۱جتماع حیدرآباد ۱۹۸۱ء کے اختتام پر ناظمِ اجتماع مولانا عبد العزیزؒ کا مکتوب
ان کے رفیق کار مولانا احسن مستقیمیؒ کے نام
برادرم!
لوگوں کا اجتماع تو ختم ہو گیا لیکن میرے اور میرے کارکنوں کا اجتماع ابھی چل رہا ہے۔ رفقاء رات اور دن قیام گاہوں کے کھولنے اور سامانوں کو جمع کرنے میں مصروف ہیں۔ راتوں میں ٹارچ لائٹ ہاتھوں میں لئے رفقا کی ٹولیاں جمع کئے جانے والے سامانوں کی نگہداشت میں پہاڑ کے اطراف اور نالوں کے متصل ذخائر کی حفاظت کے لئے گشت لگا رہی ہیں۔ لاریاں اور ٹرکوں سے لوڈس کے لوڈس آڈیٹوریم کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔ دن کی سخت دھوپ میں بلیوں، ٹنٹوں، بنبووں اور گھڑوں، پائپ لائنوں اور بکھرے ہوئے اسباب کو جمع کرنے میں مصروف ہیں۔ کچھ سامانوں کی فروخت بھی جاری ہے۔ اجتماع سے قبل اور اجتماع کے بعد سے ابھی تک بہت سے کارکن اپنے گھروں کی طرف لوٹ نہیں سکے ہیں۔ ان پر دو دو تین تین ماہ کا طویل عرصہ گزر چکا ہے۔ دن کی تمازت اور دھوپ کی شدت میں ان کے چہروں کو مرجھائے ہوئے دیکھتا ہوں تو اندر ہی اندر سے دل غمزدہ ہو جاتا ہے۔ پھر دل سے ان کے لئے دعا نکلتی ہے۔ روزانہ درس و تدریس و تذکیر کے بعد اجر آخرت کی یقنی دہانی انہیں پھر سے تازہ بتازہ میدان میں کھینچ لاتی ہے اور کاموں میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ اللہ پاک ان کے قلوب کو مستحکم و مضبوط بنا دے اور ان کی مخلصانہ کوششوں کو قبول فرمائے۔ آمین برادرم ابو النصر عامر، سراج الحسن صاحب اور دیگر ذمہ داران بھی برابر میرے ساتھ یہاں ٹھہرے ہوئے ہیں ان سب کاموں میں ہاتھ بتا رہے ہیں۔ اللہ ان سب کو اجر عظیم عطا فرمائے۔ آمین” (دعوت ۲۱ مارچ ۱۹۸۱)
مشمولہ: شمارہ نومبر 2024