فکر، عزم اور کاوش

اختر علی

فکر، عزم اور کاوش— لغت کے یہ تین الفاظ زند‌گی کی تین اہم بنیادیں اور تین بیش قیمت ایسے اصول ہیں جن پر کام یاب زندگی کی عمارت تعمیر ہوتی ہے۔ اگر فکر نہ ہو تو زندگی آوارہ اور بے سمت ہوگی۔ فکر ہو مگر عزم نہ تو فکر کو زندگی میں بروئے کار نہیں لایا جا سکتا۔ عزم ہو مگر کم زور ہو تو کاوشیں جنم نہیں لے سکتیں۔ اور جب کاوشیں جنم نہیں لیں گی تو فکر اور عزم کا ہونا اور نہ ہونا سب بے سود۔ فکر پر جب گہرا یقین اور لازوال ایمان ہوتا ہے تو مضبوط عزائم جنم لیتے ہیں اور مضبوط عزائم کی کوکھ سے ایسی کاوشیں پیدا ہوتی ہیں جو عمل پیہم کا سبب بنتی اور تحریکات کو وجود میں لاتی ہیں۔ مسلسل اور پیہم کاوشوں سے زندگی میں گرمی، جوش، ولولہ، کشاکش اور معرکہ آرائیاں وجود میں آتی ہیں اور زندگی تگا پوئے دما دم بن جاتی ہے۔

یقیں محکم، عمل پیہم، محبت فاتحِ عالم

جہادِ زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں

جس میں نہ ہو انقلاب، موت ہے وہ زندگی

روحِ امم کی حیات، کشمکشِ انقلاب

افکار صالح بھی ہوتے ہیں اور غیر صالح بھی۔ غیر صالح افکار زندگی کو پریشانی اور بے سکونی سے دو چار کرتے ہیں اور امن وآشتی کے لیے زہر ہلاہل بن کر دنیا میں فساد اور بد امنی کو جنم دیتے اور کشت و خون کا بازار گرم کرتے ہیں۔ صالح افکار دل کے لیے سکینت کا سامان مہیا کرتے ہیں اور دنیا میں عدل و قسط کا نظام قائم کرکے زندگی کو امن و آشتی سے ہم کنار کرتے ہیں۔ دونوں کی مثالوں سے تاریخ بھری پڑی ہے۔

ہم صالح افکار کے علم بردار اور امن وآشتی کے پیامبر ہیں۔ ہمارا عزم ہے کہ ہم پیہم کاوشوں سے دنیا کو جنت نظیر اور امن وآشتی کا گہوارہ بنائیں۔ بے شک باطل افکار کی یورشیں ہماری راہ میں مزاحم ہوں گی اور شیطان کے لشکر ہمارا راستہ روکیں گے مگر ہمیں گھبرانا نہیں چاہیے، ایمان کی طاقت اور اللہ پر بھروسا ہمارا مدد گار ہوگا۔ صالح افکار و تصورات پر محکم یقین ہی ہمارے دلوں میں آہنی عزم پیدا کرے گا اور جہد مسلسل اور کاوش پیہم کی راہ پر گامزن بھی کرے گا، ہمیں ایثار و قربانی اور صبرو عزیمت کا پیکر بنائے گا اور ہمیں فاتح عالم کے بلند مقام پر فائز کرے گا۔ حالات کی ناساز گاریوں سے گھبرانا اور مایوسیوں کو دل میں جگہ دینا تبدیلی اور انقلاب کے داعیوں اور سچے اہل ایمان کو زیب نہیں دیتا، مایوسی کفر ہے اور ایمان کے لیے موت، تاریکی جتنی مہیب ہو اور اندھیرا جتنا گھٹا ٹوپ سویرا نکل کر رہے گا۔ ہر تاریکی کے بعد روشنی اور ہر مشکل کے بعد آسانی ہے۔ اس لیے مشکلات سے گھبرا کر مایوس ہو جانا اپنی موت کو خود دعوت دینا ہے۔ مشکل حالات میں بہترین طرز عمل یہ ہے کہ ہم صبر کا دامن مضبوطی سے تھام لیں اور ان حالات میں کام کرنے کے لیے جو طریقۂ عمل موزوں ہو اس کے اعتبار سے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔ ان شاء اللہ ایک وقت ایسا آئے گا جب کام یابی ہماری قدم بوسی کرے گی۔

مشمولہ: شمارہ اگست 2022

مزید

حالیہ شمارے

جولائی 2024

شمارہ پڑھیں
Zindagi e Nau