سہ ماہی تحقیقات اسلامی علی گڑھ میں سیرت سے متعلق مقالات

مجلہ سہ ماہی تحقیقات اسلامی ادارہ تحقیق و تصنیف اسلامی کا ترجمان ہے ۔ جنوری ۱۹۸۲؁ء سے اس کی اشاعت عمل میں آئی اور اس وقت سے اب تک پوری پابندی اور تسلسل کے ساتھ نکل رہا ہے ۔ شروع سے اس کے مدیر بر صغیر کے مشہور عالم دین اور متعدد وقیع کتابوں کے مصنف مولانا جلال الدین عمری ہیں ۔ مجلہ پہلے شمارے میں اس کے اجراء کا یہ مقصد بیان کیا گیا تھا ۔

’’ ایک ایسے رسالہ کی شدید ضرورت محسوس ہوتی ہے جس کا واحد مقصد یہ ہو کہ اسلام کو دور جدید کے معیار کے مطابق پیش کیا جائے، جس کے مقالات اور مضامین سے اسلام کے کسی نہ کسی پہلو کی وضاحت یا اس کے بارے میں کسی غلط فہمی کا ازالہ ہو اور اس کے مباحث کو نظر انداز نہ کیا جاسکے ہماری پوری کوشش ہوگی کہ ’’ تحقیقات اسلامی کو اسی معیار کا مجلہ بنایا جائے اور اس کے مقالات اور مضامین کا اندازہ زیادہ  سے زیادہ علمی اور تحقیقی ہو ۔ ‘‘ (ص /۴)الحمد للہ مجلہ تحقیقات اسلامی کو اپنے مقصد میں بڑی حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے ۔ برصغیر ہندو پاک کے علمی رسائل میں اسے امتازی مقام حاصل ہے ۔ اہل علم نے اسے شروع ہی سے قدر و اعتبار کی نظر سے دیکھا ہے اور اس کا شمار اسلامیات کے چند گنے چنے معیاری علمی تحقیقی مجلات میں کیا ہے ۔

مجلے کی ترتیب

اس مجلے میں درج ذیل کالم مقرر کیے گئے ہیں ۔

۱۔ حرف آغاز (اداریہ)۲۔ قرآن و حدیث ۔ ۳۔ تحقیق و تنقید ۔۴۔ بحث و نظر ۔ ۵۔ سیرو سوانح ۔ ۶۔سیاسیات عالم ۔۷۔ ترجمہ و تلخیص ۔ ۸۔ نقدواستدراک ۔ ۹۔ تعارف و تبصرہ ۔

ہر شمارے میں شائع ہونے والے مقالات ان میں سے بیش تر کالموں کے تحت ہوتے ہیں ۔ ان مقالات کا تعلق تفسیر ، حدیث ، فقہ، سیرت ،سوانح ، تاریخ ، تصوف ، معاشیات ، سماجیات ، مذاہب ، طب ، سیاسیات اور اسی نوع کے دیگر موضوعات سے ہوتا ہے ۔ سیرت نبوی اور سیرت نگاری سے متعلق اس میں قابل لحاظ تعداد میں مقالات شائع ہوئے ہیں ۔ جو متعدد مقالہ نگار ان کے ہیں مگر ان میں خاص طور سے محترم مدیر مولانا سید جلال الدین عمری ، پروفیسر یٰسین مظہر صدیقی ، ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی وغیرہ خاص طور سے قابل ذکر ہیں ۔ ذیل میں ان کی تھوڑی تفصیل پیش کی جاتی ہے ۔

مولانا سید جلال الدین عمری کے مقالات

مولانا مجلہ کے بانی مدیر ہیں ۔ ان کی مختلف موضوعات پر چار درجن سے زائد تصانیف منظر عام پر آچکی ہیں ۔ ان میں تجلیات قرآن ، معروف و منکر ، غیر مسلموں سے تعلقات اور ان کے حقوق ، صحت و مرض اور اسلامی تعلیمات ، انسان اور اس کے مسائل، اسلام اور مشکلات حیات ، اسلام کا شورائی نظام ، اسلام انسانی حقوق کا پاسبان ، کم زور اور مظلوم اسلام کے سایے میں ، اسلام میں خدمت خلق کا تصور ، غیر اسلامی ریاست اور مسلمان ، عصر حاضر میں اسلام کے علمی تقاضے وغیرہ خاص طور سے قابل ذکر ہیں ۔ان ہی معرکہ آراء تصانیف میں ایک اوراق سیرت بھی ہے ۔ یہ مولانا عمری کے ان مقالات کا مجموعہ ہے جو سیرت نبوی ﷺکے مختلف پہلوؤں پر لکھتے رہے ہیں ۔ جو مجلہ تحقیقات اسلامی اور زندگی نو میں شائع ہوئے ہیں ۔ اس میں رسول ﷺ کی سیرت ، دعوت اسلامی کے مختلف مراحل میں آپ ﷺ کی حکمت علمی ، مکی و مدنی ادوار کے نمایاں واقعات ، غلبہ دین کی مساعی اور آپ کے علمی احسانات پر تفصیل سے بحث کی گئی ہے ۔ مجموعی طور پر مجلہ تحقیقات اسلامی میں سیرت نبویﷺ سے متعلق گیارہ مقالات مختلف شمارے میں شائع ہوئے ہیں ۔ جن کی تفصیل اس طرح ہے ۔

دعوت و تبلیغ

۱۔رسول اکرم ﷺ کے تبلیغی احکام و ہدایات: اکتوبر ۔ دسمبر ۱۹۸۷؁ء۶/۴ میںدعوت و تبلیغ کی اہمیت اجاگر کی گئی ہے ۔نبی ﷺ کی دعوتی سرگرمیوں کا تذکر ہ کیا گیا  اجمالا بعض مبلغین کا ذکر بھی کیا گیا ہے ۔

۲۔رسول اکرم ﷺ کے دعوتی مکاتب :اپریل ۔ جون ۱۹۸۸؁ء۷/۲ میں دو طرح کے خطوط کا ذکر کیا گیا ہے  ،ایک شاہان کے ہیں ایک مسلمانوں کے لئے ،دعوتی خطوط صلح حدیبیہ سے پہلے یا بعد میں بھیجے گئے، اختلافات کا مختصر ذکر ہے ۔

۳ رسول اکرم ﷺ کے دعوتی مکا تب ۔۔۔ (قسط ۲)۷/۳ میںہرقل اور سفیان کے سوال و جواب کا تفصیلی ذکر ہے ،ہرقل کا اپنی رعایا کو جمع کر کے اسلام کی سچائی کا اعتراف کرنا پھر مکر جانا وغیر ہ واقعات ذکر کئے گئے ہیں۔

۴۔رسول ﷺ کے مکی دور کے بعض اہم واقعات (قسط ۱)  :جنوری ۔ مارچ ۲۰۰۰؁ء۱۹/۱

۵۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(قسط ۲):اپریل ۔ جون ۲۰۰۰؁ء۱۹/۲

۶۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(قسط ۳):جولائی ۔ ستمبر ۲۰۰۰ء؁۱۹/۳

بعثت کے وقت مکہ کی حالت ،اس پرقرآن مجید کی تنقیدات ،نبی ﷺ کی دعوت ،مشرکین کی طرف سے اس پر رد عمل ،حضرت حمزہ ؓ ، حضرت عمرؓ کے قبول اسلام اور دوسرے اہم واقعات کا تذکرہ کیا گیا،مسلمانوںپر ظلم و ستم ڈھائے جانے کی تفصیل بیان کی گئی ہے ،آپ ؐ کی دعوتی سرگرمیوں کاتذکرہ اور تمام تکالیف کے باوجود اسلام قبول کرنے کے اسباب کو ذکر کیا گیا ہے ۔

۷۔عرب کے وفود دربار رسالت میں :جنوری ۔ مارچ ۱۹۸۸؁ء۱۷/۱ میںوفود کا ذکر ہے بعض قبائل کا خصوصی تذکرہ کیا گیا ہے ۔

۸۔عہد نبوی ﷺ کی سواریاں اور مقابلے :جولائی ۔ستمبر ۱۹۹۱ء؁ ۱۰/۳

سواری کی ضرورت ،نبی ﷺ کی سواریاں ،گھوڑے رکھنے کے فوائد کا ذکر کیاگیا ہے اور مقابلے کی صورت نوعیت اور اس کی شرعی حیثیت بیان کی گئی ہے۔

۹۔محمد عربی ﷺ کے علمی احسانات :جنوری ۔ مارچ  ۱۹۸۷ ؁ء  ۶/۱

اسلام کا تصور علم ،علم دین حاصل کرنے کی  ترغیب ،علم حاصل کرنے لئے محنت کی ہدایت ،حصول علم کے لئے صحابہ کا اہتمام،مساجد کو علمی مراکز کی حیثیت سے بیان کیا گیا ہے ۔

مخالفتوں کا مقابلہ

۱۰۔مکی دور میں رسول ﷺ کی دعوتی حکمت عملی (۱):اپریل ، جون  ۱۹۹۸ ؁ء۱۷/۲

۱۱۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(۲):اکتوبر ۔ دسمبر  ۱۹۹۸؁ء۱۷/۴

آپ ﷺْ کی بعثت ،وحی کی ابتدا ،انفرادی دعوت ،گھر کے محاذ پر کامیابی ،حضرت ابو بکر ؓ کا قبول اسلام ،دار ارقم میں علی الاعلان انذار کا حکم ،اہل خاندان کو انذار ، خاندان رسول کی اہمیت کے بعض پہلو ، دعوت کے لئے خاندان سے تعاون کی درخواست ، خاندان پر دعوتی کو ششوں کے نتائج اور صحابہ کرام کاآپ ﷺ کے اسوہ پر عمل کرنے کا ذکر کیا گیا ہے ۔

۱۲۔ہجرت حبشہ :                    اکتوبر ۔ دسمبر ۲۰۰۰ء؁۱۹/۴

ہجرت حبشہ کا پس منظر ،حبشہ کی طرف پہلا قافلہ، مہاجرین کی مکہ واپسی ،دوبارہ حبشہ کی طرف ہجرت ، نجاشی سے سوال و جواب،ہجرت حبشہ کے بعض اہم پہلوؤں کو اجا گر کیا گیا ہے ۔

۱۳۔اسلامی تاریخ میں ہجرت مدینہ کی اہمیت :جولائی ۔ ستمبر ۲۰۰۰ء؁۳۳/۳

۱۴۔سیرت نبویﷺ اور اس مآخذ :جنوری۔ مارچ ۲۰۱۵ء،۳۴/۱

مقالہ کو تین حصوںمیں تقسیم کیا گیا ہے ،آب و تاب سیرت ، دعوت اسلام اور علمی احسانات ،ماخذ سیرت کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔

۱۵۔مولانا شبلی ، امت مسلمہ اور دار المصنفین :جنوری ۔مارچ ۲۰۱۶،۳۵/۱

پروفیسر محمد یٰسین مظہر صدیقی کے مقالات

پروفسیر محمد یٰسین مظہر صدیقی موجودہ دور کے ان سیرت نگاروں میں ہیں جنہوں نے سیرت نبوی ﷺ کے مختلف پہلوؤں پر عصری اہمیت کی حامل متعدد وقیع اور موقر کتابیں تصنیف کی ہیں ۔ ان میں عہد نبوی میں تنظیم ریاست و حکومت (اردو و انگریزی) ، غزوات عہد نبوی کی اقتصادی جہات ، عہد نبوی کا نظام حکومت ، مکی اسوہ نبوی ﷺ ، رسول اکرم ﷺ اور خواتین ، مکی عہد نبوی میں اسلامی احکام کا ارتقاء ، عہد نبوی کا تمدن ، اور سیرت نبوی کے مصادر خاص طور سے قابل ذکر ہیں ۔ سہ ماہی تحقیقات اسلامی میں مجموعی طور پر سینتیس مقالات شائع ہوئے جن میں سیرت نبوی /سیرت نگاری کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ذہل میں اس کی تفصیل پیش کی جاتی ہے ۔

معاشرتی زندگی

۱۔ ازواج مطہرات کے مکانات ۔ ایک تجزیاتی مطالعہ ۔ :جنوری ۔ مارچ ۱۹۹۱ ؁ء۱۰/۱

حجرات نبوی ﷺ کی تعمیر ،صحابہ کے مکانات کا عطیہ ،مکانات ازواج کی سمت ،حجرات نبوی کی تعمیر ی ساخت ،مکانات کا انہدام اور مسجد نبوی میں رخام وغیر ہ کا تذکرہ کیا گیا ہے ،

۲۔ اسفار و غزوات نبوی میں ازواج مطہرات کی رفاقت :اکتوبر ۔ دسمبر ۱۹۹۵ ؁ء۱۴/۴

ان غزوات کا ذکر ہے جس میں ازواج مطہرات آپ ﷺ  کے ساتھ شریک تھیں ساتھ ہی ان کے ساتھ پیش آنے والے بعض واقعات کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے ۔

۳۔ اندلس میں سیرتی ادب کا ارتقاء :جنوری ۔مارچ ۱۹۹۲؁ء۱۱/۱

سیرت نبوی کےمطالعے کی روایت ،اولین کتابوں کا تذکرہ ،اندلس میں سیرت نگاری پر مفصل بحث کی گئی ہے ۔

۴۔جواب آں استدراک ( عہد نبوی کی مسلم معیشت میںاموال غنیمت کا تناسب پر ڈاکٹر اسرار احمد کے استدراک کا جواب ):جولائی ۔ ستمبر ۲۰۰۳؁ء۲/۳

۵۔ خاندان بنو عبد مناف کے دو سماجی طبقات :جولائی ۔ ستمبر ۲۰۰۳؁ء ۲۲/۳

خاندان بنی عبد مناف ،طبقات ،ان کے فرزندان کا تذکرہ ہے، عہد جاہلیت میں ان خاندانوںکے موقف کا ذکر ہے ،نبی ﷺ کی حمایت و حفاظت میں بنی عبد مناف کا تذکرہ ،حلف الفضول کا ذکر اور عہد اسلام میں ان کے احوال کو بیان کیا گیا ہے ۔

دعوتی کاوشیں

۶۔ دعوت نبوی کے طریقے (۱):جنوری ۔ مارچ ۱۹۹۵ ؁ء۱۴/۱

۷۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(۲):اپریل ۔ جون ۱۹۹۵؁ء۱۴/۲

نبی ﷺکی دعوت کے مختلف ادوار کا ذکر کیا گیا ہے ، خفیہ دعوت ،اعلانیہ دعوت ،مدنی دور دعوت و تبلیغ و غیرہ اور اس میں احادیث اور کتب سیر ت میں جو تفصیلات ہیں جمع کیاگیا ہے ۔

۸۔ سیرت نبوی ﷺ پر مغربی مصنفین کی انگریزی نگارشات :جولائی ۔ ستمبر ۱۹۸۴ ؁ء۳/۳

سیرت نبوی ﷺ پر مغربی مصنفین ، ان کی کتابوں کا ذکر ہے ساتھ ہی ان مقالات و مضامین کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے جو اہم ہیںاور کتابی شکل نہیں اختیار کر پائے۔

۹۔ سیرت نگاری کا صحیح منہج: اکتوبر ۔ دسمبر ۲۰۰۱؁ء۲۰/۴

مراحل سیرت نگاری عہد جاہلی میں ،قبل از بعثت حیات نویسی ،نگارش عہد بعثت ،مکی دور حیات میں ، مدنی دور حیا ت کے نگارشات تعمیرات امت مسلمہ ،تعمیراتی ارتقاء اور مغازی نگاری ، طریقہ مطالعہ و نگارش ، ماخذ و مصادر سیرت نبوی اور سیرت کے دوسرے ابعاد و وجہات کو بیا ن کیا گیا ہے ۔

۱۰۔شبلی کی سیرت النبی کا مطالعہ ۔ نقد سلیمانی کی روشنی میں :اپریل ۔جون ۱۹۸۴؁ء۳/۲

علامہ شبلی نعمانی ؒ کی سیرت نبوی ﷺ پر سید سلیمان ندوی ؒ کا تنقیدانہ جائزہ پیش کیا گیا، ان مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں ندوی صاحب نے مؤاخذہ کیا ہے۔

خاندانِ رسالت

۱۱۔ عبد المطلب ہاشمی اور خاندان رسالت کے بعض افراد کے اصل نام: جولائی ۔ ستمبر ۲۰۰ ء؁۲۳/ ۳

۱۲۔ عم نبوی زیبر بن عبد المطلب اور سیرت نبوی:جولائی ۔ ستمبر ۱۹۹۶؁ ء۱۵/۳

آپ کے دادا اور دیگر اہم افراد کے مشہور نام کے ساتھ اصل نام بیان کئے گئے ہیں مزید نام کی توجیہ بھی کی گئی ہے ،نسب و اصل کا تذکرہ ہے اور یہ کہ زبیر بن عبد المطلب آپ کے سگے چچا تھے کہ نہیں ، آپ کی شخصیت و کردار ،آل احفاد اور دختران کا خصوصی ذکر ہے ۔

۱۳۔کیا مہاجرین مکہ خالی ہاتھ مدینہ آئے تھے :اپریل ۔ جون ۱۹۸۳؁ء۲/۲

کیا مہاجرین مکہ سے خالی ہاتھ مدینہ آئے تھے ،اس تعلق سے تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے اور ایسی روایات پیش کی گئی ہیں جن سے ثابت ہو تاہے کہ تمام مہاجرین خالی ہاتھ مدینہ نہیں آئے تھے اور اہل مدینہ پر بوجھ نہیں بنے تھے ۔

۱۴۔ عہد نبوی کا انتظامیہ ۔ حکما کے تقرر کی پالیسی :اپریل ۔ جون ۱۹۸۳؁ء۴/۲

اسلامی مملکت

اسلامی مملکت کے قیام میں آپ ﷺکی تنظیما ت کا جائزہ لیا گیا ہے ،حکومت نبوی کا نظم و نسق جن سطحوں پر قا ئم تھی ان کا ذکر کیا گیا ہے آپ کے نائبین ،مشیرین ،کاتبین ،،سفراء و عمال اور دیگر انتظامی امور کی طرف اشارہ کیاگیا ہے ۔

۱۵۔ عہد نبوی کا مالی نظام ۔ عمال صدقات کے عزل و نصب کی پالیسی:اکتوبر ۔ دسمبر ۱۹۸۵؁ء۴/۴

عہد نبوی کا مالی نظام ، زکوٰۃ کے زمانہ و جوب پر بحث کی گئی ہے، عمال اور علاقوں کی فہرست دی گئی ہے ،ان کی تنخواہ و غیرہ بھی زیر بحث لائے گئے ہیں ۔

۱۶۔ عہد نبوی کا مذہبی نظام ۔ مذہبی عمال کے تقرر کی حکمت علمی :جنوری ۔ مارچ ۱۹۸۶؁ء۵/۱

مذہب اور سیاست کے لگاؤ کو بیان کیا گیا ہے ،مذہبی امور کے شعبہ کی تنظیم کن بنیادوں پر استوار تھی اور مختلف مذہبی اداروں میں کارکنوں اور افسروں کا تقرر کیوںکر ہوتا تھا ، مذہبی اداروں  نے سیاسی اداروں کی کس طرح تشکیل کی اس طرح کے موضوعات پر بحث کی گئی ہے ۔

معاشی نظام

۱۷۔ عہد نبوی کی مسلم معیشت میں اموال غنیمت کا تناسب اکتوبر ۔ دسمبر ۱۹۸۲؁ء۱/۴

غزوات و سرایا میں حاصل ہونے والے تمام اموال غنیمت کا ایک تنقیدی تجزیہ کیا گیا ہے ، اور حقائق و اعداد و شمار کی بنا پر واضح کیا گیا ہے کہ کتنی جنگوں اور مہموں میں مال غنیمت ملا اور جو ملا اس کی قدرو قیمت کیا تھی اور مدنی معیشت پر اس کا کیا اثر پڑا ۔

۱۸۔ عہد نبوی میں سماجی تحفظ کا نظام (جوار کی روایت ) :اکتوبر ۔ دسمبر ۲۰۰۲؁ء۲۱/۴

۱۹۔ عہد نبوی میں فوجی تنظیم ۔ افسروں کے عزل و نصب کی حکمت علمی :جنوری ۔ مارچ ۱۹۸۵؁ء۴/۱

فوجی تنظیم میں امیر جیش سپہ سالار ،افسروں کارکنوں ،عرض و موائنہ کے نگراں ،مہتمم ،خیل و شہسوار ، صوبائی فوج کے سپہ سالار، اسلامی افواج کے علمبردار ،جاسوس و نگراں ،اموال غنیمت کے افسر اور دیگر کارکنان کی تقرری کن بنیادوں پر ہوتی تھی اور اس سلسلے میںآپ کی حکمت عملی کیا تھی بیان کی گئی ہے ۔

۲۰۔ عہد نبوی میں مدنی مسلم معیشت :اکتوبر ۔ دسمبر ۱۹۸۹؁ء۲/۴

مدینہ کے دوسرے سماجی و مذہبی طبقات کا اقتصادی جائزہ لینے کے بعد مسلمانان مدینہ کی آمدنی کے ذرائع کیا تھے ان پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔

۲۱۔ کفالت نبوی کی وصیت عبد المطلبی:جنوری ۔ مارچ ۲۰۰۳ ؁ء۲۲/۱

کفالت نبوی کی وصیت عبد المطلبی کے تعلق سے جدید سیرت نگاری کے خیالات پیش کئے گئے ہیں ، اس تعلق سے پیش کردہ روا یات کو بیان کیا گیا ہے ،موضوع سے متعلق دوسرے نقاط پیش کئے گئے ہیں تمام روایتوںکے درمیان محاکمہ کیا گیا ہے۔

۲۲۔ معیشت نبوی مدینہ منورہ میں (۱):اکتوبر ۔ دسمبر ۱۹۸۹؁ء ۸/۴

۲۳۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(۲):جنوری ۔ مارچ ۱۹۹۰؁ء۹/۱

تمہیدی گفتگو کے بعد اس نظریہ کی تردید کی گئی ہے کہ صدر اسلام کے مسلمان بالعموم فقر و فاقہ کی زندگی گزارتے تھے ، رسول ﷺ کے معاش اور اقتصاد کی صحیح تحقیق پیش کی گئی ہے ، ان طریقوں اور ذرائع کو بیان کیا گیا ہے  جو نبی ﷺ کا ذریعہء معاش تھے ، آپ کی تجارت کی آمدنی، صحابہ کے ہدایا ، مال غنیمت و فئے اور آپ ﷺ کے پسندیدہ کھانے کی طرف بھی اشارہ ہے ۔

۲۴۔ معیشت نبوی مکی عہد میں: جولائی ۔ ستمبر ۱۹۹۰؁ء۹/۳

مکی زندگی کی معاشی حالت کے تاریخی شواہد و روایات کی اساس پر مختصر تجزیہ پیش کیا گیاہے ،اس تعلق سے تمام بنیادی نکات بیان کئے گئے ہیں ، خاندانی ترکہ ،رضاعت نبوی ، کفالت والدہ ماجدہ ، کفالت جد امجد ،کفالت عم الاعمام نبوی اولین خود کفالتی ،تجارت نبوی ،تجارت و دولت حضرت خدیجہؓ ، معاش نبویؐ سے متعلق چند روایات ،مسلم ہدایا و خدمات  موضوعات زیر بحث لائے گئے ہیں ۔

خارجہ پالیسی

۲۵۔ مکہ اور مدینہ کے تعلقات :جولائی ۔ ستمبر ۲۰۰۲ ؁ء۲۱/۳

مکہ و مدینہ کے تعلقات کا تاریخی جائزہ لیا گیا ہے ، ان اسباب و وجوہات کو بیان کیاگیاہے جن کی وجہ سے ان کے درمیان تعلقات تھے ،نبی ﷺ اور تعلق مدینہ سے واضح کیا گیاہے ۔

۲۶۔مکی عہد نبوی میں مسلم آبادی ۔ ایک تجزیاتی مطالعہ(۱) :اپریل ۔ جون ۱۹۸۷؁ء۶/۲

۲۶۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(۲):جولائی ۔ ستمبر ۱۹۸۷؁ء۶/۳

مقالہ میں مکی عہد میں اسلام لانے والوںکا ایک عددی مطالعہ اور تجزیہ پیش کیا گیا ہے ،تاریخ اسلامی کے مصادر سے مکی مسلمانوںکے اعدادو شمار بیان کئے گئے ہیں ، اس کی بنا پر اس دور کی اسلامی تحریک کی کارکردگی اور اثر انگیزی کی تحدید و تعیین کی گئی ہے خاندان وار مطالعہ پیش کیا گیا ہے ۔

۲۷۔ نبوی دعوت و سیرت اور قریشی مجالس :جولائی ۔ ستمبر ۱۹۹۵؁ء۱۴/۳

قریش مکہ کی مجلسوں کا ذکر کیا گیا ہے اور نبی ﷺ کا ان مجلسوں میں شرکت کرنا اور بموقع ان کو اسلام کی دعوت دینا وغیرہ کا مطالعہ پیش کیا گیا ہے ۔

سیرت نگاری

۲۸۔ ہندوستان میں عربی سیرت نگاری آغاز و ارتقا ء :اکتوبر ۔ دسمبر ۱۹۸۴؁ء۳/۴

ہندوستان میں عربی سیرت نگاری کا مختصر جائزہ لیا گیا ہے ہندی مسلمانوں کی چودہ صدیوں کی علمی خدمت کو ا جاگر اور علمی کاوشوںکا اجمالا خاکہ پیش کیاگیا ہے ، مرحلہ وار تصنیفات اور مصنفین کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔

۲۹۔ عہد نبوی اور خلافت اسلامی میں وصیت کی روایت :اپریل ۔ جون ۲۰۰۷ ؁ء۲۶/۲

عہد نبوی اور خلافت اسلامی میں وصیت کی روایت پر تفصیلی بحث کی گئی ہے (دین حنیف میں وصیت ،عہد نبوی کی وصیتیں ،رسول ﷺ بحیثیت وصی ،مدنی دور میں بحیثیت وصی ) آپ ﷺ کو مختلف جہات سے بحیثیت وصی کو واضح کیا گیا ہے،مقامی اوصیا ء کا تذکرہ کیا گیاہے ،خلفاء کا صحابہ کرام کی وصایا اولاد کو وصیت پدری وغیرہ کی تفصیل بیان کئے گئے ہیں۔

۳۰۔ خلافت راشدہ میں اسلامی معیشت ۔ ایک مطالعہ :جولائی ۔ ستمبر ۲۰۰۹ ؁؁ء\۲۸/۳

اس مضمون میں خلافت راشدہ میں اسلامی معیشت کا تفصیلی مطالعہ پیش کیا گیا ہے، مفتوحہ اراضی ، ان کی اقسام عشری اور خراجی زمین ،خراج ،جزیہ اور اس کی مقدار وغیرہ کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں ، بعض معزز مصنفین کے حوالے سے تاریخی معلومات فراہم کی گئی ہیں ۔

۳۱۔ نبوت محمدی کی آفاقیت :اپریل ۔ جون ۲۰۱۰؁ء۲۹/۲

اس میں آفاقیت محمدی پر بعض کتابوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ، پھر آپ کی آفاقیت کا تفصیلی جائزہ لیا گیاہے  ،مبشرات نبوت محمدی ،نبوت محمدی کی آفاقیت کے شواہد قرآن کریم ، احادیث میںاس کی شہادت ،عالم جنات میں نبوت محمدی پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔

۳۲۔ نور محمدی کا دینی و تاریخی استناد :جولائی۔ستمبر ۲۰۱۰؁ء۲۹/۳

ابتدا میں کچھ اصطلاحات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، نور محمدی کے تعلق سے قرآن ،تفاسیر ،احادیث اور تاریخی شواہد پیش کئے گئے ہیں ،صوفیانہ تشریحات کی حدیث سے تائید پیش کی گئی ہے ۔

۳۳۔ امام ابن اسحاق ۔ شاہ ولی اللہ کے اہم ترین ماخذ سیرت :اپریل۔ جون ۲۰۱۲؁ء۳۱/۲

شروع مضمون میں شاہ صاحب نے ابن اسحاق سے کس قدر استفادہ کیا ہے اس کا تفصیلی جائزہ  لیا گیا ہے اور یہ ثابت کیا گیا ہے کہ یہ ان کا اولین مرجع تھی، مناقب خلفاء اور فتح الرحمان میں ابن اسحاق سے جو استفادہ کیاگیا ہے اس کی طرف بھی اشارہ ہے ۔

۳۴۔ سیرت نبوی کے مآخذ پر جدید اردو تحقیقات :اپریل ۔ جون ۲۰۱۳؁ء۳۲/۲

سیرت نبوی کے ماخذ پر جدید اردو تحقیقات میں تمہیدی بحث کے بعد اس پر علامہ شبلی کے کارناموںکا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے اور دیگر مصنفین جنہوں نے اس پر کام کیا ہے ذکر کیا گیا ہے اصل ماخذ سیرت پر روشنی ڈالی گئی ہے پھر تنقیدی جائزہ پیش کیا گیا ہے ۔

تجارت

۳۵۔ مکی عہد میں تجارتی معاہدوں کی قریشی روایت:جولائی۔ ستمبر ۲۰۱۴؁ء۳۳/۳

مکی عہد میں تجارتی معاہدوںکی قریشی روایت پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے ان کے معاہدے جیسے مکی تاجروںکا آپس میں زبانی یا تحریری معاہدہ کرنا ،شہر کے تجار کا دوسرے قبیلہ کے تجار سے معاہدہ کرنا ، گزرگاہوںکے قرب و جوار کے قبیلوں اور سرداروں سے معاہدہ کرنا تجارتی قافلے کی حفاظت کے لئے معاہدہ کرنا وغیرہ پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے ،جاہلی تجار ت کا پس منظر بین الاقوامی تجارتی معاہدے وغیرہ کو واضح کیا گیا ہے۔

۳۶۔اسلام کی حفاظت و اشاعت میں نجاشی کا کردار :جنوری۔ مارچ ۲۰۱۵؁ء۳۴/۱

اس مضمون میں نجاشی نے جن جہات اورجن طریقوںسے اسلام کی حفاظت کی تھی اس کو تفصیل سے بیان کیا گیاہے ،مسلمانوں کی ہجرت حبشہ ، وہاں پیش آنے والے واقعات اور مکہ کے وفد کا جانا ،حضرت عمر و بن العاص کا اسلام قبول کرنا وغیرہ زیر بحث لایا گیا ہے ۔

حدیث

۳۷۔مکی دور کی احادیث ۔ سیرت ابن اسحاق میں (۱)جنوری۔ مارچ ۲۰۱۷؁ء۳۶/۱

شروع میں امام ابن اسحاق سے متعلق محدثین کے اقوال اور نقطہ نظر پیش کئے گئے ہیں ،مکی احادیث ابن اسحاق کا کتاب کی ترتیب موضوعات کے مطابق بیانیہ پیش کیا گیا ہے ، اس میں وار د احادیث کا تنقیدی جائزہ پیش کیا گیا ہے ۔

۳۸۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(۲):اپریل۔ جون ۲۰۱۷؁ء۳۶/۲

۳۹۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(۳):جولائی ۔ ستمبر ۲۰۱۷                          ؁ء۳۶/۳

اس فہرست پر ایک سرسری نظر ڈالنے ہی سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ پروفیسر موصوف نے سیرت نبوی ﷺ اور سیرت نگاری کے اچھوتے گوشوں اور پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے اور ان پر داد تحقیق دی ہے ۔ ان میں سے بعض مقالات ان کی بعض کتابوں میں شامل ہوکر شائع ہوئے ہیں اور بعض مقالات مقالے کی شکل ہی میں ہیں جو کہ رسالے کی زینت بنے ہوئے ہیں اور علمی اور تحقیقی دنیا کو دعوت استفادہ دے رہے ہیں ۔

 ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی کے مقالات

مولانا موصوف موجودہ علمی ودینی حلقوں کے نام ور مصنف و محقق ہیں ۔ موضوع کی وسعت ، لہجے کا وقاراور اسلوب کی سنجیدگی و متانت ان کی تحریروں کی خصوصیات ہیں مختلف موضوعات پر کم از کم چار درجن کتابوں کے مصنف ، محقق، مترجم اور مرتب ہیں ۔ ان میں قرآن اہل کتاب اور مسلمان ، حضرت ابراہیم جہات دعوت اور عالمی اثرات ، حقائق اسلام ، کفر اور کافر قرآن کی روشنی میں ، زندگی کے عام فقہی مسائل ، گھریلو تشدد اور اسلام ، برصغیر میں مطالعہ قرآن ، اہل مذاہب کو قرآن کی دعوت ،نقد فراہی ، اسلامی زندگی کتاب و سنت کی روشنی میں ، قرآن کریم کا اعجاز بیان وغیرہ خاص طور سے قابل ذکر ہیں ۔ سیرت نبوی ﷺ پر آپ نے کئی وقیع کتابوں کا اردو میں ترجمہ کیا ہے جیسے سیرت رسول دروس و نصائح (ڈاکٹر محمد سعید رمضان البوطی ) عہد نبوی کا مدنی معاشرہ (ڈاکٹر محمدلقمان اعظمی ندوی ) اور روایات سیرت کا تنقیدی جائزہ (علامہ ناصر الدین البانی کے نقدو استدراک کا ترجمہ ) انبیاء کرما کی دعوت ۔ مباحث اور طریقے کار اور سیرت نبوی ﷺ کے دریچوں سے خاص طور سے قابل ذکر ہیں ۔ سہ ماہی تحقیقات اسلامی میں آپ کے سیرت نبوی اور سیرت نگاری سے متعلق متعدد وقیع مقالات اور کتابوں پر تبصرے شائع ہوئے ہیں ۔ آپ کے مطبوعہ مقالات درج ذیل ہیں ۔

سیرت پر اعتراضـات

۱۔ رسول کریم ﷺ کی ازدواجی زندگی ۔ اعتراضات کا جائزہ :اپریل ۔ جون ۲۰۰۰ ؁ء۱۹/۲

نبی ﷺ کی ازدواجی زندگی پر اعتراضات کا تفصیلی جواب دیا گیا ہے ،ازواج مطہرات کی فہرست گنائی گئی ہے ،آپ ﷺ کی ازدواجی زندگی پر روشنی ڈالی گئی ہے ،کثرت ازدواج کے مصالح بیان کئے  گئے ہیں ،ازواج مطہرات کی دوسری شادی کا حق نہ ملنے کا جواب دیا گیا ہے  حضرت عائشہ ؓ کی کم سنی کا جواب دیا گیاہے اور دیگر اعتراضات زیر بحث لائے گئے ہیں ۔

۲۔صلح حدیبیہ کی بعض شرائط کی منسوخی کا مسئلہ :جولائی۔ ستمبر ۲۰۰۱ ؁ء۲۰/۳

یہ مضمون مجلہ تحقیقات جنوری تا مارچ ۲۰۰۱ء میں پرو فیسر محمد یسین مظہر صدیقی کا ایک مقالہ ’’حضر ت مروان بن حکم اموی اور امام بخاری ؒ سے چند اشکالا ت پیدا ہوئے ہیں جس کو بیان کیا گیا ہے اور ان اشکالات کا تجزیہ کا گیا ہے ۔

۳۔ حلف الفضول ۔ عصری معنویت      :اپریل ۔ جون ۲۰۰۲ ؁ء۲۱/۲

اس مقالہ میں حلف الفضول کی اہمیت،زمانہ سبب ، معاہدہ میں شریک قبائل اور نمایا ں افراد ،حضر ت ﷺکی شرکت ،وجہ تسمیہ ،واقعات ،اثرات اور عصری معنویت سے بحث کی گئی ہے ۔

۴۔ برصغیر ہند میں بچوں کا سیرتی ادب :جنوری۔ مارچ ۲۰۱۳؁ء۳۲/۱

۵۔ دار ارقم ۔ اولین مرکز دعوت :اپریل ۔ جون ۲۰۱۳ ؁ء۳۲ /۲

دار ارقم کی اہمیت ، مکی عہد میں ایک خفیہ مرکز کی ضرورت، حضرت ارقم کی مختصر حالات زندگی دار ارقم کو مر کز بنانے کے وجوہ دار ارقم کو خفیہ رکھنے کی کو شش اس کے وجوہات ، دار ارقم کو مر کز بنائے جانے سے قبل اسلام قبول کرنے والے صحابہ ،دار ارقم میں اسلام قبول کرنے والے صحابہ، حضرت عمرؓ کے قبول اسلا م تک مسلمانوں کی  تعداد ،د ار ارقم بعد کے زمانوں میں دروس و نصائح،اور دیگر اہم نکات اجا گر کئے گئے ہیں ۔

سیرت نگاری

۶۔ سیرت نگاری کی تاریخ پر ایک نظر (ابراہیم الابیاری بہ استدراک

مصطفی السقااعبد الحفیظ شلبی ) ترجمہ ڈاکٹر رضی الاسلام ندی :اکتوبر۔ ستمبر ۲۰۰۰؁ء۱۹/۴

یہ مضمون ابن ہشام :دار احیا ء التراث مغربی بیروت مطبوعہ ۱۹۹۴ء میں کاایک مقدمہ ہے جس میں سیرت نگاری کی تاریخ پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے  یہ اس کی تلخیص و ترجمہ ہے ،مضمون میں عربوں کی تاریخ نویسی ،سیرت میں تالیف کا آغاز ، دور نبوی کے سیرت نگار جیسے عروہ بن زبیر ،ؓ  ابان بن عثمان ، ابن اسحاق ،سیرت ابن ہشام پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔

۷۔ مکی عہد نبوی میں اسلامی احکام کا ارتقاء (تبصرہ ):جنوری ۔ مارچ ۲۰۰۹ ؁ء۲۸/۱

۸۔ عہد نبوی کا تمدن (تبصرہ ) :اپریل ۔ جون ۲۰۱۱ ؁ء۳۰/ ۲

۹۔ سیرت نبوی ﷺ پر اعتراضات کا جائزہ (تبصرہ ) :جنوری ۔ مارچ ۲۰۱۰؁ء۳۳/۱

۱۰۔ محمد رسول ﷺ کے بارے میں بائبل کی پیش گوئیاں (عبد الستار غوری):جولائی ۔ ستمبر ۲۰۱۲؁ء۳۱/۳   تبصرہ ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

۱۱۔ دور جدید سیرت نگاری کے رجحانات ( مبشر حسین و عبد الکریم عثمانی ) :جولائی ۔ ستمبر ۲۰۱۶ ؁ء ۳۵/۳        تبصرہ محمد رضی الاسلام ندوی

ان مقالات میں سیرت نبوی ﷺ کے مختلف پہلوؤں کو نمایاں کیا گیا ہے اور ان میں عصری معنویت تلاش کی گئی ہے ۔ ان مقالات میں ’’ بر صغیر ہند مین بچوں کا سیرتی ادب ‘‘ مقالہ خاص اہمیت کا حامل ہے ۔ اس میں بچوں کے لیے لکھی گئی اردو کتب سیرت کا مطالعہ پیش کیا گیا ہے ۔ جس میں تقریبا ۳۲ کتب سیرت اور ان کے مؤلفین کی تفصیل فراہم کی گئی ہے ۔ مجلہ سہ ماہی تحقیقات اسلامی ان مشہور مصنفین کے علاوہ سیرت نبوی اور سیرت نگاری سے متعلق اور کئی مقالات شائع ہوئے ہیں ان کی تفصیل درج ذیل ہے ۔

۱۔ عہد نبوی کی مسلم معیشت میں اموال غنیمت کا تناسب (نقد استدراک ۔ اسرار احمد) : اپریل ۔ جون ۱۹۸۳؁ء۱۲/۱

۲۔ ازواج مطہرات کے مکانوں کا مسئلہ  (مولانا سلطان احمد اصلاحی ) :اپریل ۔ جون ۱۹۹۳؁ء ۱۲/۲

۳۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :جولائی۔ ستمبر ۱۹۹۳؁ء۱۲/۳

۴۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:اکتوبر ۔ دسمبر ۱۹۹۳؁ء۱۲/۴

۵۔ حضرت محمد ﷺ کی تاریخ ولادت کا تحقیقی جائزہ ( مولانا شہاب الدین انصاری ):اکتوبر ۔ دسمبر ۲۹۹۱؁ء۱۰/۴

۶۔ رسول اکرم کا سن ولادت ایک تاریخی مطالعہ (العسل ، خالد صالح)( ترجمہ طارق جمیل فلاحی) : اکتوبر ۔ دسمبر ۱۹۹۲؁ء۱۱/۴

۷۔ محمد ﷺ کیا یہ نام آپ سے پہلے رائج نہیں تھا؟ (محمد صلاح الدین عمری):اپریل ۔ جون ۱۹۸۳؁ ء۲/۲

۸۔ ہندوستان میں عربی سیرت نگاری ایک جائزہ (محمد صلاح الدین عمری ) :اپریل ۔ جون ۱۹۹۷؁ء۱  ۶/۲

۹۔ مستشرقین کا فن سیرت نگاری اور مسلمانوں کی ذمہ داری ( محمد ذکی ) :اپریل۔ جون ۱۹۸۴؁ء۳ / ۲

۱۰۔ وہ بنی جن کا انتظار تھا  ( محمد ذکی ) :جنوری ۔ مارچ ۱۹۸۲؁ء۱/۱

۱۱۔ رسول ﷺ کی تاریخ ولادت ( سید سلیم ):جولائی ۔ ستمبر ۱۹۹۲ ؁ء۱۱/۳

۱۲۔ فن سیرت نگاری پر ابن اسحاق کے اثرات ( جمشید احمد ندوی ) :اکتوبر ۔ دسمبر ۲۰۰۳ ؁ء۲۲/۴

۱۳۔ موسیٰ بن عقبہ اور ان کی مغازی ( جمشید احمد ندوی ) :اپریل ۔ جون ۱۹۹۸؁ء۱۷/۲

۱۴۔ فن تنقید میں رسول عربی ﷺ کے رہ نما اصول ( سرور عالم ندوی ) :اکتوبر ۔ دسمبر ۱۹۹۸؁ ء ۱۷/۴

۱۵۔ مکہ مکرمہ پر ابرہہ کے حملے کے مقاصد و نتائج ایک تنقیدی مطالعہ ( محمد ریاض ہاشم نعیمی) (ترجمہ مسعود الرحمان خان ندوی ) :جولائی۔ ستمبر ۲۰۰۲ ؁ء۲/۳

صلح وجنگ

۱۶۔ صلح حدیبیہ اور فتح مکہ کا مطالعہ ۔ امن عالم کے نقطہ نظر سے ( ڈاکٹر لطف الرحمان فاروقی  ) : جولائی۔ ستمبر ۲۰۰۷؁ء۲۶/۳

۱۷۔ نور محمدی کی اساطیر اختراع پردازی ( پروفیسر احتشام احمد ندوی ) :جولائی ۔ ستمبر ۲۰۱۱ ء۳۰/ ۳

۱۸۔تدوین حدیث اور سیرت نگاری میں نقد و تحقیق ۔ (جناب محمد طیب ) :جنوری۔ مارچ ۲۰۱۲ء، ۳۱/ ۱

۱۹۔معاشی تحفظ کے لیے نبوی اقدامات ( ڈاکٹر محمد ہمایوں عباس شمس ) :جولائی ۔ ستمبر ۳۱/۳

۲۰۔رسول ﷺ کے غزوات اور ان کے محرکات (ڈاکٹر محمد شمیم اختر قاسمی ):اکتوبر۔ دسمبر ۱۲۰۱۲ء،۳۱/۴

۲۱۔ عہد نبوی کا تعلیمی نظام اور موجودہ دور میں اس کی معنویت ( پروفیسر ظفر الاسلام اصلاحی ) جولائی۔ ستمبر ۲۰۱۳؁ء۳/۳

۲۲۔ موجودہ دور میں سیرت نگاری کے عمومی رجحانات ( دعوت اسلامی کے حوالے سے

( ڈاکٹر وارث مظہری ) :جولائی۔ ستمبر ۲۰۱۳ ء؁۳۲/۳

۲۳۔ کیا مکی عہد کی ابتداء میں دعوت خفیہ تھی ( سید حامد عبدالرحمان الطاف) :اکتوبر ۔ دسمبر ۲۰۱۳ء ، ۳۲/۴

۲۴۔ کتب سماوی میں رسول ﷺ سے متعلق پیشین گوئیوں پر ایک اہم تصنیف محمد جرجیس کریمی : جنوری۔ مارچ ۲۰۱۴   ۳۳/۱

۲۵۔شیخ محمد الغزالی اور ان کی تصنیف فقہ السیرۃ ( ڈاکٹر صفدر سلطان اصلاحی) :جولائی ۔ ستمبر ۲۰۱۴ء،۳۳/۳

۲۶۔ سیرت خاتم النبیین ۔ بشیر احمد قادیانی کی کتاب کا مطالعہ ( ڈاکٹر محمد حسن الہ آبادی ) اکتوبر ۔ دسمبر ۲۰۱۴ء،۳۳/۴

۲۷۔ کیا رسول ﷺ تحدید ازدواج کے پابند تھے ؟ (ڈاکٹر افتخار احمد ) :اکتوبر ۔ دسمبر ۲۰۱۴ ء،۳۳ /۴

۲۸۔ ابن سید الناس اور ان کی کتاب سیرت ( حافظہ صبیحہ منیر):جنوری ۔ مارچ ۲۰۱۵ء،۳۴/۱

۲۹۔ حضرت عروہ بن الزبیر ۔ اولین سیرت نگار ( حافظ عبد الغفار ) :جولائی ۔ ستمبر ۲۰۱۵ء،۳۴/۳

۳۰۔ عہد نبوی ﷺ میں اشاعت اسلام ( حافظ محمد سرفراز غنی ) :اکتوبر ۔ دسمبر ۲۰۱۵ء،۳۴/۴

۳۱۔ شبلی کی سیرت نگاری کا تنقیدی جائزہ ( پروفیسر محمد انس حسان ) :جولائی ۔ ستمبر ۲۰۱۶ ء،۳۵/۳

۳۲۔ مصادر سیرت میں زاد المعاد کا مرتبہ ( ڈاکٹر سید عبد الباری / شبنم سبحانی ) :اکتوبر ۔ دسمبر ۲۰۱۷ء،۳۶/۴

۳۳۔مفقود سیرت ابن اسحاق اور شاہ ولی اللہ دہلوی ( پروفیسر احتشام ندوی ) :اکتوبر ۔ دسمبر ۲۰۱۲ء،۳۱/۴

۳۴۔ کتب سابقہ میں سید المرسلین سے متعلق شہادتیں ۔ ڈاکٹر مقصود احمد ( تبصرہ : محمود حسن الہ بادی ) : جنوری ۔ مارچ ۲۰۱۳ء،۳۲/۱

خلاصہ بحث

سہ ماہی تحقیقات اسلامی کے اب تک چھتیس جلدیں شائع ہوئی ہیں۔ یعنی ایک سو چوالیس شمارے شائع ہوئے ہیں۔ سیرت نبوی ﷺ اورسیرت نگاری سے متعلق مجلے میں کل ۹۷ مقالات شائع ہوئے ہیں۔ یعنی اوسطاً ہر دوسرے شمارے میں سیرت سے متعلق کوئی نہ کوئی مقالہ شائع ہوا ہے ۔ جن میں سیرت نبویﷺ کے کسی گوشے اورپہلو کواجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

مشمولہ: شمارہ ستمبر 2018

مزید

حالیہ شمارے

اکتوبر 2024

شمارہ پڑھیں

ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں
Zindagi e Nau

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے زندگی نو کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے ای میل / وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 400 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ ای میل / وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9818799223