مارچ ۱۹۸۸ میں منعقدہ مجلسِ شوریٰ ، جماعت اسلامی ہند کی قرارداد
فلسطین کا مسئلہ آج مشرق وسطی کے امن کے لیے بارود کا ڈھیر بن گیا ہے۔ اسرائیلی بربریت جس طرح انسانی حقوق اور قوموں کی آزادی کے تصور کو پامال کر رہی ہے، وہ آزادی پسند دنیا کے لیے چیلنج بنتا جا رہا ہے۔ جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوری اس صورتِ حال پر اپنے واضح احساس اور اس اندیشے کا اظہار ضروری سمجھتی ہے کہ اگر اسے لگام نہ دی گئی تو مشرق وسطی ہی نہیں عالمی امن بھی متاثر ہو سکتا ہے۔ آج اسرائیل، امریکہ اور دیگر استعماری طاقتوں کی سرپرستی میں اس ہٹلری راہ پر چل رہا ہے جس کی تباہیوں اور بربادیوں سے دنیا آگاہ ہے ۔ اب آگے دنیا دوبارہ اسی انجام سے دو چار ہونا نہیں چاہتی تو لازمی ہے کہ اسرائیل کو جارحیت سے باز رکھا جائے۔ فلسطینی قوم کو بھی یہ حق دیا جائے کہ وہ دنیا کی آزاد قوموں کی طرح زندگی گزار سکے ۔ آزادی فلسطینی قوم کا بھی پیدائشی حق ہے، اس حق کو چھین کر عدل وانصاف کا علم نہیں بلند کیا جا سکتا۔
اسرائیل کو جس طرح وجود میں لایا گیا ہے وہ خود ہی ایک کھلے ہوئے ظلم کی نشانی ہے ۔ اور اب اسے مزید جارحیت سے نہ روکنا ظلم کے دائرے کو وسیع کر رہا ہے ۔مجلس شوری عالم اسلام سے بھی یہ توقع رکھتی ہے کہ وہ اس مسئلے کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو اس احساس کے ساتھ ادا کرے گا کہ فلسطین محض ایک علاقائی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ قبلہ اول کی بازیابی کا مسئلہ بھی جڑا ہوا ہے ۔ اس طرح فلسطین کی آزادی پورے عالم اسلام کی ذمہ داری ہے ۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے پورے عالم اسلام کو بنیان مرصوص بن کر کھڑا ہونا ہوگا۔ ورنہ استعماری طاقتیں اسرائیل کا چہرہ لگا کر پورے خطے کو اپنی چراگاہ بنالیں گی۔ خدا اہل فلسطین اور بیت المقدس کو جلد از جلد صہیونی فتنے سے نجات دے ۔ آمین
(مرکزی مجلسِ شوریٰ کی قراردادیں، جلد اول، ص ۴۲۴-۲۵ )
مشمولہ: شمارہ نومبر 2023