یہ کھلی ہوئی بات ہے کہ انسانی زندگی میں جو تبدیلیاں ہم دیکھنا چاہتے ہیں وہ ایک دم رونما نہیں ہوسکتیں۔ یہ مبارک وقت آنے سے پہلے ہمیں اس کے موانع رفع کرنے اور اس کے لیے مواقع پیدا کرنے کی ایک طویل اور صبر آزما جدوجہد کرنی پڑے گی، جس کا ایک جز یہ بھی ہے کہ فساد کی موجودہ صورتیں ختم ہوں۔ برائیاں مٹیں اور بھلائیاں پھلیں پھولیں۔ اس مقصد کے پیش نظر اگر جائزہ لیجیے تو اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکے گا کہ اس ملک میں بہت سے افراد اور جماعتیں موجود ہیں جو کسی نہ کسی درجہ میں یہ کام کررہی ہیں۔ اس لیے ہم اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ اس سلسلے میں خود اپنا کام انجام دینے کے ساتھ ساتھ ایسی دوسری کوششوں کی تائید اور حمایت بھی کریں۔ خواہ وہ حکومت کی طرف سے انجام پارہی ہوں یا ملک کی دوسری پارٹیوں اور اداروں کی طرف سے۔ چناں چہ یہی وجہ ہے کہ ہم باوجود اپنے اس یقین کے کہ کوئی برائی محض قانون کے ذریعے مٹائی نہیں جاسکتی، شراب بندی کے ان قوانین کو پسندیدہ نگاہوں سے دیکھتے ہیں جو بعض ریاستی حکومتوں نے بنائے ہیں اور جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ اس برائی کو دور کرنے کے سلسلے میں قانون سے جتنا کچھ بھی کیا جاسکتا تھا، اب اس سے بھی حکومتوں کے محض مالی مفاد کی خاطر صرفِ نظر کیا جارہا ہے تو سخت افسوس ہوتا ہے۔
(خطبات امرائے جماعت اسلامی ہند، ص ۸۱)
مشمولہ: شمارہ فروری 2022