اسلام اس تصور کے خلاف ہے کہ انسان ایک طویل عرصہ تک ظلمت اور تاریکی میں رہا، پھر آہستہ آہستہ اسے علم و فکر کی روشنی ملی۔ اس کے نزدیک پہلا انسان بھی اللہ تعالی کی ہدایات کے ساتھ اس زمین پر آباد ہوا۔ اس کے بعد ہر دور میں اس کی ہدایت اور رہنمائی کا انتظام ہوتا رہا۔ اللہ تعالیٰ کے رسول اسے حقوق اللہ اور حقوق العباد سے باخبر کرتے رہے۔ انھوں نے ایک طرف یہ بتایا کہ انسان پر اللہ تعالیٰ کا کیا حق عائد ہوتا ہے، دوسری طرف بندوں کے حقوق کی وضاحت کی۔ ان کی تعلیمات میں خدائے واحد کی عبادت سے لے کر حسب حال نظامِ شریعت بھی رہا ہے۔ اگر انسان نے خدا کا حق ادا نہیں کیا تو اس پر انھوں نے تنقید کی۔ شرک کو مٹایا اور توحید کو قائم کیا۔ انسان نے انسان کے حقوق پر شب خون مارا تو اس کے خلاف بھی انھوں نے آواز اٹھائی، ظلم و نا انصافی کے خاتمے اور عدل و انصاف کے قیام کے لیے ان کی کوششیں جاری رہیں۔ اللہ تعالی نے انھیں اقتدار عطا کیا تو حق دار کو اس کا حق دلایا اور سماج میں عدل و انصاف کو عملاً قائم کیا۔ انسان کی تاریخ کے ساتھ وحی و رسالت کی تاریخ جڑی ہوئی ہے۔ اس سے صرف نظر کرکے اس کا مطالعہ ناقص اور ادھورا ہوگا۔ (اسلام انسانی حقوق کا پاسبان۔ ص ۲۵)
مشمولہ: شمارہ دسمبر 2025






