نوجوان اور اسلامی انقلاب

نوجوان کسی بھی تحریک یا انقلاب کے لیے اس کا ہراول دستہ ہوتے ہیں۔ نوجوان تحریکوں کی رونق ہوتے ہیں اور اس کی سرگرمیوں میں جان بھی ڈالتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مکہ میں ایک پسے ہوئے طبقے کے انسانوں کو دوسرے انسانوں کے ہاتھوں تباہ ہوتے دیکھا تو آپﷺ نے ظلم کی چکی میں پسنے والے انسانوں کو بیداری کا پیغام دیا۔ ان کی گردنوں کو انسانوں کی غلامی سے نکال کر ایک اللہ کی غلامی کاسبق دیا۔ اس مرحلے پر بھی ان نوجوانوں نے جن کی تیرہ سال سے بیس سال تک کی عمریں تھیں، اپنے ذہن، اپنے دفاع، اپنی قوتوں اور صلاحیتوں کو دین کے حوالے کیاتو اس معاشرے میں انقلاب برپا ہوگیا۔

آج کا معاشرہ جس نے نوجوان کی زندگی کو تباہ کیا ہے، منشیات کا عادی بنایا ہے، فواحش ومنکرات کا ایک سمندر ہے جس میں یہ ڈوب چکا ہے ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس کی واپسی ممکن نہیں ہے۔ لیکن کچھ روحیں ہیں جو جوان خون رکھتی ہیں۔ کچھ تحریکیں ہیں جو عزم وحوصلہ رکھتی ہیں جو حالات کو جانتی ہیں اور اپنے سمت سفر سے واقف ہیں۔ یہ اس طوفان بدتمیزی کا رخ موڑ سکتی ہیں۔ یقیناً ان کی بیداری، ان کا جوش و جذبہ اور مقصد حیات سے والہانہ لگائو اور سرگرمی عمل ایک نئی صبح کی نوید ہے۔ اسلامی انقلاب آئےگا ضرور تو انہیں نوجوانوں کے ذریعے جن کی زندگی عمل کا پیکر بن چکی ہے۔ اسلامی انقلاب کی آمد آمد ہے اور وہ وقت آچکا ہے جب لوگ غلبۂ دین کو دیکھ کر اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں۔ آج ترکی میں کام کرنے والی باحجاب خواتین پر سے پابندی اٹھادی گئی ہے۔ اور نوجوانوں پر اب داڑھی رکھنے میں کوئی روک نہیں ہے۔ خادم الحرمین شریفین کے لیے مناسب نہیں تھا کہ وہ حج کے موقع پر موجودہ مصری صدر کو اعزاز دیں جنھوں نے ڈاکٹر محمدمرسی کے بعد مصر میں بے پردگی کو ہوا دی ہے۔ منتخبہ صدر ڈاکٹر محمد مرسی نے ایک سال کی مختصر مدت میں کئی اصلاحات کی تھیں۔ ان کے دور میں شراب نوشی بند ہوئی۔ نائٹ کلبس کا وجود ختم کردیاگیا ، فلمی دنیا میں کام کرنے والے تائب ہوگئے تھے۔ رمضان المبارک میں افطار میں عجوہ کھجور مرسی کھجور کے نام سے فروخت کیے گئے ، لیکن جیسے ہی فوجی بغاوت Military Coup کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کرلیاگیا محمد مرسی کو نظربند کردیاگیا اور پھر رمضان المبارک کا مہینہ آگیا تو شراب خانے چالو کردیے گئے، نائٹ کلبس بحال کردیے گئے اور کچھ لوگ فلمی دنیا میں واپس آگئے اور اسی رمضان میں عبدالفتاح سیسی کے نام کی مناسبت سے شراب سیسی شراب کے نام سے فروخت ہونے لگی۔ سلفی مسلک رکھنے والے کچھ لوگ اور جامعہ ازہر کے کچھ علماء نے اسلامی نظام کو برخاست کرنے اور محمد مرسی کو اقتدار سے ہٹانے میں نمایاں رول ادا کیا۔ عبدالفتاح سیسی وزیردفاع کی فوج نے محمد مرسی کی بحالی اور اسلامی نظام کی واپسی کے لیے پرامن احتجاج کرنے والے معصوم عوام پر گولیاں برسائیں اور دبا بے داغے جس سے کئی معصوم بچے ،عورتیں اور بوڑھے بہی شہید ہوگئے۔ اور طرفہ تماشا یہ کہ سعودی عرب، کویت اور متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں نے اس یکطرفہ خون آشام جنگ کو ہوا دی اور اپنےخزانے کے منھ کھول دیے ۔ لیکن حالات کو بدلتے دیر نہیں لگتی۔ فوج کا ایک طبقہ خود اس فوجی کارروائی سے نالاں ہے اور عبدالفتاح سیسی کے خلاف ہوگیا ہے۔ عوام حکومت کی اسلام دشمن پالیسیوں سے سخت بیزارہوچکے ہیں اور اسلامی نظام کی بحالی اور محمد مرسی کی واپسی کے لیے الاخوان المسلمون کی تائید میں میدان میں آچکے ہیں ۔ اب وہ دن دور نہیں جب اسی مصر میں اسلام کی بازگشت کی صدائیں پھر سنائی دیں گی ۔ شام اور عراق میں بھی کئی معصوم جانوں کا خون ہورہا ہے ، لیکن انشاء اللہ حالات بدلتے دیر نہیں لگے گی اور صالح جوان قیادت کو زمام کار ملے گی اور فوجی ٹولہ بیرکوں میں واپس جانے پر مجبور ہوجائے گا۔ نائن الیون کے بعد اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے اور دہشت گردی سے جوڑنے کی امریکی اور صہیونی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں۔ نوجوان طبقہ جس میں زیادہ تعداد عورتوں کی ہے، انھوں نے اپنے طور پر اسلام کو سمجھنے کی کوشش کی اور قرآن کاتحقیقی مطالعہ کرکے امریکہ اور یورپی ممالک میںجوق درجوق اسلام قبول کر رہے ہیں اور ان کی تعداد لاکھوں سے متجاوز ہوچکی ہے۔ اور ہرطرف سے لاسبیل الاالاسلام کی صداآرہی ہے۔

آج بودھ بھکشوئوں کی طرف سے برما میں آباد میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر عرصۂ حیات تنگ کیاجارہا ہے۔ انہیں شہری حقوق سے محروم کرکے ان کی جائدادوں سے انہیں محروم کیا جارہا ہے۔ مکانات جلائےجارہے ہیں اور انہیں بھی زندہ جلایا جارہا ہے۔ اور مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے۔ ہندوستان میں بھی فسادات کا سلسلہ جاری ہے اور حال ہی میں مظفر نگر میں پھوٹ پڑے فساد میں کئی مسلمانوں کی جانیں چلی گئیں۔ مسلم عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کو بھی نہیں بخشا گیاہے۔ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی اور مصر میں الاخوان المسلمون تعذیب کا شکار ہے۔ ابوغریب اور گوانتاناموبے کی جیلوں میں مسلم قیدیوں پر سخت آفت ہے اور دل دہلا دینے والے واقعات پیش آرہے ہیں۔ لیکن تاریخ بتاتی ہے کہ ظلم وبربریت کی تاریکی جلد ختم ہونے والی ہے اور حق وانصاف کا بول بالا ہوگا۔ کیونکہ یہی اللہ تعالیٰ کی سنت ہے۔ ظلم کرنے والے انسانی درندے ہیں جو جلد اپنے کیفر کردار کو پہنچنےوالے ہیں۔

آج مسلم دنیا میں نوجوان بیداری کے راستے پر ہیں۔ تحریک اسلامی نے نوجوانوں کو موقع فراہم کیا ہے۔ جس نے اپنی قیادت میں اپنی صفوں میں نوجوانوں کو موقع فراہم کیا ہے۔ سید مودودیؒ جن کی فکر نے نوجوانوں کی زندگیوں کو بدلا ہے وہ بھی جوان تھے۔ ان کی عمر سترہ سال کی تھی جب انھوںنے اس جہاد کا آغاز کیا تھا۔

میرے نوجوان دوستو! دنیا کی آسائش آپ کے سامنے ہے ۔ لیکن آپ کی نظر جنت کی آسائش پر ہو، جہاں وہ سب کچھ ہے جس کی چاہت ہو بلکہ عیش ونشاط کی ایسی انجمن ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا، ہاں جنت تمہارا انتظار کررہی ہے۔ وہ جنت کی باغ وبہار زندگی جس کو دوام حاصل ہے۔ وہ جنت اسی کا استقبال کرتی ہے جو اللہ کے راستے میں اپنی جوانی، قوتوں اور صلاحیتوں کو صرف کرتا ہے آپ بھی اس راہ میں اپنا سب کچھ قربان کرنے کا جذبہ ہوناچاہیے۔ سائنس اورٹیکنالوجی کے اس دور میں ذرائع ابلاغ ایک نت نئی جہت بنائی ہے۔ الیکٹرانک میڈیا میں انٹرنیٹ، فیس بک، ٹوئٹر اور دیگر ذرائع سے تمام نوجوانوں کو اپنا ہم سفر بنائیں۔ آج کا پڑھا لکھا نوجوان ہی نہیں بلکہ گلیوں اور بازاروں کا نوجوان بھی اپنے اس حقیقی مقصد کو پہچانے۔

میری زندگی کا مقصد تیرے دین کی سرفرازی

میں اسی لیے مسلماں میں اسی لیے نمازی

مشمولہ: شمارہ اپریل 2014

مزید

حالیہ شمارے

دسمبر 2024

شمارہ پڑھیں

نومبر 2024

شمارہ پڑھیں
Zindagi e Nau

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے زندگی نو کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے ای میل / وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 400 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ ای میل / وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9818799223