اس کو انجام دے گا جس کے نتیجہ میں عمل صحیح طور پر انجام نہ پاسکے گا ضمیر کی اسی گواہی کو بیان کرتے ہوئے منو کہتے ہیں:

۵ ۱؎ ; L;kRikfjrks”kks ·UrjkReu%A       ;RdZe dqoZrks·Ls

’’صرف وہی اعمال کرو جس پر تمہارا ضمیر آفرین کہے دوسرے کاموں سے کنارہ کرو‘‘

معاشرہ میں اچھے برے،صحیح غلط اور دوست و دشمن ہر طرح کے افراد موجود ہوتے ہیں ،ایک جگہ اس طرح بیان کیا گیا ہے:

’’لوگوں کی بے ہودہ باتوں کو برداشت کرے اور کسی کے ایمان کی توہین نہ کرے اور نہ کسی سے دشمنی کرے‘‘ ۱۶ ؎اگر معاشرہ میں رہنا ہے اور سکون کی زندگی بسر کرنی ہے تو لوگوں کی بے ہودہ باتوں کو برداشت کرنا ہوگا، دشمنی یا بغض وحسد سے بچنا ہوگا۔

گائیتری منتر سے  اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ اپنے ساتھ دوسروں کو بھی اپنا سمجھنا چاہئے اور دوسروں کو  ترجیح دینا چاہئے جتنا کہ وہ حق دارہے ،اور اس کا مقام اپنی نظروں میں بلند و بالا  رکھنا چاہئے گائیتری منتر کا شلوک اس طرح ہے:

۷؎۱         f/k;ks ;ks u%  izpksn;kr~ AA z

’’ہماری عقل کو نیکی  کے راستے پر لگاؤ‘‘

سب کو ساتھ چلنا ہے باہم گفتگو کرنا ہے تاکہ انفرادی ترقی کے ساتھ اجتماعی ترقی ہو ویدک وھرم میں لوگوں کے ساتھ عزت و احترام محبت و ہمدردی امن و سکون اور ایثار و قربانی کی تلقین کی گئی ہے، منو سمرتی کی تعلیم ہے :

’’اپکار اور دھرم کا جاننے والا مستقبل کا کام شروع کرنے والا اچھی عادت والا محبت سے بھرا ہواجو دوست ہے وہ نہایت اچھا ہے‘‘  ۱۸؎  سکون و آرام سے پیش آنے کی تعلیم دی گئی ہے چاہے وہ اپنے ہوں یا پرائے دوست ہوں یا دشمن ،ایک انسان کا رویہ سب کے ساتھ یکساں ہونا چاہئے۔

دھرم کا عروج وزوال

ویدک دھرم تہذہبی پیغام دیتا ہے  اخلاقی نصائح ،امن و امان ،اور اطمینان وآرام کی زندگی بسرکرنے کی ہدایات موجود ہیں،وہ عامۃالناس کی رہنمائی کرتی ہیں زندگی کے کچھ نصب العین پیش کرتی ہیں،اور چند مخصوص اصول وکردار کی تعلیم دیتی ہیں۔ اہل علم اپنی  زندگی کو انسانی اقدار سے متعلق کاموں میں وقف کر دینے کے بعد  فانی دنیا سے گزر جاتے ہیں لیکن ان کے متبعین غفلت میں گرفتار ہوکر راستبازی کی راہ کو چھوڑ دیتے ہیں ،اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ریاکاری کا زمانہ شروع ہو جاتا ہے ، امن و سکون درہم و برہم ہو جاتا ہے۔

ویدک دھرم کا پیغام یہ ہے کہ بلند تعلیمات کی رفعت کی قدر کی جائے۔ انسانی نفس کو بلند و بالاکرنے والے جذبات و احساسات عطا کیے جائیں۔ نفع بخش اصول معاشرتی تنظیم کی رہنمائی کریں۔  اپنشدوں میں  اعلیٰ فلسفہٰ پیش کیا گیا ہے  ویدک دھرم نے انسانی تہذیب کی تاریخ میں  اہم رول ادا کیا ہے ۔ ویدانت مذہب کے لئے فلسفیانہ اساس فراہم کرتے ہیں۔

خلاصہ بحث

اہم کتابوں کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ ویدک دھرم میں امن کا تصورموجود ہے، اس سے متعلق تعلیمات  پرعمل کرکے اس کے متبعین  معاشرہ میں پر سکون زندگی گزار سکتے ہیں اور دنیا میں امن کے قیام میں مدد مل سکتی ہے۔

حوالے و حواشی

۱ ؎  محمد مظہر الدین صدیقی،اسلام اور مذاہب عالم،ص۴،ادارہ ثقافت اسلامیہ کلب روڈ لاہور،مطبع جدید پریس لاہور

۲؎ مولوی سید احمد دہلوی ،فرہنگ آصفیہ،جلد چہارم،ص۶۶۰،مطبع رفاہ عام پریس لاہور،۱۹۰۸؁ء

۳؎ شمس کنول،گگن کا مذاہب عالم نمبر ،ص۱۹۸۴ء،ملاحظہ فرمائیں ڈاکٹر ہیرا لال چوپڑہ کا مضمون’’ہندودھرم‘‘

۴؎  دی نیو انسا  ئیکلو پیڈیا آف برٹانیکا،ج ۲۰،ص۵۲۱،رابرٹ میک ہینری ایڈیٹر انچیف

۵؎  ایڈورڈن شبرن  ہاپلنس:دی ریلیجینس آف انڈیا،ص ۴۔۸،۱۷۹۹ء ،نئی دہلی

۶؎ منواسمرتی، ادہیائے ۲، شلوک ۳

۷؎  دیانندسر سوتی ،ستیارتھ پرکاش باب ۱۰،ص۲۵۷،شری سوامی وید انند تیرھ ادھشٹاتا چمپوتی ساہتیہ وبھاگ آریہ پرتی ندھی سبھا پنجاب گوردوت پنجاب بھون لاہور

۸؎  منواسمرتی، ادہیائے ۱۲، شلوک۱۰۶

۹؎ منوسمرتی،ادہیائے۳،شلوک۷۰

۱۰؎ اتھر وید،کانڈ۱۹،ادہیائے۶،سوکت۶۲،منتر۱

۱۱؎ یجروید،ادہیائے ۴،شلوک۲۸

۱۲؎  اتھر وید ،کانڈ ۳،سوکت ۳۰، ادہیائے ۶ ،منتر ۳

۱۳؎ منوسمرتی، ادہیائے ۶،شلوک ۹۲

۱۴؎ منوسمرتی ،ادہیائے ۴،شلوک ۱۳۸

۱۵؎ منوسمرتی ،ادہیائے ۴،شلوک ۱۶۱

۱۶؎  منوسمرتی،ادہیائے  ۶،شلوک ۴۷

۱۷؎ یجر وید،ادہیائے۳،شلوک۳۵

۱۸؎ منوسمرتی ادہیائے۷،شلوک۲۰۹

مشمولہ: شمارہ جولائی 2018

مزید

حالیہ شمارے

نومبر 2024

شمارہ پڑھیں

اکتوبر 2024

شمارہ پڑھیں
Zindagi e Nau

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے زندگی نو کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے ای میل / وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 400 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ ای میل / وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9818799223