خواتین کی خدمات علم حدیث میں

قرآن كريم نے عورتوں اور مردوں كى تعليم كے درميان تفريق نہيں كى، حضور اكرم صلى الله عليه وسلم نےخود عورتوں كى تعليم كى  ہمت افزائى كى، اور اس كا اہتمام اور انتظام كيا، اس كا نتيجه ہے كه صحابيات سے لے کر بعد كى صديوں تك عالمات كى تعداد ہزاروں تك پہنچى ہوئى ہے ، يه خواتین حديث، تفسير اور فقه وغيره ہر ميدان ميں پيش پيش تھیں۔

صحابيات، تابعيات اور بعد كى صديوں ميں بہت سى خواتین حديث وفقه ميں ممتاز تھیں، ان كى ايك بڑى تعداد فتوے بھی ديتى تھی، لوگ ان سے حديث وفقه وغيره كى تعليم حاصل کرتے تھے ، بہت سى حديثيں صرف عورتوں كى روايت سے محفوظ ہيں، حنفى، مالكى، شافعى، حنبلى اور دوسرے مسلكوں كے كتنے فقہى مسائل ايسے ہيں جو تنہا عورتوں كى روايتوں پر مبنى ہيں، امام ابو عبد الله الحاكم النيساپورى فرماتے ہيں كه اسلام كے ايك چوتھائى احكام كى بنياد عورتوں كى روايتوں پر ہے، دنيا ميں كوئى اور سماج ایسا نہيں جس  ميں خواتين نے يه عظيم علمى كردار ادا كيا ہو۔

ايک اہم نكته جسے عام كرنا چاہئے يه ہے كه مردوں ميں وه لوگ بھی ہيں جنہوں نے حديثيں گڑھی ہيں  جھوٹ بولا ہے، لیکن امام ذہبى وغيره مؤرخين وماہرين رجال كا بيان ہے كه عورتوں ميں كوئى ايسی نہيں  ،  اس ميں شك نہيں كه عام طور پر سے عورتيں صرف دين كے فروغ اور خداا ورسول كى خوشنودى كے لئے حديثيں بیان کرتی تھیں۔ عورتوں نے حيرت انگيز مثاليں قائم كى ہيں، فاطمة بنت المنجا التنوخية (متوفاة سنه 714ه) نے دمشق كى مسجدوں اور مدرسوں ميں بخارى شريف اور ديگر كتب حديث کا درس دیا۔ پھر مصر كے امراء كى دعوت پر وہاں منتقل ہوگئيں، اور بادشاہوں اور امراء كے محلوں، مسجدوں اور مدرسوں ميں درس ديا، يہاں تكـ كه جس دن ان كا انتقال ہوا وه درس بخارى ميں مشغول تھیں اور اس وقت ان كى عمر 89 سال تھی، ان كا بخارى كا نسخه تركى كى ايكـ لائبريرى ميں اب تكـ محفوظ ہے۔

بخارى شريف سے عورتوں کی دلچسپی كا  یہ حال  تھا كه اس وقت تك بخارى شريف كا سب سے صحيح نسخه ايك خاتون كا ہے، نسخه يونينيه جس كى طباعت كا اہتمام سلطان عبد الحميد ثانى نے قاہره سے كيا تھا اور جسے نسخه سلطانيه كہا جانے لگا اسى طرح بخارى شريف كى عورتوں كى سند سب سے اونچى ہے۔

روایت حدیث:

شروع سے ائمه حديث وفقه نے كثرت سے عورتوں سے حديثوں كى روايتيں كى ہيں، امام بخارى كے شيخ مسلم بن ابراہيم فراہيدى اور ابو الوليد طيالسى نے صرف ايك شہر بصره كى ستر عورتوں سے حديث كى روايت كى، حافظ سمعانى نے اپنى 68 شيخات كا ذكر كيا ہے اور ان كے احوال بيان كئے ہيں، ابن عساكر نے اپنى معجم الشيوخ ميں 80 شيخات كے تراجم لكھے ہيں، اور اپنى مختلف كتابوں ميں ان سے روايتيں كى ہيں، اسى طرح امام مزى، ابن تيميه، برزالى، ذہبى، عراقى، ابن حجر، سخاوى، سيوطى وغيره كى خواتين شيخات كى تعداد بہت زياده ہے، ابن النجار نے چھ سو مردوں اور چار سو عورتوں سے روايت كى ۔حديث كى بہت سى كتابيں اور بہت سے اجزاء اس وقت صرف عورتوں كى روايت سے باقى ہيں، مثلاً امام طبرانى كى معجم كبير جو پچيس جلدوں ميں ہے فاطمة الجوزدانية (متوفاة 524هـ) كى روايت سے متداول ہے۔

فقہ میں مہارت:

فقه ميں بھی عورتوں كا بڑا مقام تھا، امام ابو حنيفه اور امام مالك رحمة الله عليهمانے بہت سے امور ميں عورتوں كے فتووں پر عمل كيا، صحابيات كے بعد مشہور فقيه خواتين میں عمرة بنت عبد الرحمن، حفصة بنت سيرين، معاذة العدوية، أم الدرداء، فاطمة بنت المنذر بن الزبير وغير ھن كے نام نماياں ہيں، حنفى مذہب كى ايك اہم كتاب علاء الدين سمرقندى كى (تحفة الفقهاء) ہے، ان كى صاحبزادى  اس كتاب كى ماہر تھیں بلكه ان كو پورى كتاب زبانى ياد تھی، سمرقندى كے شاگردوں ميں مشہور فقيه علامه كاسانى ہيں، جب كاسانى نے فقه كى تعليم مكمل كرلى تو اپنے استاد كى صاحبزادى فاطمه كے ساتھ شادى كرنے كى خواہش ظاہر كى، سمرقندى نے كہا كه ميرى بيٹى فقه كى ماہر ہے اور تم اس كے مقام كو ابھی تك نہيں پہنچے، تم ميرى كتاب كى شرح لكھو، اگر وه مجھے پسند آگئى تو ميں تمهارى شادى اس سے كردوں گا، چنانچه كاسانى نے (بدائع الصنائع) كے نام سے يه شرح مكمل كى، جو استاد كو پسند آئى اور انہوں نے اپنى بيٹى كى شادى ان سے كردى، اس كے بعد حلب كے امير نے كاسانى كو حلب كے ايك كالج ميں پڑھانے كى دعوت دى، كاسانى وہاں پڑھانے گئے، ان كے شاگرد ابن العديم الحلبى وغيره كہتے ہيں كه كاسانى ہم لوگوں كو فقه پڑھاتے اور ہم ان سے بحث كرتے، كبھی كبھی جب انہيں جواب كا علم نه ہوتا تو ہم سے كہتے تم لوگ انتظار كرو ميں ابھی آتا ہوں، اور جب آتے تو ہمارے سوال كا جواب ليكر آتے، ہميں بعد ميں معلوم ہوا كه كاسانى اپنى بيوى فاطمه سے پوچھ كر ہميں بتاتے ہيں، كاسانى كى بدائع الصنائع كے بارے ميں مولانا رشيد احمد گنگوهى رحمة الله عليه كى رائے ہے كه يه حنفى مذہب كى سب سے بہتر كتاب ہے۔

خواتین کے درس:

نبى اكرم صلى الله عليه وسلم كے زمانه سے لے کر صديوں تكـ عام دستور رہا ہے كه عورتيں مسجدوں ميں منعقد ہونے والے حلقہائے دروس ميں شريك ہوتى تھیں اور درس ديتى تھیں، شام عراق، مصر اور عالم اسلام كى دوسرى مسجدوں ميں جہاں مرد پڑھتے پڑھاتے تھے  وہيں عورتيں بھی پڑھتی پڑھاتى تھیں، اسلام ميں سب سے زياده مقدس تين مسجديں ہيں: مسجد حرام، مسجد نبوى اور مسجد اقصى، ان تينوں ميں عورتيں درس ديتى تھیں، اور ان كے دروس ميں عورتيں شريك ہوتى تھیں، اور مرد بھی شريك ہوتے تھے،  ان ميں علماء، محدثين، فقهاء اور قضاة ہوتے تھے، مسجد حرام ميں كئى عورتوں نے درس ديا ہے، مسجد نبوى ميں متعدد خواتين كے سامنے حديثوں كا سماع ہوا ہے، ان ميں ايكـ خاتون فاطمه البطائحيه (متوفاة سنه 711هـ) ہيں جو امام ذہبى، امام سبكى وغيره كى شيخه ہيں، ان كى مجلس درس قبر اطہر كے پاس لگتى تھی، وه قبر اطہر كے سرہانے بيٹھتی تھیں،  اور مجلس كے آخر ميں تمام حاضرين كے لئے اپنے ہاتھ سے اجازت لكھتی تھیں، اسى طرح مسجد اقصى ميں ام الدرداء سے لے کر بعد كى صديوں تك عورتوں كے دروس كثرت سے ہوتے تھے، اور سامعين كى تعداد سيكڑوں سے متجاوز ہوتى تھی ۔

ان تينوں مسجدوں كے علاوه دوسرى مسجدوں، مدرسوں اور كالجوں ميں بھی خواتين كے درس ہوتے تھے، دمشق ميں ، عائشه بنت ابن عبد الهادى (ت 814هـ) كا تقرر وہاں درس حديث كے لئے ہوا تھا، اور انهيں باقاعده تنخواه ملتى تھی، ان كے درس ميں شريك ہونے والوں ميں اس زمانه كے دو  بڑے ماہر حديث تھے، ايك حافظ ابن ناصر الدين الدمشقى، اور دوسرے حافظ ابن حجر العسقلانى، حافظ ابن حجر نے عائشه مقدسيه سےحديث كى چھوٹى بڑى تقريبا ًستر كتابيں اخذ كيں۔

مشمولہ: شمارہ اپریل 2019

مزید

حالیہ شمارے

دسمبر 2024

شمارہ پڑھیں

نومبر 2024

شمارہ پڑھیں
Zindagi e Nau

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے زندگی نو کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے ای میل / وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 400 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ ای میل / وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9818799223