ایمان باللہ انسان کے زاویہ نظر کو اتنا وسیع کردیتا ہے جتنی خدا کی غیر محدود سلطنت وسیع ہے۔ انسان جب تک دنیا کو اپنے نفس کے تعلق کا اعتبار کرتے ہوئے دیکھتا ہے، اس کی نگاہ اسی تنگ دائرے میں محدود رہتی ہےجس کے اندر اس کی اپنی قدرت، اس کا اپنا علم اور اس کے اپنے مطلوبات محدود ہیں۔ اسی دائرے میں وہ اپنے لیے حاجت روا تلاش کرتا ہے۔ اسی دائرے میں جو قوت والے ہیں ان سے ڈرتا اور دبتا ہے اور جو کم زور ہیں ان پر فوقیت جتاتا ہے۔ اسی دائرے میں اس کی دوستی اور دشمنی، محبت اور نفرت، تعظیم اور تحقیر محدود رہتی ہے، جس کے لیے بجز اس کے اپنے نفس کے اور کوئی معیار نہیں ہوتا۔ لیکن خدا پر ایمان لانے کے بعد اس کی نظر اپنے ماحول سے نکل کر تمام کائنات پر پھیل جاتی ہے۔ اب وہ کائنات پر اپنے نفس کے تعلق سے نہیں بلکہ خداوند عالم کے تعلق سے نگاہ ڈالتا ہے ۔ اب اس وسیع جہان کی ہر چیز سے اس کا ایک ہی رشتہ قائم ہوجاتا ہے۔ اب اس کو ان میں کوئی حاجت روا، کوئی قوت والا، کوئی ضار یا نافع نظر نہیں آتا۔ اب وہ کسی کو تعظیم یا تحقیر، خوف یا امید کے قابل نہیں پاتا۔ اب اس کی دوستی یا دشمنی، محبت یا نفرت اپنے نفس کے لیے نہیں بلکہ خدا کے لیے ہوتی ہے۔ وہ دیکھتا ہے کہ میں جس خدا کو مانتا ہوں وہ صرف میرا یا میرے خاندان یا میری قوم ہی کا خالق اور پروردگار نہیں ہے بلکہ خالق السماوات والارض اور رب العالمین ہے۔ اس کی حکومت صرف میرے ملک تک محدود نہیں بلکہ وہ مالک ارض وسما اور رب المشرق والمغرب ہے۔ اس کی عبادت صرف میں ہی نہیں کررہا ہوں بلکہ زمین وآسمان کی ساری چیزیں اسی کے آگے جھکی ہوئی ہیں۔ سب اسی کی تسبیح وتقدیس میں مشغول ہیں۔ اس لحاظ سے جب وہ کائنات کو دیکھتا ہے تو کوئی اس کو غیر نظر نہیں آتا۔ سب اپنے ہی اپنے دکھائی دیتے ہیں۔اس کی ہم دردی، اس کی محبت، اس کی خدمت کسی ایسے دائرے کی پابند نہیں رہتی جس کی حد بندی اس کے اپنے نفس کے تعلقات کے لحا ظ سے کی گئی ہو۔ پس جو اللہ پر ایمان رکھتا ہے وہ کبھی تنگ نظر نہیں ہوسکتا۔ n
(اسلامی تہذیب اور اس کے اصول ومبادی۔ ص156-157)
مشمولہ: شمارہ جون 2021