تحريک کا تقاضا :حرکت اور جدوجہد

آپ اپنے اس کام کو تحریک اسلامی کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔ یہ لفظ اگرچہ نیا ہے مگر اپنے مفہوم کے لحاظ سے پراناہے ۔ ضرورت ہے کہ آپ تحریک کے تقاضوں کو اچھی طرح جان لیں اور ان کو پورا کرنے کی دھن میں لگ جائیں ۔ تحریک خود اپنے لفظ ہی کی رو سے حرکت اور جدوجہد کا تقاضا کرتی ہے۔

جب تک چند افراد کسی مسلک کو ذاتی طور سے اختیار کیے رہتے ہیں اور اس کے لیے کسی خاص سرگرمی کا مظاہرہ نہیں کرتے ، اسے مسلک کہا جاتا ہے اور جب اسے سامنے رکھ کر سعی و عمل کا ایک مربوط و منظم سلسلہ شروع کر دیا جاتا ہے تو ہم اسے تحریک کہتے ہیں۔ اسلام کو ایک تحریک کے طور پر اختیار کرنے کا مطلب یہی ہے کہ اس کے لیے پیہم اور شدید جدو جہد کی جائے ورنہ تحریک کے بجائے اسے ”جامد مسلک ”کہنا زیادہ موزوں ہو گا۔

تو کیا آپ اس کے لیے تیار ہیں کہ اس تحریک کو جس کے لیے آپ نے اپنا سب کچھ لگا دینے کا فیصلہ کیا ہے جامد مسلک بن جانے دیں؟

اگر آپ تحریک کو اس طرح کے کسی خطر ناک انجام سے دوچار نہیں کرنا چاہتے تو تحریک کو تحریک کی طرح چلانا ہو گا اور سراپا حرکت اور مجسم عمل بننا ہو گا۔ ورنہ یہ سارا کام محض دماغی عیاشی یا لفظی فلسفہ بن کر رہ جائے گا۔

(روداد اجتماع رام پور ، جماعت اسلامی ہند، 1951، ص 175، 176، تقریر بعنوان تحریک اسلامی اور اس کے مقتضیات)

مشمولہ: شمارہ جولائی 2025

مزید

حالیہ شمارے

جولائی 2025

شمارہ پڑھیں
Zindagi-e-Nau

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے زندگی نو کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے ای میل / وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 400 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ ای میل / وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9818799223