ملت اسلامیہ ہند کی اجتماعی ذمہ داری صرف اس کے مردوں کی ذمہ داری نہیں۔ مسلمان عورتیں بھی دین کی دعوت و اقامت کے اس مشن کی یکساں طور پر ذمہ دار ہیں اور یہ کام مردوں اور عورتوں دونوں کے تعاون و اشتراک ہی سے انجام پاسکتا ہے۔
مگر یہ افسوس ناک حقیقت ہے کہ مختلف اسباب کے تحت مسلمان عورتیں ابھی تک اپنی قوتوں کو اسلامی تحریک میں اس درجہ نہیں لگا سکی ہیں جیسا کہ اس کا حق ہے۔ جماعت اسلامی ہند نے آغا ز کار ہی سے مسلمان خواتین میں اسلام کا علم پھیلانے، ان میں دین کے کام کا حوصلہ پیدا کرنے اور انہیں تحریک کے لیے منظم جدو جہد پر آمادہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ خواتین کی ایک قابل لحاظ تعداد رکن اور متفق کی حیثیت سے نظام جماعت میں شامل ہے اور ایک بڑی تعداد اجتماعات میں شرکت اور لٹریچر کے مطالعہ کے ذریعہ ہمارے کاموں میں شریک ہے۔ اس اجتماع میں بڑی تعداد میں خواتین کی شرکت سے یہ امید ہے کہ وہ آئندہ تحریک کے کاموں میں پہلے سے زیادہ حصہ لیں گی اور اس طرح تعمیر و ترقی اور سماج میں اسلامی تعلیمات کی عملی ترجمانی کے کاموں میں موثر کردار ادا کریں گی ۔ ملک وملت دونوں کے حالات متقاضی ہیں کہ خواتین جو ہماری آبادی کا نصف ہیں اپنی صلاحیتوں کا منظم استعمال عمل میں لاکر تحریک اسلامی کے کام کو زیادہ سے زیادہ آگے بڑھائیں۔ (روداد اجتماع عام دہلی، ۱۹۷۴، ص ۴۵)
مشمولہ: شمارہ جنوری 2025