نقد و تبصرہ

خطبات پاکستان

افادات                    :               مولانا سید جلال الدین عمری   ترتیب وتدوین:ڈاکٹرمحمد رضی الاسلام ندوی

صفحات                     :               ۱۹۲٭ قیمت=/۱۰۰روپے

ناشر                          :               مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، دعوت نگر، ابوالفضل انکلیو،جامعہ نگر،نئی دہلی۲۵

حضرت مولانا سید جلال الدین عمری ہمارے عہد کے ممتاز وہردل عزیز عالم ومصنف ہیں۔ وہ کم وبیش چھے دہائیوں سے قرطاس وقلم کی خاموش اور بے لوث خدمت انجام دے رہے ہیں۔ انھوں نے بیسویں صدی عیسوی کے نصف آخر میں جو قلمی سفر شروع کیا ہے، وہ اب تک پوری آب وتاب کے ساتھ جاری وساری ہے۔ انھوں نے اپنے فطری ذوق مطالعہ، گہری سوچ اور فکری بصیرت سے اسلامیات کے علمی وادبی ذخیرے میں جو گراں قدر اضافہ کیا ہے، اسے علم وادب اور فکر وتحقیق سے دل چسپی رکھنے والے ہر طبقے نے تسلیم کیا ہے۔یہا ں یہ بات خصوصیت کے ساتھ قابل ذکر ہے کہ مولانا سید جلال الدین عمری اس وقت جماعت اسلامی ہند کے امیر ہیں، ملک کے ممتاز علمی وتحقیقی ادارے ادارۂ تحقیق وتصنیف اسلامی علی گڑھ کے صدر ہیں، ہندستان کے ایک بڑے تعلیمی ادارے جامعۃ الفلاح کے شیخ الجامعہ ہیں، سراج العلوم نسواں کالج علی گڑھ کے سربراہ ہیں اور نہ جانے کتنے علمی وتعلیمی اداروں کے صدر، سرپرست اوررکن ہیں۔ خود جماعت اسلامی ہند کی مختلف مجالس کے رکن رہے ہیں۔ بلاشبہ یہ تمام مناصب اور وابستگیاں غیر معمولی عظمت ورفعت کی حامل ہیں اور کسی شخص کو معاشرے میں سربلند وعظیم حیثیت دینے کے لیے ان کی بڑی اہمیت ہے، لیکن مولانا محترم کو پوری علمی وتحریکی دنیا میں جو شہرت ونام وری حاصل ہے، اُسے ان مناصب اور وابستگیوں کا نتیجہ نہیں کہا جا سکتا۔ بل کہ صحیح بات یہ ہے کہ مولانا محترم کے خصوصی انسلاک سے اِن اداروں اور مناصب کی اہمیت میں اضافہ ہواہے۔ موصوفِ محترم اپنے علم وفضل اور منفرد طرزِ خطابت کی وجہ سے ملک وبیرونِ ملک کے تحریکی وغیر تحریکی حلقوں میں آئے دن مدعو کیے جاتے رہتے ہیں اور بڑے بڑے جلسوں، کانفرنسوں اور علمی ودینی محفلوں میں ان کی شرکت کو ناگزیر تصوّر کیاجاتا ہے۔ چنانچہ اپنی تمام تر علمی وتحریکی مصروفیات کے باوجود انھوں نے دوبار پاکستان کابھی سفرکیا۔ پہلی بار مارچ ۲۰۰۵ میں بین الاقوامی یونی ورسٹی اسلام آباد کی دعوت پر اور دوسری بار جون ۲۰۱۲ میں جماعت اسلامی پاکستان کے ادارۂ نور حق کراچی کی دعوت پر۔ اِن دونوں اسفار میں ذیلی طور پر انھوں نے پاکستان کے مختلف شہروں کا بھی دورہ کیااور وہاں کی تنظیموں، انجمنوں اور اداروں کی طرف سے منعقد ہونے والی علمی ودعوتی مجالس کو مخاطب فرمایا۔ متعدد اخبارات ورسائل کے نمایندوں کو انٹرویو دیے، بے شمار علمی وادبی شخصیات سے ملاقاتیں کیں اور ان سے گفت وشنید فرمائی۔

زیر نظر کتاب خطبات پاکستان میں مذکورِ بالا دونوں اسفار کی تفصیلی روداد پیش کی گئی ہے۔ پہلے سفر کی رُوداد مولانا محترم نے خود اپنے قلم سے تحریر فرمائی ہے، جب کہ دوسرے سفر کی نہایت تفصیلی اور جامع روداد مولانا محترم کے رفیق سفر، مولانا کی ادارت میں شائع ہونے والے تحقیقی مجلے تحقیقات اسلامی علی گڑھ کے مدیر معاون ،جماعت اسلامی ہند کے وقیع ادارے تصنیفی اکادمی دہلی کے سکریٹری ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی نے قلم بند فرمائی ہے۔

خطبات پاکستان میں مولانا سید جلال الدین عمری کی مختلف علمی وسیاسی شخصیات سے ملاقاتوں ، اخباری صحافیوں سے گفت وشنید اور پاکستان کے مختلف اداروں کے دوروں کی تفصیلات موجود ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ کئی اہم موضوعات پرتقریریں بھی شامل ہیں مثلاً ’قرآن حکیم’کتاب انقلاب‘، ’کام یابی اور ناکامی کا حقیقی معیار‘، ’راہِ حق میں کام یابی کے اصول‘، زندگی میں ہمہ گیر تبدیلی مطلوب ہے،’اسلامی نقطۂ نظر کو دلائل کے ساتھ پیش کرنے کی ضرورت ’اکیسویں صدی میں تحریک اسلامی کو درپیش چیلنج‘، غلبۂ دین کے لیے علمی وفکری تیاری کی ضرورت، ’تحریک اسلامی کو درکار علمی وفکری کام اور اس کے لیے مطلوب افراد‘ ،’ہندستانی مسلمانوں کی دینی شناخت‘ اور جماعت اسلامی ہند کی خدمات اور سرگرمیاں۔ پاکستان کے مشہور روزنامے نئی بات لاہور اور بین الاقوامی ماہ نامے قومی ڈائجسٹ لاہورکے مدیران کے ساتھ عالمانہ وذمے دارانہ گفت وشنید کی لفظ بہ لفظ رُوداد بھی درج ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ خطبات پاکستان جماعت اسلامی ہندکے محترم امیر حضرت مولانا سید جلال الدین عمری کے اسفار پاکستان کی تفصیلی روداد بھی ہے اور علم وحکمت کا خزینہ وگنجینہ بھی۔ بلاشبہ یہ کتاب دعوت وتبلیغ کا کام کرنے والوں کے لیے ممدومعاون بھی ہے اور تذکروں اور سفرناموں سے دل چسپی رکھنے والوں کے لیے ایک گراں قدر تحفہ بھی ۔ یقین ہے کہ اِسے شائقین علم وادب کے طبقے میں پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جائے گا اور دعوت وتحریک سے تعلق رکھنے والے ،اِسے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کریں گے۔

نواے الم

مصنف  : الحاج فرید جھونسوی

٭صفحات:۱۶۸٭ قیمت=/۱۵۰روپے

ملنے کا پتا   :  نئی کتاب پبلشرز،مین روڈ، اوکھلا،جامعہ نگر،نئی دہلی ۱۱۰۰۲۵

جناب الحاج صغیر احمد صدیقی فرید جھونسوی ضلع الٰہ آباد )یوپی( کے ایک نہایت کہنہ مشق، پر گو اور دین پسند شاعر ہیں۔ انھوں نے اپنی خاص توجہ سے بہتوں کو سخن ور بھی بنایا اور ان کے اندر دینی واخلاقی شعور بھی بیدار کیا۔ وہ دبستان داغ کے نام ور استاد حضرت نوح ناروی کے ممتاز شاگرد حضرت محمود رائے بریلوی سے شرفِ تلمذ رکھتے ہیں اور زبان بیان کے اعتبار سے پوری طرح اس دبستاں کی پاس داری کرتے ہیں۔ ’نوائے الم‘ ان کاپہلا شعری مجموعہ ہے، جسے ان کے ہونہار اور سعادت مند شاگرد ڈاکٹر احمد محفوظ نے اپنے خصوصی اہتمام سے مرتب کرکے زیور طبع سے آراستہ کیا ہے۔ یہ بات خود کتاب کی اہمیت وقدروقیمت میں اضافہ کرتی ہے۔ آغاز کتاب میں الحاج فرید جھونسوی کی شاعری سے متعلق ان کے دو اِرادت مند شیخ عبدالحمید اور ڈاکٹر احمد محفوظ کے قیمتی تاثرات بھی ہیں۔ کتاب میں جہاں ایسے اشعار پڑھنے کو ملے، وجدان جھوم اٹھا:

زندگی بھر کم نہ ہوگا جذبۂ ذوقِ سفر

ہے عدم منزل مری، دنیا مری منزل نہیں

دنیا مرے دل سے ہی شاید کوئی آواز

میں گاہ اِدھر گاہ اُدھر دیکھ رہاہوں

بلاشبہ ’نواے الم‘ کی اشاعت سے اُر دو شاعری کی روایتی قدروں کے ذخیرے میں ایک گراں قدر اضافہ ہوا ہے۔ اس کے لیے حضرت فرید جھونسوی کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر احمد محفوظ ﴿استاذ شعبہ اُردو جامعہ ملیہ اسلامیہ ﴾بھی قابل تبریک ہیں۔

مشمولہ: شمارہ دسمبر 2012

مزید

حالیہ شمارے

نومبر 2024

شمارہ پڑھیں

اکتوبر 2024

شمارہ پڑھیں
Zindagi e Nau

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے زندگی نو کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے ای میل / وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 400 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ ای میل / وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9818799223