دنیا میں لوگ کفر وفسق اور ظلم و عصیان پر بڑے اطمینان سے آپس میں تعاون کرتے رہتے ہیں اور یہ اعتماد رکھتے ہیں کہ ہمارے درمیان بڑی گہری محبت اور دوستی ہے۔ بد کردار خاندانوں کے افراد، ضلالت پھیلانے والے پیشوا اور ان کے پیرو، چوروں اور ڈاکوؤں کے جتھے، رشوت خور اور ظالم افسروں اور ملازمین کے گٹھ جوڑ، بے ایمان تاجروں، صنعت کاروں اور زمینداروں کے گروہ، گم راہی اور شرارت و خیانت برپا کرنے والی پارٹیاں اور بڑے پیمانے پر ساری دنیا میں ظلم وفساد کی علم بردار حکومتیں اور قومیں، سب کا باہمی ساز باز اسی اعتماد پر قائم ہے۔ ان میں سے ہر ایک کے ساتھ تعلق رکھنے والے افراد اس گمان میں ہیں کہ ہم ایک دوسرے کے بڑے اچھے رفیق ہیں اور ہمارے درمیان بڑا کام یاب تعاون چل رہا ہے۔ مگر جب یہ لوگ آخرت میں پہنچیں گے تو ان پر یکایک یہ بات کھلے گی کہ ہم سب نے بہت بڑا دھوکا کھایا ہے۔ ہر ایک یہ محسوس کرے گا کہ جسے میں اپنا بہترین باپ، بھائی، بیوی، شوہر، اولاد، دوست، رفیق، لیڈر، پیر، مرید یا حامی و مدد گار سمجھ رہا تھا وہ دراصل میرا بدترین دشمن تھا۔ ہر رشتہ داری اور دوستی اور عقیدت و محبت دشمنی میں تبدیل ہوجائے گی۔ سب ایک دوسرے کو گالیاں دیں گے، ایک دوسرے پر لعنت کریں گے اور ہر ایک یہ چاہے گا کہ اپنے جرائم کی زیادہ سے زیادہ ذمہ داری دوسرے پر ڈال کر اسے سخت سے سخت سزا دلوائے۔
(تفہیم القرآن، جلد پنجم، سورہ تغابن، آیت: 9، حاشیہ 20)
مشمولہ: شمارہ مارچ 2025