جامعہ دار السلام عمرآباد کے استاذ الاساتذہ اور تحریک اسلامی کے بزرگ عالم مولانا عبدالرحمان خان ابو البیان حماد عمریؒ تقریبًا سو سال کی عمر گزار کر 29 جنوری 2023کو مالک حقیقی سے جاملے۔ مولانا ابوالبیان حماد عمریؒ جماعت اسلامی کی تشکیل کے زمانے میں ہی اس سے وابستہ ہوگئے تھے۔ اللہ تعالی نے مولانا مرحوم کو قرآن وسنت کے گہرے علم اور زبان و قلم کی بہترین صلاحیتوں سے نوازا تھا۔ مولانا مرحوم نے اپنا قلم دین کی خدمت کے لیے وقف کردیا تھا۔ ان کا منظوم کلام تاثیر سے بھر پور اور دینی جذبے کو جلا بخشنے والا تھا۔ مولانا کے نثری مضامین بھی بہت سادہ اور دلنشین ہوتے۔ مولانا کے وعظ بہت توجہ سے سنے جاتے۔ مولانا مرحوم کی پوری زندگی علم دین کی خدمت میں گزری۔ مولانا بہترین معلم اور مربی تھے۔ انھوں نے تن دہی اور یکسوئی کے ساتھ کئی نسلوں کو تیار کیا۔ ہم مولانا کے لیے دعا گو ہیں کہ اللہ انھیں اپنے جوار رحمت میں جگہ دے۔ ہم نے مولانا مرحوم کی ایک نظم کا انتخاب کیا ہے جو جولائی 1949 کے زندگی کے شمارے میں شائع ہوئی تھی۔
زندگی مومن کی ہو سکتی نہیں پُر ابتہاج | معتدل جب تک نہ ہو دُنیا کا یہ فاسد مزاج |
ہے دلوں کی مملکت میں فقر و استغنا کا راج | اس کو دیتے ہیں سلاطیں بھی عقیدت کا خراج |
جو کبھی شیر افگنی کے مشغلے میں طاق تھے | شومی ٔقسمت سے وہ اب ہو گئے روبہ مزاج |
ضرب ‘الا اللہ’بھی اور ربط بالطاغوت بھی | یعنی شہ کار مسلماں کفر و دیں کا امتزاج |
اے اسیر دوش و فردا حال پر تو رکھ نظر | کل کا دن آئے نہ آئے کر لے جو کرنا ہے آج |
دیکھ آغشتہ بہ خاک و خون ہے انسانیت | چُپ ہے کیوں، تو کر بلند اے دل! صدائے احتجاج |
اہل ِباطل کے لیے دنیا میں ہے پھولوں کا سیج | اہلِ حق کے خیر مقدم کے لیے کانٹوں کا تاج |
وہ گوارا کر نہیں سکتا ذرا سی کھوٹ بھی | اس قدر ہے صاف ستھرا دینِ فطرت کا مزاج |
اہرمن کے دل کی دھڑکن تیز تر ہونے لگی | ہو گئی تہذیبِ مغرب مبتلائے اختلاج |
فوضویت جاں بلب ہے، آمریت چل بسی | اور بہت دن سے سسکتا ہے نظام سامراج |
دور ِحاضر کے صنم قوم و وطن، رنگ و نسب | اور ان سب کا محافظ بن گیا دیوِ سماج |
عدل کا گرز ِگراں لے کر اُٹھے ارباب ِحق | اب تو ہو جائے گا چکنا چور باطل کا زجاج |
پھر سے یا رب حق و باطل برسر پیکار ہیں | بس ترے ہاتھوں میں ہے اپنے پرستاروں کی لاج |
مشمولہ: شمارہ مارچ 2023